کل مورخہ 15 ؍مئی کو شیر کشمیرِ سید علی گیلانیؒ کی
کتاب‘‘ ولر کنارے ‘‘جو2010ء سے قبل اُردو میں لکھی گئی تھی، اب اس کتاب کا
انگریزی ترجمہ منصور نقشبندی نے کیا ہے۔ اس کتاب کی تقریب تعارفی الفلاح
حال اسلام آباد میں زیرصدارت سراج الحق امیر جماعت اسلامی پاکستان منعقد
ہوئی۔ اس تعارفی تقریب کا انتظام جماعت اسلامی اسلام آباد نے کیا۔اس تقریب
میں فرزانہ یعقوب صاحبہ دخترسابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار یعقوب ،
عبدالرشید ترابی سابق امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر،پاکستان میں حیریت
کانفرنس کے رہنما غلام محمد صفی، ملک عبدالعزیز، چوھدری کاشف ، انجینئر
حامد صدر الخدمت فائڈیشن ضلع اسلام آباد، الطاف شیر سیکرٹری الخدمت فائڈیشن
اسلام آباد، اسلام آباد اور راولپنڈی اسلام آباد شہر کی علمی ادبی تنظیموں
کے رانماؤں اور خاص کر اسلام آباد کی علمی ادبی تنظیم قلم کاروان کی
انتظامیہ کے حضرات اور دیگر شریک ہوئے۔
سراج الحق نے سید علی گیلانی کی اُ ردو کتاب’’ ولر کنارے‘‘ کا انگریزی میں
ترجمہ کرنے والوں کی تحریف کی۔ سراج الحق نے کہا کہ سید علی گیلانی کو شاعر
ِاسلام حکیم امت ڈاکٹر سر علامہ شیخ محمد اقبالؒ کے کلام کے حافظ تھے۔
علامہ اقبالؒ کے اشعار کا حوالہ دے کر سید علی گیلانی کو اقبالؒ کا شائین
ثابت کیا۔ کہا کہ اس کتاب میں سید علی گیلانی کی زندگی اور آزادی کشمیر کی
جد و جہد کی مکمل کہانی ہے۔ سیدعلی گیلانیؒ ایک فرد کا نام نہیں بلکہ ایک
نظریہ ، فلسفہ ،جدو جہد، یقین محکم، عمل پیہم، ایک امید، ایک روشنی،ایک
زندگی کا نام اور آزادی کانا م ہے۔ سید علی گیلانی ہم میں موجود نہیں مگر
ان کے نظریات ہماری رانمائی کے لیے موجود ہے۔ سیدعلی گیلانی کہا کہ کشمیر
میری محبوب ہے۔ پاکستان اور دنیا کے مسلمان بھی اِسے محبوب سمجھیں۔
عبد الرشید ترابی نے اس کتاب پر تبصرہ اور اس کتاب میں درج واقعات پر روشنی
ڈالتے ہوئے کشمیر کے حالت بھی بیان کیے۔کہا کہ بھارت نے پاکستان سے الحاق
کرنے کی قرارداد پاس کرنے والی مسلم کانفرنس کی مرکزی لیڈر جوجموں میں
رہائش پذیر تھی کو دنیا کی سفاک ترین خونی کاروائی کرتے ہوئے پاکستان میں
ہجرت کرنے پر مجبور کیا۔ شیخ عبداﷲ جو رائے شماری کا ڈھونگ رچاتا رہتا تھا
کو اسی(80) کی دھائی میں قید کیا اور اسے بھارت سے الحاق کرنے پر تیار کر
لیا۔ کشمیر کو پاکستان کے ساتھ ملانے کی تحریک چلانے والوں کو ایک ایک کر
یا تو ختم کر دیا یا پھر پاکستان جانے پر مجبور کر دیا ۔اب یاسین ملک کے
دیٹھ وانٹ جاری کرنے کی تیاری ہو رہی ہے۔ متعصب ہندو آر آر ایس کے بنیادی
رکن وزیر اعظم بھارت، دہشت مودودی نے اپنی جماعت کے منشور پر عمل کرتے
ہوئے، 5؍ اگست 2019ء کو بھارت کے آئین میں درج کشمیر کے متعلق خصوصی
دفعات370؍اور35؍اے کو ختم کر کے یک طرفہ طور پر،یعنی بھارت قانون کے مطابق
مقبوضہ کشمیر کی اسمبلی سے قررار دپاس ہونیکی بجائے صرف اپنے پٹھو گورنر کے
ایک خط کا بہانہ بنا کر بھارت میں ضم کر لیا۔ ریاست جموں وکشمیر کو ،جموں،
لداخ اور کشمیر کے تین حصوں میں تقسیم کر دیا۔ کشمیر کی زمینی حقیقت کو
تبدیل کر رہا ہے۔ چالیس لاکھ غیر کشمیریوں کو کشمیر میں آباد ہونے کے
ڈومسائل جاری کر دیے گئے ہیں۔کشمیر میں عوام مقامات کے سارے نام تبدیل کر
دیے ہیں۔ ہندؤوں کی کشمیر میں آباد کے مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں
تبدیل کرکے دنیا کو کہے گا کہ لو جی، اب رائے شماری کر لیا جائے۔
فرزانہ یعقوب صاحبہ نے کشمیر میں جاری بھارتی سفاک فوجیوں کے جاری مظالم پر
دلخراش باتیں کر کے، حاضرین سے تالیوں کی شکل میں دادوصول کی۔ محترمہ نے
کہا کی کشمیری پاکستان سے یا بھارت کو تو کچھ نہیں مانگتے صرف اپنا حق
مانگتے ہیں۔کشمیری آزادی مانگتے ہیں جوقوموں کا تاریخی بنیادی حق ہے۔جسے
اقوام متحدہ کے چارٹر میں تسلیم کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کسی بھی قوم
کواپنے عقیدے، ثقافت اور کلچر کے مطابق کسی ملک سے آزادی مانگنے کا حق دیتی
ہے۔ جیسے سوڈان او ر مشرقی تیمور میں عیسائیوں کو اقوام متحدہ نے تسلیم کر
کے دیا۔محترمہ کی جذباتی تقریر سن کر سامعین کی آؓنکھوں میں آنسو جاری ہونے
لگے۔ اس موقعہ پرراقم کو کشمیری بچوں کے ترانہ کا یاد آیا جس کا پہلا بند
ہے۔’’ اب ہے تو آزاد یہ دنیا۔۔۔ ہم پھر کیوں آزاد نہیں‘‘
غلام محمد صفی قائد حریت کانفرنس کشمیرنے کتاب’’ ولرکنارے ‘‘کی تعارفی
تقریب میں تقریر کرتے ہوئے کہ یہ ایک ایسی کتاب، یعنی سوانع حیات ہے، جو
آزاد کشمیر،مقبوضہ کشمیر، پاکستان اور بیرون پاکستان اُردد بولنے والے
حضرات جو دنیا میں کہیں بھی بس رہ رہے ہوں، کے لیے نعمت غیرمترقبہ ہے ۔یہ ا
یک نظریاتی کتاب ہے۔ اس میں سید ابو الا اعلی ؒ کی کتابوں خاص کر تفہیم
قرآن کے حوالے ملیں گے ۔سید علی گیلانی کی زندگی ک کی پہچان ، بلکہ ساتھ
ساتھ ساتھ جموں کشمیر کی پہچان، قبضہ کرنے والی قوتوں،قابض فوجوں کو والوں
کومار بگھانے والوں کی پہچان، جد و جہد کرنے والوں کی پہچان ،دردِ دل رکھنے
والوں کی پہچان، یہ کتاب ایک نظریہ پیش کرتی ہے۔ یہ نظریاتی کتاب ہے۔ اب’’
ولرکنارے ‘‘کا انگلش ترجمہ ہونے سے انگریزی دانوں کو بھی ایسی ہی معلومات
حاصل ہوں گی۔ دیگر مقررین میں ڈاکٹر ضمیر خان امیر تنظیم اسلامی،حکیم
بختیار، ایڈیٹر رسالہ سہ ماہی بیٹر ٹومارو، میر افسر امان راقم سیکرٹیری
قلم کاروان اسلام آباد شامل تھے۔
صاحبو! اگر کسی سیکولر،لبرل ، روشن خیال یاقوم پرست پاکستانی نے کشمیر کو
صرف کشمیریوں کی طرف منسوب کیا ہوا تو وہ تاریخی غلطی پرہے۔ ہم پاکستان میں
بس رہے ہیں۔ پاکستان! ِبانی پاکستان نے کلمہ ’’ لا الہ الااﷲ‘‘ کی بنیاد پر
حاصل کیا تھا۔ لہٰذا ہمیں بانیِ پاکستان کے دوقومی نظریہ ، نظریہ اسلام،
نظریہ پاکستان کو زندہ تابندہ رکھنا ہو گا۔قائد اعظمؒ نے کہا تھا کہ کشمیر
پاکستان کہ شاہ رگ ہے ۔لہٰذااپنی شاہ رگ جو بھارت کے قبضہ سے ہر صورت واپس
لینا ہو گا۔ سارے پانی کشمیر سے پاکستان کی طرف بہتے ہیں۔ اگر ہم نے کشمیر
حاصل نہ کیا تو ہمارا ازلی دشمن بھارت ہمارا پانی بند کر کے ہمیں خوشک سالی
میں مبتلا کرکے بوندھ بوندھ کے لیے ترسائے گا۔ پانی زندگی ہے کسی دشمن کے
پاس نہیں رہنا چاہیے ۔ لہٰذا ہر حالت میں بھارت سے کشمیر کو آزاد کرانا
ضروری ہے۔
عوام بپچھتر(75) سالوں میں سب حکومتوں کو دیکھ چکے ہیں۔ وہ کشمیر کے مسئلہ
کو حل نہیں کرا سکیں۔لہذا آنے والے الیکشن میں عوام جماعت اسلامی کو اقتدار
میں لائیں۔ تاکہ وہ حکومت بنانے کے بعد جہاد فی سبیل اﷲ کا اعلان کرے ۔ میں
تاریخ اسلامی کے ایک ادنہ طالب علم ہونے کی حیثیت سے عرض کرتا ہوں، مسئلہ
کشمیر سالوں نہیں ،مہینوں میں حال ہو جائے گا۔ ان شاہ اﷲ۔سید علی گیلانیؒ
کا مشہور نعرہ تھا’’ ہم پاکستانی ہیں۔ پاکستان ہمارا ہے‘‘ میں پاکستانیوں
سے درخواست کرتاہوں وہ سید علی گیلانی کے اس نعرے کے مقابلے میں یہ نعرہ
لگائیں ’’ہم کشمیری ہیں۔ کشمیر ہمارا ہے‘‘
|