پاکستانی عوام سرکس کے ہاتھی کی مانند ہے
(Malik Anwar Zia, Sargodha)
حقیقی آزادی کیسے حاصل کی جاتی ہے عوام کو لالی پاپ کیسے دیا جاتا ہے |
|
|
جس طرح ہاتھی کا بچہ جنگل سے پکڑ کے لایا
جاتا ہے اور اسے ایک چھوٹی سی کیل اور زنجیر کے ساتھ باندھ دیا جاتا ہے
حالانکہ ہاتھی میں اتنی طاقت ہوتی ہے کہ ہلکی سی جمبش سے غلامی کی زنجیر
توڑ سکتا ہے لیکن یہ بات ہاتھی کے شعورمیں ہی نہیں ہوتی کیونکہ ہاتھی بچپن
سے ہی غلامی کا عادی بن چکا ہوتا ہے اسی طرح ہماری عوام کا حال ہے. عوام وہ
سپر پاور ہوتی ہے جسے دنیا کی کوئی بھی طاقت نہیں روک سکتی کیونکہ عوام
مضبوط ارادے، سچے جذبے سے نکلتی ہے اور اسے روکنے والے سبھی کمزور بےایمان
چور ہوتے ہیں جو مجبوری میں کام کرتے ہیں جس ملک میں بہرونی طاقتوں نے ظا
لم حکران مسلط کر دیئے ہوں ہر ایک دفاعی ادارے کو مفلوج کر دیا ہو اپنے
مفاد کی خاطر اور جہاں آئین و قانون کی دھجیاں اڑائی جاتی ہوں وہاں پر
پرامن احتجاج سے حقیقی آزادی مانگنے والے بیوقوف لوگ ہوتے ہیں یا پھر وہ
بھی مطلبی اقتدار کے بھوکے ہوتے ہیں، حقیقی آزادی کوئی سبیل کے چاول نہیں
کہ مانگنے پہ سب کو مل جایئں گے، حقیقی آزادی تو صرف خونی انقلاب سے حاصل
کی جاتی ہے، حق مانگنے سے نہیں ملتا چھین کے لینا پڑتا ہے. مگر جہالت اب
بھی باقی ہے مقبوضہ پاکستان میں، ہماری عوام کا یہ حال ہے کہ سنی سنائی
باتوں کا ڈھنڈورا پیٹتے رہنا.حقیقت سے نظریں چرا کے ایک ہی شخسیت کو پوجتے
رہنا، ان کی محبّت میں اتنا اندھا ہوجانا کہ انکی غلطیاں بھی دکھائی نہ دیں.
کوئی بھی زیشعورآدمی میری اس بات کو جھٹلا نہیں سکتا. (ملک انور ضیاء)
|
|