عمران خان نے اپنے اقتدار کا سورج غروب ہوتے ہی جلسوں کا
ایک طویل سلسلہ شروع کر دیا. کپتان نے لاہور، کراچی، ملتان، فیصل آباد،
سیالکوٹ، جہلم، میانوالی اور پشاور سمیت ملک کے بڑے بڑے شہروں میں کامیاب
جلسے کیے، ان جلسوں میں پی ٹی آئی کے لاکھوں کارکنان نے شرکت کی، عمران خان
کے نعروں اور بیانیے حقیقی آزادی اور امپورٹڈ حکومت نامنظور کو بھرپور
کوریج اور پذیرائی ملی. ان جلسوں نے عمران خان کی گرتی ہوئی ساکھ کو سہارا
دیا. اس کی دم توڑتی ہوئی سیاست کو نئی جان بخشی اور اس کی مقبولیت میں بے
پناہ اضافہ کر دیا. ان جلسوں نے نئی آنے والی حکومت پر اس قدر دباؤ ڈال دیا
کہ ان کی سوچنے سمجھنے کی اور کوئی فیصلہ کرنے کی سکت کو ہی ختم کر دیا. یہ
لوگ حکومت چھوڑ کر بھاگنے کی تدبیریں کرنے لگے. پھر عمران خان نے لانگ مارچ
کا اعلان کر دیا، بیس لاکھ لوگوں کو اسلام آباد لانے کا دعویٰ کر دیا،
حکومت کے خاتمے تک دھرنے کا ارادہ کر لیا. پھر 25 مئی کا تاریخی دن آیا،
کپتان چار سے پانچ ہزار لوگوں کا سونامی لے کر اسلام آباد آیا، کنٹینر پر
کھڑے ہوکر چار پانچ تقریر کے لفظوں کو دہرایا. عوام کو اشتعال دلایا. انہوں
نے درختوں کو جلایا. پھر لوٹ کے بدھو بنی گالہ آیا.
|