ڈرامہ تنہائياں میں جب بچیاں یتیم ہوئيں تو ہمارے گھر کسی نے کھانا نہیں کھایا، حالیہ ڈرامے اس اثر سے محروم کیوں نظر آتے ہیں؟

image
 
ماضی میں عوام کی تفریح کے مواقع اگرچہ محدود ہوتے تھے مگر اس کے باوجود اس نوے کی دہائی سے تعلق رکھنے والی نسل کا یہ ماننا ہے کہ زندگی کو جینے کے ڈھنگ اس کو محسوس کرنے کی صلاحیت جو گزشتہ نسل کے پاس تھی حالیہ نسل اس سے محروم ہے-
 
گزشتہ نسل اور پاکستانی ڈرامے
نوے کی دہائی میں لوگوں کے پاس تفریح کے لیے گھر پر واحد ذریعہ ٹیلی وژن ہوتا تھا جس کی ٹرانسمیشن کا آغاز چار بجے ہوتا تھا اور ساڑھے دس بجے تک اس کا اختتام ہو جاتا تھا- ایسے وقت میں خواتین کے لیے ٹی وی دیکھنے کا اہم ترین وقت آٹھ بجے پیش کیا جانے والا ڈرامہ ہوتا تھا جو کہ ہفتہ وار پیش کیے جاتے تھے۔ پاکستان ٹیلی وژن کے اسٹیشن کراچی ، لاہور ، اسلام آباد پشاور اور کوئٹہ میں قائم تھے جس وجہ سے ہفتے کے ہر دن ایک اسٹیشن کے لیے مخصوص ہوتا-
 
اس اسٹیشن کا ڈرامہ ہفتے میں ایک دن ہی پیش کیے جاتے تھے جس میں کراچی کا نام اس وجہ سے منفرد تھا کہ یہاں پر فاطمہ ثریا بجیا، حسینہ معین جیسے رائٹر تھے اور پھر اس میں نور الہٰدی شاہ کی صورت میں ایک اہم اضافہ ہوا- جن کے لکھے گئے ڈرامے براہ راست خواتین کے دل کی کہانی ہوتی اس وجہ سے جس دن یہ ڈرامے آن ائير ہوتے اس دن خواتین اپنے سارے کام پہلے سے کر کے فارغ ہو جاتیں یہاں تک کہ اس زمانے میں شادیوں کی تقریبات کا آغاز ہی ڈرامے کے بعد کیا جا سکتا تھا-
 
image
 
حالیہ ڈرامے اور ان کے غیر مؤثر ہونے کی وجوہات
 
1: لوگوں کے پاس زيادہ چوائسز ہیں
مجھے یاد ہے کہ ڈرامہ ہوائیں جو کراچی سینٹر کی پیش کش تھی جب ان ائير جاتا تھا تو اس دن کراچی کے بازاروں میں ہو کا عالم ہوتا تھا۔ مگر اب آج کل کے ڈراموں کے حوالے سے لوگوں کی رائے قدرے مختلف ہے-
 
اب لوگ ایک وقت میں ریموٹ ہاتھ میں لے کر دو چینلز کے درمیان پنگ پانگ بال ہنے ہوتے ہیں اگر ایک چینل کا ڈرامہ پسند نہیں آیا تو فوراً دوسرا چینل لگا لو یہی وجہ ہے کہ جو اثر ہونا چاہیے وہ عوام پر نہیں پڑ سکا-
 
2: کام کمرشل ہونے سے باریکی ختم ہو گئی ہے
آج کل کے ڈرامے بنانے والے اور اس میں کام کرنے والے ایک دوڑ میں مصروف ہیں اداکار کی کامیابی کا انحصار صرف اس بات کا ہے کہ وہ کتنے ڈراموں میں آن ائير نظر آرہا ہے-
 
مقدار کی اس دوڑ نے کوالٹی کو کہیں پیچھے چھوڑ دیا ہے اس کے پاس لائن بن کر مختلف پروجیکٹ ضرور موجود ہیں مگر اس پر سوچنے کے لیے ان کے پاس وقت نہیں ہے- یہی وجہ ہے کہ آج کل کے ڈرامے عوام کے ساتھ وہ تعلق بنانے میں ناکام ہوتے ہیں جو دل تک چھو جائے-
 
image
 
3: کہانی اور کردار کا حقیقت سے دور ہونا
ماضی کے ڈراموں کی کہانیاں عام انسان کی کہانیاں ہوتی تھیں اس کے کردار آپ کے اور ہمارے درمیان موجود ہوتے تھے۔ وہ ہماری طرح ہی کے کپڑے پہنتے تھے لیکن آج کے ڈراموں کے کردار بڑے بڑے گھروں کے مکین ہوتے ہیں- اس کہانی میں ان کے مسائل بھی ہمارے مسائل سے مختلف ہوتے ہیں ان کے غم بھی بہت مصنوعی لگتے ہیں- یہی وجہ ہے کہ آج اس ڈرامے کو دیکھنے والے کو ان کرداروں کے ساتھ کسی قسم کی کشش محسوس نہں ہوتی ہے-
 
یہی وجہ ہے کہ آج کا ناظر ڈرامہ دیکھتا ضرور ہے مگر اس سے جڑتا نہیں ہے جیسے ہی ڈرامہ اسکرین سے غائب ہوتا ہے ویسے ہی اس کے کردار اور کہانی بھی دل و دماغ سے غائب ہو جاتی ہے-
YOU MAY ALSO LIKE: