بس ہمیں ﷲ نے وہ ہاتھ نہیں دیے جو بھیک مانگ سکیں… مہنگائی سے پریشان عوام آتی جاتی حکومتوں سے متعلق کیا کہتی ہے؟

image
 
بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔ اس صورتحال میں یہاں غریب مزید غربت کی طرف جا رہا ہے۔ لوگ پریشان ہیں کہ آخر یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا اس صورتحال میں ایک ہلکا سا سہارا عوام کے لئے امید کی کرن کے مانند ہے۔
 
مہنگائی کے سلسلے میں عوام سے رائے لی گئی توعوام نے انتہائی شدید ردعمل کا اظہار کیا، ان کا کہنا ہے کہ انسان کہاں سے کمائے کیسے کھائے اپنے بچوں کا پیٹ کیسے بھرے لوگ اپنی زندگی تک سے عاجز آ گئے ہیں انتہا تو یہ ہو گئی ہے کہ جو سفید پوش مڈل کلاس گھرانوں کی عورتیں ہیں جن کی پشتوں نے کبھی نہیں نوکری کی- ہم جانتے ہیں ان کی روایات کے مطابق مرد کماتا تھا اور عورتوں نے گھر کی دیکھ بھال کرنی ہوتی تھی ان کو بھی پردے میں رہتے ہوئے کام کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ وہ اپنے خاندان کے سامنے شرمندہ نہیں ہونا چاہتیں- یہ سب یقینا ان کےمطابق نہیں ان کو بھی کمائی کے سستے طریقوں پر آنا پڑا۔
 
کمانا کوئی بری بات نہیں ہے لیکن مجبوری کے تحت کوئی کام کرنا تو ہم میں سے کسی کو گوارا نہیں ہوتا لیکن یہ حالات تو جیسے عوام پر لادے جا رہے ہیں۔ یہ کچھ لوگوں کے خیالات ہیں لیکن کم وبیش پوری عوام ان کٹھن حالات سے گزر رہی ہے۔ پٹرول کی قیمت کو کوئی لگام نہیں ایک ساتھ 60روپے بڑھا دیے گئے۔ ان حالات میں عوام کو ایک مسیحا چاہیے جو ان کے حالات کو سمجھ سکے وہ اب یہ آتی جاتی حکومتوں سے عاجز آ چکے ہیں۔
 
 
 موجودہ حکومت کے لئے مہنگائی ایک بہت بڑا چیلنج ہے اب ان کو یقیناً اس سلسلے میں کوئی لائحہ عمل یا پالیسی تیار کرنی ہو گی آخر عوام ان نمائندوں کو اپنے مسائل کے حل کے لئے ہی چنتی ہے۔
 
حال ہی میں وزیر خزانہ اور محصولات مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کی جانب سے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت اعلان کردہ 28 ارب روپے کے ریلیف پیکیج کو انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) بورڈ کی حتمی منظوری کے بعد جاری کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فنڈ جو پروگرام کے مطابق 3 بلین ڈالر زپر مبنی تھا اب اس میں 2بلین ڈالر اضافی فراہم کرنے کی درخواست کی ہے جس کے مطابق ملک کو فنڈ سے تقریباً 5 بلین ڈالر کی توقع ہے۔
 
ایک پریس کانفرنس کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے ریلیف پیکج کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے ساتھ عملے کی سطح کے معاہدے پر جون میں دستخط ہوں گے۔
 
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام صرف اس لیے اہم نہیں تھا کہ ملک کو فنڈز سے رقم ملتی ہے بلکہ یہ اس لیے بھی اہم ہے کہ اس سے ورلڈ بینک اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک جیسے دیگر کثیر الجہتی اداروں سے فنڈز حاصل کرنے کے راستے کھلتے ہیں۔
 
وفاقی وزیر نے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کو جواز بناتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس سے مہنگائی بڑھے گی لیکن اگر یہ اضافہ نہ کیا جائے تو اس سے مہنگائی مزید بڑھنے کا امکان ہے کیونکہ اس کا بوجھ حکومت پر پڑے گا اور اس کے نتیجے میں روپے کی قدر میں مزید کمی ہوگی۔
 
وزیر نے کہا کہ حکومت غریبوں کو مہنگائی کے دباؤ کے خلاف ریلیف فراہم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جو پچھلی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے پیدا ہوا تھا۔
 
image
 
انہوں نے کہا کہ حکومت ملک کے غریبوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کی پوری کوشش کرے گی۔ وزیر اعظم ریلیف پیکج کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے، وزیر نے کہا کہ ’سستا پیٹرول اور سستا ڈیزل‘ اسکیم سے 14 ملین گھرانوں (84,000,000 افراد) کو نقد رقم فراہم کرکے ملک کی تقریباً ایک تہائی آبادی کو فائدہ پہنچے گا ہر گھر کو 2000 روپے کی تقسیم جون سے شروع ہو جائے گی جس سے جون میں ریلیف کی کل رقم 28 ارب روپے ہو جائے گی۔
 
انہوں نے کہا کہ تقریباً 7.3 ملین وصول کنندگان پہلے ہی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) میں رجسٹرڈ ہیں اور اگر ان کو خارج کر دیا جائے تو 6.7 غریب گھرانے ایسے ہیں جن کا غربت کا سکور 37 سے کم ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی کے شرکاء کو فوری ریلیف یا 2000 روپے فراہم کیے جائیں گے جب کہ جن گھرانوں کی خواتین رجسٹرڈ نہیں ہیں وہ پروگرام میں رجسٹریشن کے لیے اپنا شناختی کارڈ فون نمبر 786 پر بھیجیں۔ اس کے مطابق 40,000 سے کم آمدنی والے تمام افراد ریلیف کے اہل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ریلیف اسکیم کو مالی سال 2022-23 کے وفاقی بجٹ میں شامل کیا جائے گا۔
 
وزیر اعظم شہباز شریف نے غریبوں کے لیے 7 ارب روپے کے ریلیف پیکج کی منظوری دے دی- وزیراعظم شہباز شریف نے رمضان پیکیج میں توسیع کردی بنیادی ضروریات زندگی کی قیمتیں 30 جون تک برقرار رہیں گی۔
 
غریبوں کو درپیش معاشی مشکلات کے پیش نظر وزیراعظم شہباز شریف نے ریلیف پیکیج میں مزید دو ماہ کی توسیع کی منظوری دے دی۔
 
image
 
بنیادی ضروریات زندگی فراہم کرنے والے پیکیج کی تخمینہ لاگت 7 ارب روپے ہے۔ اس پیکج کے ذریعے آٹا، چینی، چاول، دالیں اور دیگر اشیاء رعایتی نرخوں پر فراہم کی جائیں گی۔ اس لیے بنیادی ضروریات زندگی کی قیمتیں 30 جون 2022 تک برقرار رہیں گی۔
 
ویسے تو پوری دنیا ہی اس مہنگائی کی لپیٹ میں ہے لیکن ہر مسئلے کا حل ہوتا ہے ماضی میں وزیراعظم شہباز شریف کی حکمت عملی پنجاب کے لئے انتہائی مؤثر رہی ہے اب ان پر پورے پاکستان کی ذمہ داری ہے- حکومتیں آتی ہیں اعلانات کرتی ہیں اور چلی جاتی ہیں۔ بہتر ہے اب حکومت کی مدت کے دورانیہ میں کچھ ٹہراؤ لایا جائے اور موجودہ حکومت کو پرفارمنس دکھانے کا کچھ وقت دیا جائے۔ عوام اپنی مشکلات کا حل چاہتی ہے صرف!!!
YOU MAY ALSO LIKE: