اتحادی جماعتوں کی حکومت نے اپنے پہلے بجٹ میں سرکاری
ملازمین کی تنخواہوں میں پندرہ فیصد اضافہ کیا ہے. جو کہ بہت اچھی بات ہے.
اگر موجودہ حالات میں مہنگائی کو دیکھا جائے تو تنخواہوں میں پندرہ فیصد
اضافہ کچھ بھی نہیں. اور اگر اداروں کی کارکردگی اور کرپشن کو دیکھا جائے
تو یہ اضافہ عوام پر بوجھ ہے. نہ سارے سرکاری ادارے کرپٹ ہیں اور نہ سارے
ملازمین کرپشن کرتے ہیں لیکن ان میں سے اکثریت ایسوں کی ہی ہے. نہ فوج میں
سپاہی کرپٹ ہیں. نہ سکول کالجز کے اساتذہ اور ملازمین کرپٹ ہیں. ان میں
مثال کے طور پر آپ سوئی گیس کا محکمہ دیکھ لیں، واپڈا کا محکمہ دیکھ لیں،
پولیس کا محکمہ دیکھ لیں، ریلوے کا محکمہ دیکھ لیں، کسٹم کا محکمہ دیکھ لیں،
ایوی ایشن کا محکمہ دیکھ لیں، ان محکموں کی نااہلی اور کارکردگی دیکھ لیں،
پھر ان اداروں کی کرپشن اور لوٹ مار دیکھ لیں. پاکستان آئی ایم ایف سے مانگ
مانگ کر ان اداروں کے پیٹ بھر رہا ہے اور عوام کو یہ سرکاری ادارے لوٹ لوٹ
کر اپنے دوزخ بھر رہے ہیں. لیکن اس کے باوجود بھی ان کی کارکردگی زیرو ہے.
سرکاری ملازمین جتنی کرپشن کرتے ہیں ان کی تنخواہوں میں پندرہ فیصد اضافہ
اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے. اس اضافے سے ان کو تو کوئی زیادہ فرق
نہیں پڑنا. البتہ ملکی خزانے پر اس کا بڑا بوجھ پڑنا ہے. حکومت کو چاہیے ان
کی تنخواہوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ ان کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور
کرپشن کے خاتمے کے لئے بھی اقدامات کرے. ورنہ یہ سرکاری ادارے یہ سرکاری
ملازمین پاکستان کو دیمک کی طرح چاٹ جائیں گے.
|