قرضوں کے عوض پاکستان کو گروی رکھ دیا گیا

پاکستان کی قومی سلامتی کو اور پاکستانی عوام کو قرضوں کے عوض گروی رکھ دیا ہے. اب پاکستان میں کوئی ایسا لیڈر آئے، جو عوام کو آئی ایم ایف اور قرضوں سے چھٹکارا دلائے اور پاکستان کو ایک اسلامی فلاحی مملکت بنائے.

نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی مدینہ منورہ کی طرف ہجرت سے پہلے وہاں پر یہودیوں کا اثرو رسوخ تھا، یہودیوں کی چوہدراہٹ تھی.وہاں کے قبائل کے درمیان لڑائیاں کروانی اور پھر ان کے درمیان صلح کروانی،ان کے درمیان فیصلے کرنے اور پھر ان پر اپنے فیصلے مسلط کرنے کا اختیار بھی یہودیوں کے پاس ہی تھا. یہودی مدینہ منورہ میں مالدار اور امیر ترین لوگ تھے. ان کے پاس پیسے کی ریل پیل تھی اور یہ وہاں کے لوگوں کو پیسہ سود پر دیتے تھے. یہودی سود پر پیسہ دینے کے عوض ان لوگوں کے باغات، مویشی اور حتیٰ کہ ان کے بچوں تک کو گروی رکھ لیتے تھے. اصل رقم سے کئی گنا زیادہ سود ادا کرتے کرتے عشرے بیت جاتے لیکن وہ قرض کی دلدل سے باہر نہیں نکل پاتے تھے. یہاں تک کہ ان کے مویشیوں اور باغات کو ہتھیا لیا جاتا اور ان کی اولاد کو غلام بنا لیا جاتا تھا . اگر یہ کہیں تو غلط نہ ہوگا کہ مدینہ منورہ کے لوگوں کا یہودی آئی ایم ایف تھا. پھر نبی کریم صل اللہ علیہ والہ و سلم کی مدینہ منورہ میں تشریف آوری ہؤئی، آپ نے سودی نظام کا خاتمہ کیا، آپ نے مسلمانوں اور غیر مسلموں کو یہودی اثرو رسوخ اور قرضوں سے خلاصی دلائی. اور مدینہ منورہ میں ایک اسلامی فلاحی ریاست قائم کی. پاکستان نے 1947 میں دنیا کے نقشے پر ابھرتے ہی امریکہ سے قرض لینا شروع کر دیا تھا. اسے قرض لینے کی ایسی لت پڑی کہ اب پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ چکا ہے. شروع سے لے کر اب تک قرضوں کا فائدہ حکمرانوں، سیاستدانوں اور اداروں نے اٹھایا ہے. جبکہ ان قرضوں کا بوجھ پاکستانی غریب عوام برداشت کرتی چلی آ رہی ہے. پاکستانی عوام دن رات محنت کرکے جو کماتی ہے مہنگا پیٹرول، مہنگی بجلی ،مہنگی اشیائے خورد نوش اور دوسری چیزوں پر بھاری ٹیکس ادا کرکے حکومت کی جیب میں ڈال دیتی ہے اور پھر حکومت ان پیسوں کو اٹھا کر آئی ایم ایف کی جھولی میں ڈال دیتی ہے. پاکستانی عوام اگر محنت کر رہی اور اگر کچھ کما رہی ہے تو صرف آئی ایم ایف کیلئے. دن رات محنت کرکے ان کے اپنے حصے میں صرف دو وقت کی روٹی ہی بچتی ہے. اب وہ بھی چھیننے کی کوشش کی جا رہی ہے. ان حکمرانوں، سیاستدانوں اور اداروں کے سربراہان نے ان قرضوں کے عوض پاکستان کے اثاثوں کو ، پاکستانی معیشت کو، پاکستانی سیاست کو، پاکستان کے سٹیٹ بنک کو، پاکستان کے نیوکلیئر اثاثوں کو، پاکستان کی قومی سلامتی کو اور پاکستانی عوام کو قرضوں کے عوض گروی رکھ دیا ہے. اب پاکستان میں کوئی ایسا لیڈر آئے، جو عوام کو آئی ایم ایف اور قرضوں سے چھٹکارا دلائے اور پاکستان کو ایک اسلامی فلاحی مملکت بنائے.
 

Hafiz Azam Mahmood
About the Author: Hafiz Azam Mahmood Read More Articles by Hafiz Azam Mahmood: 32 Articles with 17440 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.