انسانی حیات اور انسانی رَگِ حیات !

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَہِ قٓ ، اٰیت 16 تا 29 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
ولقد
خلقنا الانسان و
نعلم ما توسوس بهٖ
نفسهٗ و نحن اقرب الیه
من حبل الورید 16 اذ یتلقی
المتلقیٰن عن الیمین و عن الشمال
قعید 17 ما یلفظ من قول الا لدیهِ
رقیب عتید 18 و جاءت سکرة الموت
بالحق ذٰلک ما کنت منه تجید 19 و نفخ
فی الصور ذٰلک یوم الوعید 19 و جاءت کل
نفس معہا سائق و شھید 21 لقد کنت فی غفلة
من ھٰذا فکشفنا عنک غطآءک فبصرک الیوم حدید
22 و قال قرینهٗ ھٰذا ما لدی عتید 23 القیا فی جھنم
کل کفار عنید 24 مناع للخیر معتد مریب 25 الذی جعل
مع اللہ الٰھا اٰخر فالقیٰه فی العذاب الشدید 26 قال قرینهٗ ربنا
ما اطغیتهٗ ولٰکن کان فی ضلٰل بعید 27 قال لا تختصموا لدی و
قد قدمت الیکم بالوعید 28 ما یبدل القول و ماانا بظلام للعبید 29
ہر تحقیق سے اِس اَمر کی تصدیق ہو چکی ہے کہ انسان کو ہم نے بنایا ہے اور ہم ہی اِس کے دل میں پیدا ہونے والے سارے وسوسوں کو جانتے ہیں کیونکہ ہم ہر وقت اِس کی رَگِ حیات سے بھی زیادہ اِس سے قریب تَر ہوتے ہیں ، جس وقت انسانی تخلیق کی تکمیل ہوجاتی ہے تو اُس وقت ہمارے جو دو اہل کار انسان کو عرصہِ حیات میں لے جانے کے لیۓ ہمارے پاس آتے ہیں تو وہ اُسی وقت اِس انسان کی دائیں اور بائیں طرف مامُور بالاَمر ہو جاتے ہیں جس کے بعد وہ جب بھی اپنے لَب سے جو لفظ نکالتا ہے تو اُس کے اُس لفظ کو محفوظ کر لیا جاتا ہے یہاں تک کہ جب اُس پر موت آتی ہے تو اُس کو کہا جاتا ہے کہ بالآخر تُجھ پر تیری جاں کنی کا وہ لَمحہ آہی گیا ہے کہ جس لَمحے سے تُو ہمیشہ ڈرتا رہا ہے اور جب زمین کے آخری انسانوں پر اجتماعی موت کا یہ اجتماعی لَمحہ آجاۓ گا تو اُس لَمحے ایک اَن دیکھے اور اَن جانے آلہِ صوت کے ذریعے یہ اعلان کر دیا جاۓ گا کہ وعدہِ ثواب و عذاب کا دن آگیا ہے اور اُس دن ہر انسان کو اپنے ساتھ لے جانے والا اور اُس کے اعمالِ نیک و بَد کی گواہی دینے والا ہمارا ایک نمائندہ اُس کے پاس آجاۓ گا اور اُس کو اپنے ساتھ لے جاۓ گا اور وہ اُس انسان کو اُس کے مقررہ مقام پر پُہنچا کر کہے گا کہ میری تحویل میں جو دیا گیا تھا وہ میں نے حاضر کر دیا ہے اور پھر اگر وہ حاضر باش انسان خیر سے ہٹانے ، شر پر اُکسانے ، حد سے گزرجانے اور اللہ کی نافرمانی کرنے اور غیر اللہ کی فرمان برداری کرنے والا انسان ہو گا تو اُس کو اُسی وقت وادیِ جہنم میں پُہنچانے کا حُکم دے دیا جاۓ گا تب اُس بدکار انسان کا وہ شریکِ کار شیطان کہے گا کہ میرے رَب ! میں نے تو تیرے اِس بندے کو کبھی بھی گُم راہ نہیں کیا بلکہ یہ اپنے آپ ہی اپنی جہالت کے اندھیروں میں بہٹکتا رہا ہے اور اُس کی یہ بات سُن کر اللہ کہے گا کہ اے فتنہ پر داز ! تیری فتنہ پردازی کی مُدت ختم ہو چکی ہے اِس لیۓ اِس وقت تُو مزید فتنہ پھیلانے کی کوشش نہ کر کہ تُجھ سے تُجھ یر آنے والے جس عذاب کا وعدہ کیا گیا تھا اُس عذاب کا وقت آچکا ہے اِس لیۓ آج تُجھے گم راہی پھیلانے کی اجازت دینے والے رَب کا تیرے مذموم ارادے کے مطابق اپنے بندوں پر ظلم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیت !
حشرِ اَجساد کے حوالے سے اِس سُورت کی اِن اٰیات میں سے پہلی اٰیت اِس موضوع کا مرکزی مضمون ہے اور اِس کی دیگر اٰیات جو اس مضمون سے مُلحق ہیں وہ ساری کی ساری اٰیات اسی ایک مضمون کی تکمیل کرتی ہیں ، قُرآنِ کریم نے اِس مضمون کی پہلی اٰیت میں انسانی حیات کی جس رَگِ حیات کو { حبلِ ورید } کے نام سے مُتعارف کرایا ہے اُس { حبلِ ورید } کو اہلِ اُردو کی اُردو زبان میں شہ رَگ کہا گیا ہے اِس لیۓ اُردو زبان میں شہ رَگ انسانی حیات کی اُس رَگِ حیات کو کہا جاتا ہے جو جسم میں پیدا ہونے والے خُون کو انسانی جسم کے ایک ایک گوشے کی ایک ایک رَگ تک خُون پُہنچاکر انسانی حیات کو قائم رکھتی ہے ، شہ رَگ کی اِس تعریف اعتبار سے اِس شہ رَگ کے خُون کی جس بُوند کا اِس رَگ کے ساتھ جتنا تعلق ہوتا ہے اِس خُون کی اُس بُوند کا جسم کے چھوٹے سے چھوٹے ایک سیل کے ساتھ بھی اتناہی تعلق ہوتا ہے لیکن اِس مضمون کا آغاز جس انسانی تخلیق اور جن انسانی دل کے وسوسوں سے کیا گیا ہے اُس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ شہ رَگ انسانی جسم کو اُسی وقت نہیں ملتی جب وہ دُنیا کی عملی حیات میں قدم رکھتا ہے بلکہ یہ شہ رَگ انسان کے پاس اُس وقت بھی موجُود ہوتی ہے جب انسان اَجزاۓ زمین میں اَجزاۓ زمین کی ایک موہُوم سی صورت میں موجُود ہوتا ہے ، یہ شہ رَگ اُس وقت بھی انسان کے جسم میں موجُود ہوتی ہے جب وہ سبزہ و گُل میں ایک آبِ حیات کی صورت میں موجُود ہوتا ہے ، یہ شہ رَگ انسان کے جسم میں اُس وقت بھی موجُود ہوتی ہے جب وہ ایک زندہ انسان کی خوراک بن کر اُس کے جسم میں ایک زندہ حقیقت کے طور پر پروان چڑھتا ہے ، یہ شہ رَگ انسان کے جسم میں اُس وقت بھی موجُود ہوتی ہے جب وہ رحمِ مادر میں پُہنچ کر خُونِ مادر سے اپنی خوراک حاصل کرتا ہے ، یہ شہ رَگ اُس وقت بھی انسانی جسم میں موجُود رہتی ہے جب وہ زمین کی مٹی میں مل کر زمین کی مٹی بن جاتا ہے اور یہ شہ رَگ انسان کے جسم میں اُس وقت بھی موجُود ہوگی جب دُوسری بار وہ زمین کے اجزاۓ زمین سے نکل کر سینہِ زمین پر آۓ گا اور اُس کے بعد میدانِ محشر میں حسابِ اعمال کے لیۓ بلایا جاۓ گا لہٰذا اٰیتِ بالا میں اللہ تعالٰی نے انسان کی شہ رَگ سے قریب تر ہونے اور قریب تر رہنے کا جو اعلان کیا ہے اُس سے انسان کی پہلی تخلیق سے لے کر انسان کی آخری تخلیق تک اللہ تعالٰی کا انسان کی رَگِ حیات سے قریب تر ہونا اور قریب تر رہنا مُراد ہے ، یہ الگ بات ہے کہ انسان کی پہلی تَخلیق سے لے کر انسان کی آخری تخلیق تک جس مقام پر اِس رَگِ حیات کا جو مفوضہ عملِ حیات ہوتا ہے وہ اللہ تعالٰی کے حُکم کے مطابق اُس وقت کے وہی عمل کر تی ہے جو اُس وقت اُس سے مطلوب ہو تا ہے اور اِس عرصہِ حیات و ارتقاۓ حیات میں انسان اللہ تعالٰی کی مُکمل نگرانی میں ہوتا ہے اور اُس کا ہر قول و عمل بھی اللہ کے علم میں ہوتا ہے اور اُس کی عملی صورت وہی ہوتی ہے کہ وہ اللہ تعالٰی کے اُن مامور بالاَمر نمائندوں کی نگرانی میں ہوتا ہے جن کا اٰیاتِ بالا میں ذکر کیا گیا ہے اور اللہ تعالٰی کا یہی وہ عملِ نگرانی ہے جو قیامت کے روز اللہ تعالٰی کی ایک ذاتی گواہی کی صورت میں سامنے آۓ گا اور اللہ تعالٰی اپنی اُس گواہی کی بنا پر ہی شیطان سے کہے گا کہ آج تیرے رَب کی طرف سے تُجھے دی گئی آزادی کی مُدت ختم ہو چکی ہے اور تیرے رَب کے فیصلوں کا وقت شروع ہو چکا ہے اِس لیۓ آج تیرا رَب تیرے مذمُوم ارادوں کے مطابق اپنے بندوں کے ساتھ کوئی بھی ظلم روا رکھنے کا ارادہ نہیں رکھتا لیکن ظاہر ہے کہ اِس سے مُراد اللہ تعالٰی کے وہی بندے ہوں گے جن کو شیطان نے قابو کرنے کی ہر ممکن کوشش کر چکا ہوگا لیکن وہ شیطان کے کسی شیطانی بَھرے میں نہیں آۓ ہوں گے !!
 
Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 462563 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More