استغفار سے بارش
(Muhammad Soban , Pakpattanshar)
حضرت خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کے پاس ایک شخص آیا
اور اس نے بارش کی قلت کی شکایت کی، آپ نے اس سے استغفار کرنے کا حکم دیا،
دوسرا شخص آیا اور اس نے تنگدستی کی شکایت کی تو اسے بھی یہی حکم فرمایا،
پھر تیسرا شخص آیا اور اس نے نسل کم ہونے کی شکایت کی تو اسے بھی یہی
فرمایا، پھر چوتھا شخص آیا اور اس نے اپنی زمین کی پیداوار کم ہونے کی
شکایت کی تو اسے بھی یہی فرمایا۔
حضرت ربیع بن صبیح رحمۃ اللہ علیہ وہاں حاضر تھے، عرض کرنے لگے: آپ کے پاس
چند لوگ آئے اور انہوں نے طرح طرح کی حاجتیں پیش کیں، آپ نے سب کو ایک ہی
جواب دیا کہ استغفار کرو، اس کی کیا وجہ ہے؟ تو آپ رحمتہ اللہ علیہ نے ان
کے سامنے یہ آیات پڑھیں:
اسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّکُمۡ ؕ اِنَّہٗ کَانَ غَفَّارًا°یُّرۡسِلِ السَّمَآءَ
عَلَیۡکُمۡ مِّدۡرَارًا°وَّ یُمۡدِدۡکُمۡ بِاَمۡوَالٍ وَّ بَنِیۡنَ وَ
یَجۡعَلۡ لَّکُمۡ جَنّٰتٍ وَّ یَجۡعَلۡ لَّکُمۡ اَنۡہٰرًا°
ترجمہ: اپنے رب سے معافی مانگو بے شک وہ بڑا معاف فرمانے والا ہے تم پر
موسلادھار بارش بھیجے گا اور مال اور بیٹوں سے تمہاری مدد کرے گا اور
تمہارے لئے باغ بنا دے گا اور تمہارے لئے نہریں بنائے گا (1)
اس واقع سے یہ سبق حاصل ہوا کہ جیسے فی الحال بارشوں کی قلت ہے تو ہمیں
اللّٰه تعالیٰ کے حضور استغفار یعنی اپنے گناہوں سے توبہ کرنی چاہیے جس کی
برکت سے ہمیں بارش نصیب ہو
دوسری بات یہ سیکھنے کو ملی کہ جب بندہ سچی توبہ کرتا ہے تو (اِلَّا مَنْ
تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُولٰٓئِكَ يُبَدِّلُ اللّـٰهُ
سَيِّئَاتِـهِـمْ حَسَنَاتٍ ۗ وَكَانَ اللّـٰهُ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا°
ترجمہ: مگر جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور اچھا کام کرے تو ایسوں کی
برائیوں کو اللہ بھلائیوں سے بدل دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے)(2)
اللّٰہ کریم توبہ کرنے والوں کی برائیوں کو صرف معاف ہی نہیں بلکہ نیکیوں
سے بھی تبدیل فرما دیتا ہے اور صرف یہی نہیں بلکہ ان الله يحب التوابين کہ
بے شک اللہ توبہ کرنے والوں سے محبت بھی فرماتا ہے (3)
اللّٰہ کریم ہمیں اپنے حضور سجدہ ریز ہونے اور توبۃ النصوح کی توفیق عطاء
فرمائے، ہمیں بارانِ رحمت عطاء فرمائے
1۔ نوح،آیت 10 تا 12
2۔ الفرقان، آیت 70
3۔ البقرہ، آیت 222
محمد ثوبان
١٢۔ مئی ٢٠٢٢
|
|