ای کامرس کی ایک نئی جہت

چین میں قیام کے دوران حالیہ عرصے میں اس بات کا بخوبی مشاہدہ کیا ہے کہ وقت کے بدلتے تقاضوں سے خود کو ہم آہنگ کرنے میں چینی سماج کا کوئی ثانی نہیں ہے۔چینی لوگوں کی یہ بڑی خوبی ہے کہ وہ "ٹیکنالوجی فرینڈلی" ہیں اور کسی بھی نئی اختراع کو آزمانے میں کبھی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔دوسرا ، یہ بات بھی غورطلب ہے کہ دیگر معاشروں کے برعکس جہاں عمومی طور پر ٹیکنالوجی کو صرف نوجوانوں سے ہی جوڑ دیا جاتا ہے چاہے وہ اسمارٹ فون کا استعمال ہو یا پھر انفارمیشن ٹیکنالوجی کی نئی جہتوں کا ،چین میں بچوں سے لے کر بزرگوں تک سبھی طبقے ٹیکنالوجی کا خیر مقدم کرتے ہیں اور اسے معاشرے کا کارآمد پہلو گردانتے ہوئے بھرپور استفادہ بھی کرتے ہیں۔

چین میں ٹیکنالوجی کی اسی ترقی کا ایک نمایاں ثمر ای کامرس کی صورت میں بھی برآمد ہوا ہے جس کا ایک اہم ترین پہلو آن لائن شاپنگ کا بھی ہے۔چینی معاشرے میں مجموعی طور پر اب لوگ آن لائن خریداری کو ہی ترجیح دیتے ہیں اور بڑے صنعتی ادارے اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مختلف مواقع پر شاپنگ فیسٹیول کا انعقاد کر رہے ہیں۔ اگرچہ کچھ عرصہ قبل تک یہ آن لائن شاپنگ فیسٹیول "11.11" یعنیٰ گیارہ نومبر جسے چین میں "اسنگلز ڈے" کہا جاتا ہے، اُس تک ہی محدود تھا ، مگر اب صارفین کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کے پیش نظر اس کے دائرے کو وسعت دے دی گئی ہے تاکہ صارفین کو نومبر تک انتظار نہ کرنا پڑے اور وہ اپنی من پسند چیزیں سال بھر بھی پا سکیں۔سادہ الفاظ میں یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ سودے بازی کے شوقین افراد کو نومبر تک انتظار نہیں کرنا پڑے گا کیونکہ چین میں آن لائن خریداری کے مزید تہوار ابھرنا شروع ہو چکے ہیں۔

اسی کڑی کو آگے بڑھاتے ہوئے چین کے بڑے ای کامرس پلیٹ فارمز کی جانب سے اٹھارہ جون ، ملک میں ای کامرس پروموشن فیسٹیول کے طور پر منعقد کیا گیا ہے جسے وسط سال کا آن لائن خریداری تہوار بھی کہا جاتا ہے۔ اس موقع پر کھپت کے رجحان سے متعلق جاری رپورٹ کے مطابق صحت مند کھیلوں اور معیاری زندگی سے وابستہ مصنوعات کھپت کے نئے رجحانات بن چکے ہیں۔ آن لائن خوردہ فروشوں نے اپنے کاروبار کو بڑھانے کے لیے نت نئے دلچسپ طریقے متعارف کروائے ہیں جبکہ آن لائن شاپنگ کے بڑے اداروں جے ڈی ڈاٹ کام اور علی بابا سمیت دیگر ای کامرس کے شعبوں نے شاپنگ سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے سازگار سرگرمیوں کا ایک سلسلہ شروع کیا ہے، جس سے خریداروں کی آن لائن مصروفیات بڑھی ہیں اور اُن کے تقاضوں کو بھی پورا کیا گیا ہے۔الیکٹرانکس ، گارمنٹس، اشیائے خور ونوش،میک اپ مصنوعات اور ضروریات زندگی کی دیگر تمام چیزیں آن لائن دستیاب ہیں اور وہ بھی انتہائی ارزاں نرخوں پر۔اچھی بات یہ بھی ہے کہ کوالٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاتا ہے اور جو چیز دکھائی جاتی ہے بالکل وہی صارف تک پہنچائی بھی جاتی ہے۔اسی باعث آن لائن شاپنگ میں صارفین کی دلچسپی بڑھتی ہی چلی جا رہی ہے۔

قابل زکر پہلو یہ بھی ہے کہ 2021 میں وسط سال کے شاپنگ فیسٹیول کے دوران آن لائن لین دین کا کل حجم 578.48 بلین یوآن (تقریباً 86.14 بلین امریکی ڈالر) رہا، جس میں سالانہ اضافے کا تناسب 26.5 فیصد سے زائد ہے۔چین کے پوسٹ بیورو نے یکم سے بیس جون تک 6.59 بلین سے زیادہ پیکٹس کی ترسیل کی جس میں ایک سال پہلے کے مقابلے میں 24.24 فیصد اضافہ ہے۔چین میں اسی طرح کا ایک اور ابھرتا ہوا شاپنگ فیسٹیول 20 مئی کو بھی منایا جاتا ہے۔ چینی نیٹیزنز اور نوجوان نسل اس تاریخ کو ایک اور ویلنٹائن ڈے کے طور پر دیکھتی ہے ۔اسے بھی ایک اختراع ہی سمجھیں کہ کاروباری اداروں نے لوگوں کے جذباتی اظہار کو کھپت کے ساتھ ملایا ہے۔

چین ویسے بھی مسلسل آٹھ سالوں سے دنیا کی سب سے بڑی آن لائن ریٹیل مارکیٹ کے درجے پر فائز ہے۔ صارفین کے نقطہ نظر سے 22 سے 40 سال کی عمر کے افراد میں الیکٹرانکس کے استعمال کی شرح 80 فیصد سے زائد ہے، جن میں خواتین کا شیئر نصف سے زیادہ ہے۔چین کے کامیاب تجربے کو دیکھتے ہوئے پاکستان میں بھی آن لائن خریداری کے تناظر میں صارفین کے اعتماد کو بڑھانے کی ضرورت ہے ، معیاری مصنوعات کی فراہمی کھپت میں اضافے کو فروغ دے گی ، جس سے معیشت کو نئی تحریک مل سکتی ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 616051 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More