چند دن پہلے میرے ایک دوست کی مسلم لیگ ن کے ایک ایم این
اے صاحب سے ملاقات ہوئی. میرے دوست نے اس سے سوال کیا جناب آپ نے ڈیڑھ سال
کیلئے حکومت کیوں سنبھالی جبکہ آپ کو پتہ تھا کہ حالات بہت ٹائٹ ہیں.
پاکستانی معیشت بیٹھ چکی ہے، مہنگائی اپنے عروج پر ہے، ڈالر بے لگام ہے، پی
ٹی آئی حکومت نے مجموعی قرض کا چھیتر فیصد قرض لے رکھا ہے اس کے باوجود بھی
ان سے معیشت نہیں سنبھلی. اب تو عوام حکومت اور وزیراعظم صاحب کو گالیاں
دینا بھی شروع ہو گئی تھی. آپ نے آکر ان گالیوں کا رخ اپنی جانب موڑ لیا
ہے. حالات آپ سے بھی کنٹرول نہیں ہو رہے. مہنگائی آپ سے بھی کنٹرول نہیں ہو
رہی. حالات بد سے بدترین ہو گئے ہیں. اگر یہی صورت حال رہی تو عوام آپ سے
بھی بدظن ہو جائے گی، عوام آپ کو ووٹ نہیں دے گی اور عوام دوبارہ پھر عمران
خان کو منتخب کر لے گی. ایم این اے صاحب نے جواب دیا آپ ایک عام آدمی ہو
سیاست دان نہیں ہو آپ کو ان ساری چیزوں کے بارے میں علم ہے. پاکستان کے
حالات کے بارے میں علم ہے. آپ سے بہتر میں حالات کو جانتا ہوں اور مجھ سے
زیادہ پاکستان کے حالات اور سیاست کو وہ بندہ سمجھتا ہے جو وزیراعظم کی
کرسی پر بیٹھا ہوا ہے. یہ حقیقت ہے کہ ہمیں ڈیڑھ سال کیلئے حکومت نہیں
سنبھالنی چاہیے تھی. ہم نے ڈیڑھ سال کیلئے حکومت سنبھال کر غلطی کی ہے.
لیکن ایک سال کیلئے عوام کو مشکل حالات سے گزرنا پڑے گا آخر میں آ کر ہم
ریلیف دیں گے تو عوام ووٹ ہمیں دے گی اور ہم دوبارہ حکومت میں آ جائیں گے.
اس کا مطلب یہ ہوا کہ حکومت ایک سال کیلئے عوام پر اتنا بوجھ ڈال دے گی کہ
وہ قریب المرگ ہو جائے گی اور پھر آہستہ آہستہ اس بوجھ کو کم کرنا شروع کرے
گی. ریلیف دینا شروع کر دے گی، سبسڈیاں دینا شروع کر دے گی، سڑکوں کی مرمت
شروع کر دے گی، سولنگ اور نالیاں بنانا شروع کر دے گی. اور پھر الیکشن کے
دنوں میں جلسے جلوسوں میں ان کے امیدوار فخریہ انداز میں لوگوں سے خطاب کر
رہے ہوں گے کہ دیکھو کیسے ہم نے پاکستان کو مشکل حالات سے نکالا ہے. دیکھو
ہم نے کیسے پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا ہے. دیکھو ہم نے کیسے عوام
کو ریلیف دیا ہے اور دیکھو ہم نے کیسے ترقیاتی کام کروائے ہیں. ووٹ کے اصل
حقدار ہم ہیں لہذا ہمیں دوبارہ منتخب کیا جائے تا کہ ہم دوبارہ اقتدار میں
آکر آپ لوگوں کی خدمت کر سکیں. یہ ہیں شوہ بازیاں جن کیلئے مسلم لیگ ن اور
شہباز شریف مشہور ہیں.
|