یہودی لابی کے پاکستان میں پس پردہ اہداف
(Muhammad Aslam Lodhi, Lahore)
ایک شخص نے یہ تحریر مجھے اس درخواست کے ساتھ بھیجی
تھی کہ میں اسے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچاکر یہودی لابی کے پس پردہ
عزائم کومنظر عام پر لاؤں۔تاکہ وطن عزیز پاکستان کو یہودی لابی کے مکروہ
عزائم سے بچایا جاسکے کیونکہ یہودی عزائم حقائق کے بہت قریب ہیں اس لیے میں
نے یہی مناسب سمجھا کہ اس تحریر کو من و عن اپنے کالم کا حصہ بناؤں۔۔ وہ
لکھتے ہیں کہ 1995ء میں مجدد طب حکیم محمد سعید نے اپنی کتاب جاپان کہانی
میں ان اہداف کی طرف پاکستانی قوم کی توجہ دلائی تھی ۔ بقول حکیم محمد سعید
کہ عمران خان کو پاکستان میں مہرہ بنا کر تیار کیا جا رہا ہے ،بیس پچیس
سالوں میں ان کو وزیراعظم پاکستان کے منصب پر فائز کیا جائے گا ۔ انہیں
پاکستانی معیشت کو برباد کرنے اورملکی اداروں کو کفار کے زیر تسلط کرنے ،
توہین رسالت قانون کو ختم کرنے،اس ملک میں قادیانیوں کو مسلم قرار دلوانے
کے ساتھ ساتھ قومی اور ریاستی اداروں میں کھپانے کا فریضہ بھی سونپا جائے
گا۔یہ تحریر بھیجنے والے شخص نے پاکستانی قوم سے سوال پوچھا ہے کہ یہودی
لابی کی جانب سے عمران خان کو تفویض کردہ اہداف کی تکمیل کہاں تک پہنچی ہے
،وہ خود اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں ۔پاکستانی روپے کی قیمت اور اہمیت
افغانستان اور نیپال سے بھی بدتر ہو چکی ہے ۔ اندرون ملک بننے والی اور
اگنے والی تمام مصنوعات کی قیمتوں میں اس قدر اضافہ ہوچکا ہے کہ وہ عام
آدمی کی قوت خرید سے باہر ہوچکی ہیں ۔ پاکستانی حکومت کلی طورپر آئی ایم
ایف کی محتاج ہوکر رہ گئی ہے۔ آئی ایم ایف جو حکم کرتا ہے اس پر عمل لازمی
ہوجاتا ہے۔پاکستان کی (جی ڈی پی) جو انڈیا سے 3 جنگوں اور پھر پریسلر ترمیم
(جو 1992 سے 2002 تک لاگو رہی) سے منفی میں نہیں گئی تھی ، عمران خان نے
ایک سال میں منفی تک پہنچا دی ہے۔عمران خان نے ایک اور کارنامہ نہایت
خاموشی سے انجام دیا ہے کہ پاکستان کے قومی اداروں جن میں ایف بی آر ، سٹیٹ
بنک اور دیگر ادارے آئی ایم ایف کے ماتحت ملازمین کے حوالے کردیے،عمران خان
کو دیئے گئے اہداف میں (295 سی) کا قانون ختم کرنابھی شامل تھا ، حالانکہ
یہ کام خاصا مشکل ہے لیکن اس پر بھی گراؤنڈ تیار کی جارہی تھی ،عمران خان
اپنی حلف برداری میں خاتم النبیین کا لفظ ٹھیک طرح سے ادا نہ کر کے اس کام
کی شروعات کرچکے ہیں ،پھر انہوں نے ایک قادیانی کو اکنامک مشیر نامزد کیا ،مگرعوامی
دباؤ پر اس کوعہدے سے ہٹانا پڑا۔ انہوں نے بجٹ تقریر میں صحابہ کرام کی شان
اقدس میں نازیبا الفاظ کہے ، پھر عمرانی دور میں آسیہ ملعونہ کو رہا کر کے
بڑی شان سے باہر بھجوا دیا گیا۔ فرانس کے ایک اخبار نے گستاخانہ خاکے شائع
کئے ،تو تحریک لبیک نے فیض آباد چوک میں دھرنا دیا۔ اس دھرنے کو ختم کرنے
کے لیے ایک معاہدہ کیا گیا جس پر عمل کرنے کی بجائے تحریک لیبک کے قائد کو
گرفتار کرلیا گیا جس پر پورے ملک میں احتجاج ہوا اور کئی دنوں تک حالات
کنٹرول سے باہر رہے،سانحہ یتیم خانے کے بعد پورا ملک مذہبی سیاسی اور غیر
سیاسی جماعتوں نے تحریک لبیک پاکستان کا ساتھ دیا ،تو حکومت ظلم و ستم
روکنے پر مجبور ہو گئی ،اس طرح ان کا منصوبہ خاک میں مل گیا۔پھر یورپی
یونین کی پارلیمنٹ نے ایک قرارداد پاس کی ،جس میں پاکستان کو یہ کہا گیا :کہ
(295 سی) کو ختم کرو ، حالانکہ یہ کام خاصا مشکل تھا لیکن عمرانی دور میں
اس پر کام جاری رہا ۔پاکستان میں قادیانیوں کو مسلم قرار دینے کا مشن بھی
عمران خان کے سپرد تھا ۔"سماء نیوز" کے "اینکر ندیم ملک" نے جب قادیانیوں
کو اقلیت قرار دینے کے معاملے پر سابق وفاقی وزیر مذہبی امورنور الحق قادری
کو اپنے پروگرام میں بلایا ،تو ندیم ملک نے اپنی ذہانت سے نور الحق قادری
سے اگلوا لیاکہ چھ مشیروں نے اس ڈرافٹ کو پاس کروانے میں اپنا کردار ادا
کیا ہے،ان میں معید یوسف ،شہزاد اکبر سرِ فہرست ہیں ،جس دن عمران نے
وزیراعظم کا حلف لیا ، اسی دن فیصل آباد میں قادیانیوں نے فائرنگ کر کے دو
مسلمانوں کو شہید اور 12 کو زخمی کیا ،مگرآج تک ان قادیانیوں پر (ایف آئی
آر) درج نہیں ہو سکی ،بلکہ کراچی سے کشمیر تک قادیانی لابی پوری طرح ایکٹو
ہے ،اکثر جگہوں پر انہوں نے کھلم کھلا اپنی عبادت گاہوں کو اوپن کیا ،جبکہ
اسلام آباد میں بہت بڑی جگہ قادیانیوں کو اپنا مرکز بنانے کے لیے دی گئی ،اسی
طرح کرتار پور راہداری صرف قادیانیوں کے لیے کھولی گئی ،سکھوں کا تو صرف
بہانہ ہے ، کرتار پور سے صرف 45 کلو میٹر دور بھارت میں قادیان شہر ہے ،قادیانیوں
کو پاکستان آنے کے لیے پہلے دہلی اور ممبئی جانا پڑتا تھا ،پھر وہاں سے
دبئی ،اور دبئی سے لاہور بذریعہ جہاز آنا پڑتا تھا۔اب کرتار پور راہداری
بننے سے صرف 45 منٹ میں وہ پاکستان اور 2 گھنٹوں میں اپنے روحانی مرکز ربوہ
پہنچ جاتے ہیں۔۔۔۔۔ یہ رپورٹ سچ ہے کہ جھوٹ اس کا فیصلہ میں عوام پر چھوڑتا
ہوں ۔
|
|