آپ کے پاس صرف دو منٹ ہیں۔۔۔ آگ لگنے کی صورت میں خود کو اور اپنے پیاروں کو کیسے بچائیں؟

image
 
کیا آپ جانتے ہیں کہ اگر آپ کے گھر میں آگ لگ جاتی ہے تو آپ کے پاس بچنے کے لیے دو منٹ سے بھی کم وقت ہو سکتا ہے؟ آگ لگنے کے دوران دھوئیں کے الارم سے قبل ردعمل پر باقاعدگی سے عمل کرنے سے جان بچائی جا سکتی ہے۔ آئیے جانتے ہیں کہ اپنے پیاروں کو محفوظ رکھنے کے لیے کیا کرنا ہے!
 
فائر سیفٹی یا آگ لگ جانے کی صورت میں حفاظتی اقدامات:
* ڈاکٹر احمد رضا کے مطابق کمرشل مقامات پر عمارتوں کی انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ دھوئیں کے الارم لگائیں۔ آگ سے متعلق تنبیہہ کرنے والے آلات کی گاہے بگاہے جانچ کرتے رہیں۔
*کسی بھی نئی جگہ جائیں تو وہاں پر ایمرجنسی کی صورت میں باہر نکلنے کے راستوں سے آگہی حاصل کریں۔
*خاندان کے تمام افراد سے آگ سے بچنے کے منصوبے کے بارے میں بات کریں اور سال میں دو بار پلان پر عمل کریں۔
* آگ لگنے کی صورت میں حواس قابو میں رکھیں، اور اپنی چیزوں اور مال و اسباب کے لیے نہ رکیں۔
*اکثر لوگ بدحواس ہو کر یا نیچے کھڑے لوگوں کے کہنے پر نیچے چھلانگ لگا دیتے ہیں جس سے زیادہ نقصان ہو جاتا ہے۔ اگر نیچے جانے کے راستے مسدود ہو جائیں تو کوشش کریں کہ عمارت کی چھت کی طرف چلے جائیں۔
*کھلی جگہ پر جانے سے صاف ہوا میں سانس لینا آسان ہوتا ہے اور عمارت کے آکسیجن کی کمی اور دھوئیں سے متاثر ہونے کا امکان کم ہو جاتا ہے۔ اگر کمرے میں محصور ہو گئے ہیں تو کھڑکی کھول دیں اور اس کے قریب رہیں تاکہ سانس لینا آسان ہو۔
* اگر عمارت میں درجۂ حرارت بڑھ رہا ہے تو خود کو گیلا کر لینے اور پانی پیتے رہنے سے جسم میں پانی کی کمی ہونے کے عمل کو سست کیا جا سکتا ہے جو مدد آنے تک مددگار ثابت ہوتا ہے۔
* دھواں بھرنے کی صورت میں کپڑا گیلا کر کے منہ پر رکھنے سے سانس لینے میں بھی آسانی ہوتی ہے۔گیلے کپڑے یا تولیے سے ایک تو نمی ملتی رہتی ہے اور دوسرا یہ کپڑا فِلٹر کا کام کرتا ہے اور دھوئیں اور کاربن کے ذرات کو سانس کے ساتھ جسم کے اندر نہیں جانے دیتا۔
* دھواں بڑھ جانے کی صورت میں زمین کے زیادہ سے زیادہ قریب رہیں۔ گرم گیسیں چونکہ ہوا میں بلند سطح پر رہتی ہیں تو کوشش یہ کرنی چاہیے کہ زمین پر بیٹھے رہیں۔ اور اگر ایک جگہ سے دوسرے جگہ جانا ہے تو بھی یا بیٹھ کر یا رینگ کر جائیں۔ اس طرح زمین کے قریب نسبتاً صاف ہوا میں رہنا ممکن ہو سکتا ہے۔
*پاکستان میں ہنگامی صورتحال میں سب سے پہلے ردِ عمل دینے والے ادارے ریسکیو 1122 پر کال کریں ۔
*فائر فائٹنگ سیکشن 24/7 کام کرتا ہے اور ماضی میں نہ صرف ڈی ایچ اے کے اندر بلکہ کراچی کے دیگر علاقوں میں بھی انتہائی ہنگامی صورت حال میں بہترین تعاون فراہم کر نے پر سراہا گیا ہے۔ آگ کی کسی بھی ایمرجنسی کے لیے ۔16،ڈی ایچ اے کے رہائشی 1092 پر ہیلپ لائن پر کال کر سکتے ہیں۔
 
image
 
پاکستان میں آتشزدگی کے حادثات عام ہیں اور رہائشی اور تجارتی عمارتوں میں اکثر دیکھے جاتے ہیں۔ پچھلے سال کے پہلے تین مہینوں میں لگ بھگ 720 آتشزدگی کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں ۔ میٹروپولیٹن سٹی میں آتشزدگی کے حادثات کی بڑھتی ہوئی تعداد تشویشناک علامت ہے۔ تعمیر کے دوران آگ کے خلاف کوئی حفاظتی انتظامات پر غور نہیں کیا جا تاہے۔ رہائشی عمارتوں میں انخلاء کا کوئی منصوبہ نہیں، دھوئیں کا پتہ لگانے والے، آگ بجھانے والے آلات کی منصوبہ بندی یا تنصیب نہیں کی جا تی ہے۔ ایک ترقی پذیر ملک ہونے کی وجہ سے پاکستان کو اس خطرے کے بارے میں تشویشناک صورتحال کا سامنا ہےجسے تقریباً نظر انداز کر دیا جاتا ہےجس کے نتیجے میں ایک انفرادی حادثے میں بڑے پیمانے پر املاک اور جانی نقصان ہوتا ہے۔
 
پاکستان ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں کسی بھی عمارت میں لگنے والی آگ کافی جان لیوا ثابت ہوتی ہے۔۔۔
 
لاہور میں ریسکیو 1122 ٹیم (ڈزاسٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم) کے اہلکار احتشام فیروز کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کی صورت میں اپنی چیزوں اور مال و اسباب کے لیے نہ رکیں۔زیادہ تر لوگ اکثر اپنا فون اور کوئی دوسری اہم چیز لینے کے لیے واپس چلے جاتے ہیں اور اس آگ کی لپیٹ میں آ جاتے ہیں۔
 
لاہور میں 1122 کے ضلعی ایمرجنسی آفیسر ڈاکٹر احمد رضا کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے عوامی سطح پر یہ شعور ہونا بہت ضروری ہے کہ ایمرجنسی کی صورت میں باہر نکلنے کے راستوں سے آگہی رکھیں ۔بالخصوص بچوں کے ہمراہ لوگوں کو ہنگامی صورتحال میں نکلنے میں مشکل ہوتی ہے۔
 
آٹھ سال سے فائر فائٹر کے طور پر کام کرنے والے ابصار احمد کا کہنا ہے کہ معمولی آگ سے گھبرا کر لوگ بھاگ جاتے ہیں اور آگ پھیل جاتی ہے ایسے میں کچھ چھوٹے چھوٹے عمل نقصان میں کمی کر سکتے ہیں۔
 
image
 
*سب سے پہلے تو لوگ بجلی کی فراہمی کو معطل کریں کیونکہ بجلی کی تاریں جل کر مزید شارٹ سرکٹ اور کرنٹ لگنے کے واقعات کا سبب بنتی ہیں۔ اکثر ریسکیو اہلکار بھی اس کا شکار ہو جاتے ہیں۔ چونکہ ایمرجنسی ایگزٹ کے سائن بورڈ اندھیرے میں چکمنے والے مواد سے بنتے ہیں اس لیے اندھیرے کی پرواہ کیے بغیر اسے منقطع کرنا چاہیے۔ آگ لگنے کی صورت میں لفٹس کا استعمال قطعی نہ کریں بلکہ سیڑھیوں کا استعمال کریں۔
 
پاکستان میں سکیورٹی کے پیشِ نظر اکثر عمارتوں کی کھڑکیوں پر لوہے کہ حفاظتی جنگلے امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ کا باعث بن جاتے ہیں۔ جنہیں کاٹنے میں وقت لگ جاتا ہے۔ ان کو لگانے پر پابندی ہونی چاہئے۔
 
انسانی جان قیمتی ہے انسان کو اپنی طرف سے حفاظتی انتظامات ضرورکرنے چاہئیں تاکہ کسی ہنگامی صورتحال کے وقت کم سے کم نقصان ہو ۔ساری دنیا میں عمارت کھڑی کرنے سے پہلے ہی خطرات سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر کو ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے ۔ ہمارے یہاں بھی ان معاملات میں حکومت کی جانب سے سخت چیک اینڈ بیلنس ہونا چاہئے۔
 
نوٹ: اس آرٹیکل میں درج ذیل معلومات بی بی سی کے آرٹیکل “آگ لگ جائے تو کیا کریں؟ “ سے حاصل کی گئی ہیں-
YOU MAY ALSO LIKE: