مبارک ہو ہم اپنی آزادی کے 75 سال مکمل کر نے والے ہیں
گذرے ہوئے ان سالوں کی ڈائمنڈ جوبلی مناتے ہوئے ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ ہم
نے اس ملک کو کیا دیا اگر ایمانداری سے دیکھا جائے تو ہم سب نے اپنی حیثیت
اور اوقات سے بڑھ کر پاکستان کے لیے کچھ نہ کچھ زرور ہے ہم نے تو ہر الیکشن
میں اپنی سوچ اور سمجھ کے مطابق گھر سے نکل کر اپنا ووٹ بھی دیا جو سب س
بڑی طاقت ہے اسی ووٹ سے تو ایک عام انسان اقتدار میں آکر سیاہ و سفید کا
مالک بن بیٹھتا ہے دیکھنایہ ہے کہ انہوں نے پاکستان کو کیا دیا ہم پاکستان
بننے سے پہلے پاکستان کے حامی اور وفا دار تھے اور اب بھی ہیں عمران خان کو
فارغ کرنے کے بعد بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے
ہمیں پرانے پاکستان میں خوش آمدید کہا تھا جی ہاں وہی پرانا پاکستان جہاں
کے حکمران غربت کو نہیں بلکہ غریب عوام کو ختم کرنے کی پالیسیاں بناتے ہیں
جی ہاں وہی پرانا پاکستان جس میں لالٹن ہوا کرتی تھی اور گرمی کا مقابلہ
کرنے کے لیے درختوں کی چھاؤں بھی ہوتی تھی جہاں سارا دن لوگ حقے کے ساتھ
گرمیاں گذارتے تھے ہمارے بزرگوں کا خیال تھا کہ ہماری نسلوں کے لیے پاکستان
ایک اسلامی فلاحی، ترقی یافتہ اور معاشی طور پر خودمختار ملک بن کر ابھرے
گا جہاں ہر غریب اور امیر کا ایک ہی طرح علاج ہوگا جہاں پولیس ظالم نہیں
بلکہ عوام دوست ہوگی جہاں کی جیلیں جرائم کی نرسریاں نہیں بلکہ اصلاح کا
گھر ہونگی جہاں کے حکمران لٹیرے نہیں بلکہ ہمارے محافظ ہونگے مگر کسے کیا
معلوم تھا کہ یہ سبھی سہانے خواب نہ صرف چکنا چور ہونگے بلکہ انکی تعبیریں
الٹ نکلیں گی ہمارے ووٹ کی طاقت جسے زیرو سے ہیرو بناتے ہیں وہی ہمیں خام
میں ملانے کی کوشش کرتے ہیں بیرون ملک تو کیا پاکستان میں کوئی جائیداد نہ
رکھنے والوں کی بعد میں اربوں روپے کی جائیدادیں نکل آتی ہیں تو ہم انہیں
اپنے گلے کا ہار بنا لیتے ہیں گذرے ہوئے ان 75سالوں میں ہم نے پاکستان کے
ساتھ ہر وہ ظلم کیا جو کسی دشمن کے ساتھ کیا جاتا ہے آج ہمارے تھانے برائے
فروخت ہیں سرکاکری ملازم اپنے آپ کو بادشاہ سمجھتا ہے اور جو بادشاہ ہیں وہ
جلاد بن کر تماشا دیکھ رہے ہیں کل کی متحدہ اپوزیشن عمران خان کے پیچھے
ہاتھ دھوکر پڑی ہوئی تھی شائد انہیں اس لیے بھی جلدی تھی کہ وہ آکر عوام کی
آخری سانسیں بھی چھین لیں عوام کے ٹیکسوں پر عیاشیاں کرنے والے جب عوام کی
بات کرتے ہیں تو نہ انہیں شرم محسوس ہوتی ہے اور نہ ہی انکے چاہنے والوں کو
بلکہ سابق حکومت کے کارناموں کو مہنگائی کا سبب کہہ کر جان چھڑوالیتے ہیں
عمران خان کی حکومت کے ساڑھے تین سال میں مہنگائی کا اتنا طوفان نہیں آیا
جتنا ان چند ماہ کے دوران آگیا غریب ،مزدور ،کسان اور تنخواہ دار طبقہ اس
قدر پریشان ہے کہ آنے والے حالات کی سنگینی کا پتہ بتاتے ہیں ابھی کل ہی کی
بات ہے کہ مفتاع اسماعیل صاحب کا فرمانا ہے کہ پیٹرول اور ڈیزل پر پچاس
روپے فی لیٹر تک لیوی عائد کرنے کی ترمیم منظورہو گئی اب حکومت کو اجازت ہے
کہ حکومت پچاس روپے تک لیوی لگا سکتی ہے اگر حکومت پیٹرول اور بجلی کی
قیمتیں مزید بڑھاتی ہے تو پاکستان میں واقعی غریب لوگوں کا خاتمہ ہوجائیگا
مگر ایک بات ہوش سے سن لیں کہیں لکھ کر لٹکا لیں کہ مہنگائی کے اس طوفان سے
غریب آدمی جاتے جاتے اپنے ساتھ بہت کچھ بہا کرلے جائیگااس حکومت نے بڑھتی
ہوئی مہنگائی کے اثرات کو مزید پھیلانے کے لیے سرکاری ملازمین کو بھی اس
میں شامل کرلیا ہے اور قومی اسمبلی میں تنخواہ دار طبقے کیلئے نئی ٹیکس شرح
سے متعلق ترامیم منظورکرلی گئیں جسکے مطابق آئندہ مالی سال 2022-23کے بجٹ
میں تنخواہ دار طبقے پر ریلیف ختم کردیا گیا نئی ترامیم کے تحت ماہانہ
50ہزار روپے تک تنخواہ لینے والوں پر کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا جائیگا
ماہانہ 50ہزار روپے سے ایک لاکھ تک تنخواہ لینے والوں سے 2.5فیصدکی شرح سے
ٹیکس عائد ہوگا ماہانہ ایک سے 2لاکھ روپے تنخواہ والوں پر 15ہزار روپے فکس
ٹیکس سالانہ جبکہ ایک لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 12.5فیصدکی شرح سے ماہانہ
ٹیکس عائد ہوگا ماہانہ 2سے 3لاکھ روپے تنخواہ والوں پر ایک لاکھ 65ہزار
سالانہ جب کہ 2لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 20فیصد ماہانہ ٹیکس عائد ہوگا
ماہانہ 3سے 5لاکھ روپے تنخواہ لینے والوں پر 4لاکھ 5ہزار روپے سالانہ جب کہ
3لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 25 فیصد ماہانہ ٹیکس عائد ہوگا۔ماہانہ 5سے
10لاکھ روپے تنخواہ والوں پر10لاکھ روپے سالانہ اور 5لاکھ روپے سے اضافی
رقم پر 32.5فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد ہوگا، ماہانہ 10لاکھ روپے سے زائد کی
ماہانہ تنخواہ لینے والوں پر 29لاکھ روپے سالانہ جب کہ 10لاکھ روپے سے
اضافی رقم پر 35فیصد ٹیکس عائد ہوگا سرکاری ملازمین کے ساتھ بھیاظہار
ہمدردی کرتے ہوئے آخر میں صرف اتنا کہوں گا بعض اداروں میں بیٹھے ہوئے چند
افراد ہمارے لیے نعمت خدا وندی ہیں اگر یہ افراد نہ ہوں تو ہماری آخری امید
بھی دم توڑ جائیگی انہی افراد میں ایک نایاب ہیرا محتسب پنجاب میجر(ر)اعظم
سلیمان خان بھی ہیں جنہوں نے قیامت کی اس گرمی میں ڈیرہ غازی خان کے علاقہ
وہواکے عوام کوپینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے نو ٹیوب ویلزکونہ صرف
فنکشنل کرو یا بلکہ لوڈشیڈنگ کے اوقات میں صاف پانی کی سپلائی جاری رکھنے
کیلئے چھ ٹیوب ویلزکوشمسی توانائی پر منتقل کروا دیا تاکہ مقامی آبادی کو
فراہمی آب کے حوالے سے کسی مشکل کا سامنا نہ کرناپڑے صوبائی محتسب کے اس
فیصلے سے 2584مقامی گھرانوں کو پینے کا صاف پانی ملے گا جبکہ 68گھرانوں کے
منقطع پانی کے کنکشن بھی بحال کر دیے ہیں میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کی
ڈائمنڈ جوبلی پراعظم سلیمان جیسے ہی لوگ ہمارے لیے ڈائمنڈ ہیں کاش ایسے
افراد ہر محکمہ میں موجود ہوتے۔
|