کیا آپ نے اپنی وصیت تیار کر رکھی ہے؟

ایسی تحریر جو قارئین کو وصیت کی اہمیت کے بارے میں آگاہ کرتے ہوۓ، وصیت لکھنے پر مجبور کر دے۔


موت تو برحق ہے۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس سے کوئ ذی ہوش انسان انکاری نہیں۔ لیکن افسوس صد افسوس کہ ہم زندگی کی رعنائیوں اور دنیاوی مصروفیات کے باعث ہم موت کو یکسر بھولے بیٹھے ہیں۔ اگر مشاہدہ کیا جاۓ تو شاید مٹھی بھر لوگ ایسے ہونگے جو نہ صرف صحیح معنوں میں موت کو یاد رکھتے ہیں بلکہ اس کی تیاری بھی کرنے کی سعی میں ہمہ وقت مصروف رہتے ہیں۔ دیکھۓ موت کی تیاری میں ایک بہت اہم مرحلہ وصیت کا ہے۔

جی بالکل! وہی وصیت جس کے نہ ہونے سے اکثر گھریلو لڑائ جھگڑے جنم لیتے ہیں بلکہ کئ انسانی جانیں بھی اس کی بھینٹ چڑھ جاتی ہیں۔ اب آپ سوچ رہے ہونگے کہ اس کا موت کی تیاری سے کیا تعلق ہے۔ چلیں سب سے پہلے وصیت کی اہمیت پر بات کرتے ہیں، جو مندرجہ ذیل حدیث مبارکہ سے واضح ہو جاتی ہے:
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "جو وصیت کر کے فوت ہوا وہ سیدھے راستے اور سنت پر ہوا، پرہیزگاری اور شہادت پر فوت ہوا، بخشا ہوا فوت ہوا۔" (ابن ماجہ)
اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ وصیت لکھنا نہ صرف کس قدر اہم ہے بلکہ اس کا اجروثواب کتنا ذیادہ ہے۔

میری دانست میں وصیت لکھ کر رکھنا ہر مسلمان پر لازمی ہے۔ اس کی وجوہات جاننے کے بعد یقینا" آپ قارئین بھی میری راۓ سے ضرور اتفاق کرینگے۔ یہ مال و دولت، جائیداد اور زروزمین کے ہی تو معاملات ہوتے ہیں جو خونی رشتوں میں دراڑ کا سبب بنتے ہیں۔ اس ایک جملے سے آپ سب کے دماغ میں ایسے کئ واقعات ابھرے ہونگے جو آپ کے خاندان میں پیش آۓ ہونگے اگر آپ کا جواب نفی میں ہے تو چلیں اخبار یا ٹی وی نے تو ہمیں ایسے بہت سے دلخراش واقعات سے ضرور آگاہ کیا ہو گا۔ لڑائ جھگڑوں اور دیگر ایسے واقعات سے بچنے کا واحد اور بہترین حل وصیت ہی ہے کیونکہ اگر تمام مالی معاملات تحریری طور پر موجود ہیں تو پھر لڑائ جھگڑا اور فساد کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

موت کا ایک وقت مقرر ہے جو رب تعالی نے ہم سب سے پوشیدہ رکھا ہے۔ یہ طبعی بھی ہو سکتی ہے اور حادثاتی بھی، بیماری کے سبب سے بھی ہو سکتی اور صحت و تندرست رہتے ہوۓ بھی۔ لہذا ہر انسان کو ہر وقت اپنی وصیت تیار رکھنی چاہیۓ نہ جانے کس لمحے ضرورت پیش آ جاۓ۔ اچھا یہاں ایک بات سمجھنے کی ہے کہ اگر کوئ شخص شدید علالت کے باعث بستر مرگ پر ہے تو یہ اس کی خوش بختی ہے کہ قدرت نے اسے موقع فراہم کیا ہے کہ وہ اپنی وصیت لکھ لے یا لکھوا لے۔ اسکے برعکس اچانک موت آنے کی صورت میں آپ کو یہ موقع ملنا ناممکن ہے۔

ایک بات یہاں بہت ضروری ہے کہ وصیت لکھنے کے لۓ آپ کا مالدار ہونا، جائیداد کا وارث ہونا، فیکٹریوں کا مالک ہونا لازمی نہیں، جو بات اہم ہے وہ یہ کہ اگر آپ کے پاس تھوڑا بہت بھی کچھ ایسا ہے جو آپ کے دنیا سے کوچ کر جانے کے بعد لڑائ جھگڑے کا سبب بن سکتا ہے تو آپ اپنی زندگی میں ہی انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوۓ فورا" اپنی وصیت تحریر کر لیجیۓ اور اسکا بٹوارا کر دیجیۓ۔ اسی ضمن میں ایک بہت ذبردست حدیث مبارکہ کا حوالہ دیتی چلوں:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا"ہر مسلمان جس کے پاس وصیت کرنے کے قابل کوئ چیز ہو اس پر یہ حق ہے کہ دو راتیں اس پر نہ گزریں مگر یہ کہ وصیت اس کے پاس موجود ہو۔"

مال و دولت اور جائیداد کے علاوہ میں سجھتی ہوں کہ وصیت میں وہ باتیں یا نصیحتیں بھی شامل کی جا سکتی ہیں جن پر عمل کرتے ہوۓ آپ کے پیارے اچھی، خوشگوار زندگی گزار سکیں۔ اگر میں اپنی مثال آپ کے سامنے رکھوں تو دنیاوی 'چیزوں' کے علاوہ میں نے اپنی وصیت میں بحیثیت ماں کے کچھ نصیحتیں بھی اپنی اولاد کے لۓ لکھ دی ہیں جو ان کے لۓ مفید ثابت ہویا جن پر اگر وہ عمل پیرا ہوں تو دنیا وآخرت میں کامیابی ان کے قدم چومے۔ کیونکہ ہم سب کی طرح مجھے بھی نہیں معلوم کہ کب موت اپنے وقت مقررہ پر آ جاۓ اور شاید وہ سب باتیں کرنے کا مجھے موقع نہ مل پاۓ۔

اپنی تحریر کا اختتام میں ایک گذارش سے کرنا چاہونگی کہ میرے تمام معزز قارئین بھی کوشش کریں کہ جتنا جلد ممکن ہو سکے اپنی وصیت لکھ کراپنے سب سے بااعتبار رشتے کو آگاہ کر دیں یعنی آپ اپنے والد یا والدہ، شوہر یا اولاد کو ضرور اپنی وصیت کا بتا دیجیۓ اور یہ بھی کہ آپ نے اپنی وصیت کو کس محفوظ جگہ رکھا ہوا ہے۔

 

Asma Ahmed
About the Author: Asma Ahmed Read More Articles by Asma Ahmed: 47 Articles with 47993 views Writing is my passion whether it is about writing articles on various topics or stories that teach moral in one way or the other. My work is 100% orig.. View More