|
|
عید کے دن نئے کپڑے پہننا، من پسند کھانے کھانا اور ہر
کسی سے گلے مل کر عید مبارک کہنا عید کا مزہ دوبالا کردیتا ہے اور عید کی
خوشی اور مبارک باد اس وقت تک مکمل ہوتی محسوس نہیں ہوتی جب تک عزیزوں،
رشتہ داروں اور دوستوں کو اچھی طرح گلے مل کر بار بار عید مبارک نہ کہا
جائے یہ خوشی کا اظہار ہے، محبت کا اور احترام کا بھی۔ جس طرح کچھ علاقوں
میں لوگ دور سے ہاتھ ہلا کر خوشی اور محبت کا اظہار کرتے ہیں، کچھ علاقوں
میں جھک کر اور ہاتھ جوڑ کر، اسی طرح کچھ علاقوں میں گلے مل کر محبت کا
اظہار کیا جاتا ہے۔ |
|
گلے ملنے کی روایت |
مسلمانوں میں گلے ملنے کی روایت پیغمبر اسلام ﷺکے بعد سے بہت زیادہ پروان
چڑھی ہے کیونکہ وہ ہر ملنے والے کو عزت اور محبت سے ملتے اور مصافحہ اور
معانقہ کرتے تھے۔ گلے ملنے کی روایت مذہبی اور ثقافتی دونوں حوالوں سے
صدیوں پرانی ہے جو انسانوں کو محبت، عزت اور طمانیت کا احساس دلاتی
ہے۔پیغمبر اسلام ﷺ کے بعد صحابہ اور بعد میں آنے والے مسلمانوں نے اپنے
پیاروں سے محبت کا اظہار کرنے کے لیے ان سے گلے ملنا اور مصافحہ کرنا ایک
اہم معمول بنا لیا۔ معانقہ اسلام میں بہت زیادہ مستحب ہے اور اس سے محبت
اور احترام کا اظہار بھی ہوتا ہے تاہم مذہبی حوالے سے اس کی کوئی پابندی
نہیں ہے۔ |
|
|
|
گلے ملنے کا فائدہ |
خوشی ہو یا غم، کسی بھی شدید جذباتی کیفیت میں گلے ملنے سے جو طمانیت حاصل
ہوتی ہے وہ محض رواج نہیں بلکہ انسان کے دل، دماغ اور پورے جسمانی نظام سے
منسلک ہوتی ہے۔ ایسا کئی مرتبہ ہوتا ہے کہ کسی انسان سے بار بار گلے ملنے
کو دل کرتا ہے۔ ماہر ین کا کہنا ہے کہ معانقہ کرنے یا گلے ملنے کی تاریخ
انسانی تہذیب جتنی ہی پرانی ہے جس میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تنوع آ گیا
ہے اور مختلف علاقوں میں اس کے رواج اور شکلیں بھی مختلف ہوتی گئی ہیں۔ یہ
مذہبی اور ثقافتی دونوں لحاظ سے رواج کا حصہ چلا آ رہا ہے۔ دو دیرینہ دوست
یا قریبی رشتہ دار جب ملتے ہیں تو ایک مرتبہ گلے لگنے کے بعد دوبارہ سے یہ
عمل دہراتے ہیں۔ ایسا اس لیے ہوتا ہے کہ وہ ایک مرتبہ گلے ملنے سے مکمل
اطمینان نہیں حاصل کر پاتے جس کی وجہ سے وہ بار بار ایسا کرتے ہیں۔ |
|
|
|
نفسیاتی اثرات |
نفسیاتی ماہرین کہتے ہیں کہ جب انسان دوسرے انسان کو گلے
لگاتا ہے تو اس سے اس کے دماغ کا وہ حصہ متحرک ہو جاتا ہے جو شفقت اور صلے
کے جذبات سے منسلک ہے۔ یہ دل کو سکون بخشتا ہے اور ذہنی دباؤ کو کم کرتا
ہے۔ چھونے میں زندگی رواں کرنے کی طاقت ہے۔ گلے ملنا تنہائی اور سماجی
تنہائی کے کو بھی احساس کو ختم کرتا ہے۔مطالعہ بتاتا ہے کہ گلے ملنے سے
انسانی خون میں ’اوکسی ٹوسن ہارمونز جن کو رشتے اور خیال رکھنے کے جذبات سے
تعبیر کیا جاتا ہے کی سطح بڑھ جاتی ہے۔ یہ ہارمونزخون کے دباؤ کو کم کرتے
ہیں، مسلز کو ریلیکس کرتے ہیں اور گردن اور کندھوں سےکھچاؤ ختم کرتے ہیں۔
دماغی طور پر سکون بخشتے ہیں۔ |