|
|
عام طور پر ہر گھر میں مرد اور عورتوں کی ذمہ داریاں
تقسیم ہوتی ہیں مردوں کے ذمے باہر کے کام ہوتے ہیں جب کہ عورتوں کے ذمے گھر
کے اندر کے کام ہوتے ہیں- ذمہ داریوں کا یہ توازن ہی درحقیقت گھر کے ماحول
کو پرسکون رکھنے میں معاون ثابت ہوتا ہے- |
|
مگر عید جیسے تہواروں میں اکثر عورتیں یہ گلہ کرتی نظر
آتی ہیں کہ گھر کے تمام افراد عید پر مزے کر رہے ہوتے ہیں جبکہ بے چاری
خواتین فل ٹائم کچن میں ہی مصروف ہوتی ہیں اور عید کا مطلب جہاں گھر کے
دوسرے افراد کے لیے عیاشی اور مزے ہوتا ہے تو وہیں گھر کی خواتین کے لیے
عید کا مطلب کام کام اور صرف کام ہوتا ہے- |
|
ذمہ داریاں تبدیل کر دی
جائيں تو کیا ہو؟ |
چند لمحوں کے لیے ہم یہ تصور کر لیتے ہیں کہ اس عید پر
سب کے مزے دوبالا کرنے کے لیے خواتین اور حضرات کی ذمہ داریوں کو اگر آپس
میں تبدیل کر دیا جائے تو عید کا مزہ دوبالا ہو جائے- |
|
مرد حضرات کچن سنبھالیں
|
پورے مہینے کے روزے کے بعد عید الفطر کا دن اکثر گھرانوں میں ان تمام
پکوانوں کی تیاری کا دن ہوتا ہے- وہ تمام پکوان جن کو پکانا مشکل ہوتا ہے
تو اس بار جب مردوں کے ذمے کچن کی ذمہ داری سنبھالنی اگر پڑ جائے تو سب سے
پہلے وہ شیر خورمہ جیسی مشکل ڈش کے بجائے صرف بریڈ اور انڈے بنا کر سب کو
ناشتہ کروا دیں گے تاکہ زيادہ مشقت ہی نہ کرنی پڑی- |
|
|
|
ناشتہ تو ہو گیا اب برتن
دھو لیں |
جی ہاں خواتین کی عید ایسی ہی ہوتی ہے جو کہ اگر مرد
عورتوں کی جگہ سنبھالیں گے تو ان کو سارے وہی کام کرنے ہوں گے جو خواتین کی
ذمہ داری تھی۔ لہٰذا ناشتے کے بعد اگلا مرحلہ برتن دھونے کا ہے کیوں کہ
ناشتے کے برتن دھونا بھی تو پڑیں گے- |
|
برتن تو دھو لیے بیوی کی
سہیلیاں عید ملنے آگئيں |
ابھی ناشتے کے برتن دھو ہی رہے تھے کہ اچانک بیوی نے کچن
سے منہ کو اندر ڈالا اور کہا کہ ذرا تین کپ چائے تو بنا دیں کچھ سہیلیاں
آئی ہیں۔ مرد بے چارگی سے بیوی کی طرف دیکھیں گے مگر چائے تو بنانی ہی پڑے
گی اور چائے کے ساتھ کچھ کباب بھی بنانے پڑیں گے تاکہ سگھڑ پن کا میڈل لے
سکیں- |
|
کھانے میں بریانی، قورمہ
۔ کھیر بنائيں |
اس خواہش کا اظہار کرنا بہت اسان ہوتا ہے کہ عید پر
بریانی، قورمہ اور کھیر پکنی چاہیے مگر جب پکانا پڑ جائے تو پتہ چل جاتا ہے
کہ عید کے دن نئے جوڑے کے ساتھ یہ سب پکانا کتنا مشکل ٹاسک ہوتا ہے- تبھی
تو اگر مردوں کو عید کے دن کچن سنبھالنا پڑ جائے تو وہ یہ سب پکانے کے
بجائے وہ صرف دال چاول پر اکتفا کریں گے اور سارے گھر والوں کو بھی عید پر
دال چاول کھلائيں گے- |
|
|
|
خواتین کو اگر مردوں کی
ذمہ داریاں مل جائيں تو |
عام طور پر خواتین کو یہی گلہ ہوتا ہے کہ عید کے دن سارے
کام عورتیں کرتی ہیں اور مرد صرف عیش کرتے ہیں- لیکن کہا جاتا ہے کہ جس تن
لاگے وہی جانے تو عید کے دن خواتین کا کیسا ہوگا آج ہم آپ کو بتائیں گے- |
|
عید کا دن آتے ہی اگر خواتین مردوں کی جگہ پر ہوں گی تو
سب سے پہلے ان کو اس عید پر برانڈڈ جوڑے کو بھولنا ہوگا- یہ بھی ممکن ہے کہ
اس دن ان کو پرانا دھلا ہوا جوڑا بھی پہننا پڑ سکتا ہے اور پیر میں نئے
جوتوں کے بجائے سال بھر پرانا جوتا پہن لیں گے کیوں کہ مرد گھر کے باقی
اخراجات کی تکمیل کرتے ہوئے اپنی ضرورتیں تو بھول ہی جاتے ہیں- |
|
اس کے بعد دوسری سب سے بڑی ذمہ داری جو مردوں کے ذمے
ہوتی ہے وہ عیدی کی تقسیم ہوتی ہے جس کا انتظام اس بار خواتین کو کرنا پڑے
گا اور گھر کے ہر بندے کو اس کی مرضی کی عیدی دیں گے- |
|
یہ تمام کام ایسے ہوتے ہیں جو کہ خواتین کی عید کو برباد
کرنے کے لیے کافی ہوں گے پس ثابت ہوا کہ قدرت کے کام وہی بہتر ہوتے ہیں جو
اللہ نے تفویض کیے ہوتے ہیں- لہٰذا مرد ہوں یا عورتیں اپنی اپنی ذمہ داریاں
ادا کرنے میں ہی ٹھیک ہیں- |