طارق اور شارق

زندہ دل اور زندہ ضمیر انسان وفات کے بعد بھی زندہ رہتے ہیں۔موت کے بعد بھی دوسروں کی یادوں میں زندہ رہنا ایک اعزاز اوراعجاز ہے۔ وہ سچے انسان جو خالصتاً صلہ رحمی کے تحت انسانیت سے والہانہ محبت اور محروم طبقات کی خدمت کرتے ہیں تقدیر اور تاریخ ان پر رشک کرتی ہے۔معاشرے کے جو سلجھے ہوئے لوگ سود و زیاں کی پرواہ کئے بغیر اپنے آس پاس انسانوں کی اصلاح اور فلاح کا پختہ ارادہ رکھتے ہوں اور اس کارخیر کیلئے اپنے صادق جذبوں کے ساتھ سنجیدہ کوشش بھی کرتے ہوں ایک زمانہ ان کا مداح جبکہ موت کے بعد ان کے اعلیٰ افکار و کردار کا گواہ بن جاتا ہے۔لاہور جنرل ہسپتال لاہور کے ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر طارق سلطان بٹ ایک بھرپور زندگی گزارنے کے بعدمختصر علالت کے نتیجہ میں 22 فروری2022ء کولاہور میں حق رحمت سے جاملے،ان کی وفات پرہزاروں آنکھیں اشکبار تھیں۔انہیں ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں لاہور کے مقامی شہرخموشاں میں سپردخاک کردیا گیا،اﷲ ربّ العزت مرحوم کی مغفرت ،بخشش اوران کے درجات بلندفرمائے۔ڈاکٹرز سمیت معاشرے کے مختلف طبقات کی نمائندہ اورنمایاں شخصیات ان کے نماز جنازہ اور ان کی تجہیزوتدفین میں شریک تھیں ۔ ڈاکٹر طارق سلطان بٹ مرحوم کے نیک نام اورنیک سیرت فرزندارجمنداحمدطارق بٹ سمیت اعلیٰ تعلیم یافتہ ،بااخلاق اورباوقار بچے اپنے شفیق ومہربان والداوروالدہ کے اعلیٰ کردارکے آئینہ دار ہیں۔ ڈاکٹر طارق سلطان بٹ مرحوم نے اپنے بچوں کی تعلیم وتربیت کے اہتمام میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔ باب العلم حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا قول ہے ،" انسان وہ ہے جو دوسروں کا درد محسوس کرے ورنہ اپنا درد تو حیوان بھی محسوس کرتے ہیں"۔ دوسروں کا درد محسوس کرنے اور دوسروں کے زخم پر مرہم رکھنے والے مسیحا ڈاکٹر طارق سلطان بٹ مرحوم کے ساتھ میری طویل دوستی میراسرمایہ افتخار ہے،مرحوم یقینا اس وقت جنت الفردوس میں اپنے ماں باپ اوربزرگوں کے ساتھ مقیم ہوں گے کیونکہ مسلمان مرتے نہیں بلکہ اِس جہان سے اُس جہان میں منتقل ہوتے ہیں۔

اﷲ ربّ العزت کی ذات سے ہمیشہ اچھا گمان رکھیں، ہمارے معبود برحق "یاصبور" نے اپنے حقیر بندوں کیلئے قبور کومحض ایک عارضی پڑاؤ بنایا ہے ،ان شاء اﷲ جنت میں زمرداوریاقوت کے بنے محلات ہمارے منتظر ہیں۔ہم شہرخموشاں کے پاس سے گزرتے یاان کے اندر داخل ہوتے ہوئے وہاں آسودہ خاک اپنے مرحومین کی خدمت میں" السلام علیکم" پیش کرنے کے بعدانہیں"جنت المقام "کی دعا دیتے ہیں جبکہ مرحومین کے ہاں سے ہمارے سلام کاجواب بھی آتا ہے تاہم ہماری سماعت ان کی طرف سے "وعلیکم السلام" نہیں سن سکتی۔ میں نے دو دہائیوں تک اپنے بڑے بھائی اور مخلص دوست ڈاکٹر طارق سلطان بٹ کو لاہور جنرل ہسپتال لاہور میں بحیثیت سینئر ڈپٹی میڈیکل سپر نٹنڈنٹ انتہائی اخلاص اور جذبہ ایثار کے ساتھ انسانیت کی انتھک خدمت کرتے ہوئے دیکھا ہے ، ان کے سینئر ، ہم عصر ساتھی اور ماتحت اہلکار ان کی انسان دوستی اوراعلیٰ فرض شناسی کی مثال دیا کرتے تھے۔"طارق "کامعنی ہے" رات کوآنیوالا شخص" ،ڈاکٹرطارق سلطان بٹ کی شخصیت "شرق "اور" شارق "کی مانند تھی۔ڈاکٹرطارق سلطان بٹ مرحوم کاکردار ایک روشن اورتابندہ مشعل کے مثل تھا جوان کی وفات کے بعداب پرجوش اورپرعزم احمدطارق بٹ کے ہاتھوں میں ہے۔

ڈاکٹر طارق سلطان بٹ شہرلاہور کی ہردلعزیز بٹ برادری کے چشم وچراغ ہونے کی حیثیت سے خوش شکل ، خوش لباس ،خوش خوراک اور یارباش انسان تھے۔اگر انہیں عدم برداشت کے اس دورمیں رواداری سمیت بردباری کاعلمبردار اور شہرلاہور کی بٹ برادری کا"سلطان "کہا جائے توبیجا نہیں ہوگا۔ وہ بٹ برادری کی خوب صورت روایات کے امین اور حسین بھی تھے جبکہ ان کے پاس حسن اخلاق بھی تھا۔ ان کی شخصیت سادگی اور آسودگی کی آئینہ دار تھی۔ مجھ سمیت ان کے لاہور جنرل ہسپتال لاہور میں رفقاء کار نے کبھی انہیں تقدیر کے معاملے میں کسی قسم کا شکوہ کرتے ہوئے نہیں سنا ، ان کی باتوں سے اعتماد ، افتخار اور اطمینان جھلکتا تھا۔ وہ بااثر اوربااختیار ہوتے ہوئے بھی انتہائی "ڈاؤن ٹو ارتھ" تھے ، انہوں نے اختیار اور وقار دونوں میں سے ہمیشہ وقار کا انتخاب جبکہ اپنے منصب کے ساتھ بھرپور انصاف کیا۔ ان کی پیشہ ورانہ زندگی میں نشیب و فراز بھی آتے رہے لیکن انہوں نے کسی مرحلے پر اپنی خوداعتمادی اور خودداری پر آنچ نہیں آنے دی۔ وہ حقیقت پسند اور قناعت پسند انسان تھے۔ڈاکٹر طارق سلطان بٹ مرحوم عزت دار تھے اسلئے میں نے انہیں دوسروں کوعزت دینے کے معاملے میں بخیل نہیں پایا۔ ڈاکٹر طارق سلطان بٹ مرحوم کے ساتھ بیس برسوں کی رفاقت کے دوران میں نے انہیں کبھی کسی اپنے ساتھی ڈاکٹرز سے الجھتے یا اپنے کسی ماتحت کی سرزنش کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ چہرے پر ہر وقت ایک سحرانگیز مسکان ہمارے مرحوم مسیحا ڈاکٹر طارق سلطان بٹ مرحوم کی پہچان تھی۔ ڈاکٹر طارق سلطان بٹ مرحوم نے لاہور جنرل ہسپتال لاہور کے شعبہ ایڈمن اور شعبہ آؤٹ ڈور سمیت مختلف شعبہ جات میں کام اور پرفارم کیا۔ وہ دوسروں کومتاثر یا مرعوب کرنے کیلئے لفاظی کااستعمال نہیں کرتے تھے کیونکہ ان کا کام بولتا تھا۔ لاہور جنرل ہسپتال لاہور کی سابقہ چیف ایگزیکٹو میڈم صبیحہ خورشید مرحومہ، سابقہ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر ظفر اکرام ، ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر جی ایم طاہر اور اپنے مخلص دوست،ہمدرد اورہمدم ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر احسن گوندل کے ساتھ ان کا بہت اچھا وقت گزرا۔ڈاکٹر طارق سلطان بٹ کواپنے حسن اخلاق سے دوسروں کومتاثر کرنے اورانہیں اپنا دوست بنانے کافن خوب آتا تھا۔ان کے نزدیک انسانیت کی خدمت ایک بینظیر سعادت اورعبادت تھی۔میں سمجھتا ہوں انسانیت کے ساتھ ساتھ لاہورجنرل ہسپتال لاہور کیلئے طویل اورشاندار خدمات انجام دینے پراس کاشعبہ ایڈمن یاشعبہ آؤٹ ڈورنیک نام ڈاکٹر طارق سلطان بٹ مرحوم سے" موسوم" کیاجائے۔ڈاکٹر طارق ایک سربلند" سلطان "کی طرح زندہ رہے اورسلطان کی طرح دنیا سے رخصت ہوئے ۔باوفا اورباصفاڈاکٹر طارق سلطان بٹ مرحوم نے کئی دہائیوں تک انسانیت کواپنی بیش قیمت "وفاؤں" اورتوانائیوں کاتحفہ دیا اوراس کے بدلے میں آج وہ اپنے" پیاروں" اور"پرائیوں" دونوں کی ـ"دعاؤں" کامحورومرکز ہیں۔
 

Muhammad Nasir Iqbal Khan
About the Author: Muhammad Nasir Iqbal Khan Read More Articles by Muhammad Nasir Iqbal Khan: 147 Articles with 106493 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.