|
|
آزادی انسانی حقوق کی بنیادی ضرورت ہے جو ہماری زندگی
کےانفرادی، سیاسی،شہری، روحانی، سماجی، معاشی اور ثقافتی پہلوؤں کو اجاگر
کرتی ہے تاہم آج بھی دنیا کے کئی ممالک میں بنیادی حقوق اور سہولیات کی
فراہمی کے حوالے سے سخت پابندیاں عائد ہیں اور ایسا ہی ہمارا پڑوسی ملک ہے
جہاں کھانے پینے کی اشیاء کے علاوہ انٹرنیٹ اور دیگر سہولیات تک عوام کو
رسائی حاصل نہیں ہے۔ |
|
انٹرنیٹ |
پاکستان میں اس وقت انٹرنیٹ ایک بنیادی انسانی ضرورت بن
چکا ہے، 2 سال کے بچے سے لے کر 80 سال کے بزرگ تک ہر دوسرا شہری انٹرنیٹ پر
وقت گزاری کرتا دکھائی دیتا ہے اور یہاں فیس بک، یوٹیوب سمیت درجنوں ویب
سائٹ پر کروڑوں شہری اپنا قیمتی وقت صرف کرتے ہیں- لیکن ایران میں عوام کو
یوٹیوب، فیس بک، ٹیلی گرام، ویمو، نیکو ویڈیو، ٹک ٹاک وویگر سوشل ویب سائٹ
پر مکمل پابندی ہے۔ |
|
|
خبریں |
پاکستان میں نیوز چینلز کے علاوہ درجنوں یا سیکڑوں
یوٹیوب چینلز قائم ہیں جہاں جس کی جو مرضی وہ جیسے چاہے کوئی بھی خبر نشر
کرے جبکہ غیر ملکی چینلز بھی باآسانی پاکستان میں دیکھے جاسکتے ہیں- لیکن
ایران میں غیر ملکی نیوز چینلز دکھانے کی اجازت نہیں ہے۔ فاکس نیوز، سی بی
ایس، بی بی سی، اے بی سی، این ڈی ٹی وی، این بی سی حتیٰ کہ سی این این بھی
دیکھنے کی پابندی ہے اور ایسے کئی ٹی وی چینلز جو پاکستان میں کیبل یا ڈش
کے ذریعے باآسانی دیکھے جاسکتے ہیں وہ ایران میں دیکھنا ممکن نہیں۔ |
|
|
فوٹو گرافی |
پاکستان میں اسمارٹ فونز کی کثرت کے بعد لوگوں کی
پرائیویسی ختم ہوچکی ہے ، جس کا جب جہاں چاہے وہ کسی بھی تصویر بناسکتا ہے
اور یہاں تک کے سرکاری عمارتوں میں بھی نامناسب ویڈیوز سامنے آتی رہی ہیں
لیکن ایران میں آپ کسی شہری کی تصویر نہیں بناسکتے اور سرکاری عمارت کی
تصویر لینے کی کوشش پر آپ کو جیل کی سیر بھی کروائی جاسکتی ہے۔ |
|
|
کھانوں پر
پابندی |
ایران میں مقامی اشیاء پر زیادہ انحصار کیا
جاتا ہے اور یہاں کھانے پینے کی اشیاء امپورٹ کرنے کی ممانعت ہے- ایران میں
غیر ملکی فروٹس، جوسز، سوفٹ ڈرنکس، کوکا پاؤڈر، کافی، چاکلیٹ، ٹافی، جام،
جیلی، ساسزاور دیگر اشیاء پر سخت پابندی ہے جبکہ پاکستان ان اشیاء کی
درآمد پر ہر سال بھاری زرمبادلہ خرچ کرتا ہے لیکن ایران ان اشیاء پر
پابندی کی وجہ سے ملک میں مقامی انڈسٹری کو فروغ دے رہا ہے۔ |
|
|
پرتعیش اشیاء |
پاکستان میں ہر سال کروڑوں ڈالر کی پرتعیش
اشیاء کی امپورٹ کی وجہ سے حکومت کو بھاری نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے- لیکن
ایران میں غیر ملکی چیزوں پر پابندی ہے، گاڑیاں، موٹرسائیکل، سائیکل،موبائل
فونز، کھلونے، کپڑا، گھریلو استعمال کی اشیاء، ٹوتھ پیسٹ، فرنیچر، ماچس،
موم بتی، برتن دھونے کا صابن، ہینڈی کرافٹس، کمبل، جوتے، چھتریاں، گھڑیاں،
موسیقی کے آلات، لائٹس اور دیگر پرتعیش چیزوں پر یہاں مکمل پابندی ہے ۔ |
|
|
کاسمیٹکس |
بناؤ سنگھار خواتین کی فطرت اور ان کا صنفی حق ہے لیکن پاکستان میں خواتین
کے اس شوق کیلئے حکومت کو ہر سال کروڑوں ڈالر خرچ کرنا پڑتے ہیں لیکن ایران
میں خواتین کو غیر ملکی کاسمیٹکس کے استعمال کی بالکل اجازت نہیں ہے اور
ایرانی خواتین مقامی اشیاء پر انحصار کرتی ہیں لیکن پاکستان کی خواتین غیر
ملکی میک اپ کے بغیر خود کو ادھورا سمجھتی ہیں۔ |
|