" />

"مرزا قادیانی حاضر ہو"

داتا نگری لاہور سے
برادرم محمد ثاقب رضا قادری صاحب کا تحفہ خاص
"مرزا قادیانی حاضر ہو"
"مرزا قادیانی حاضر ہو"
--------------
عقیدہ ختم نبوت اسلام کا وہ بنیادی عقیدہ ہے جس پر ہر مسلمان کا ایمان لانا واجب ہے۔اس عقیدہ کا انکا رکرنے والا خارج عن الاسلام ہے۔امام اعظم امام ابو حنیفہ ؒ کا تو یہ فتویٰ ہے کہ" حضور خاتم الانبیاء ﷺ کے بعد مدعی نبوت سے دلیل طلب کرنا یا معجزہ مانگنا بھی کفر ہے۔" جس سے عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔
قرآن کریم نے بھی بہت وضاحت اور صفائی کے ساتھ یہ اظہار کیا کہ حضرت محمد ﷺ اللہ کے آخری نبی ہیں جبکہ احادیث مقدسہ میں بھی اس کی تصریح موجود ہے۔یعنی قرآن کریم و احادیث میں جس کثرت اور تواتر و قطعیت کے ساتھ عقیدختم نبوت کو بیان کیا گیا ہے اس کی نظیر بہت کم ملے گی۔
ختم نبوت اسلام کا وہ متفقہ، اساسی اور اہم ترین عقیدہ ہے جس پردین اسلام کی پوری عمارت کھڑی ہے۔ یہ ایک ایسا حساس عقیدہ ہے کہ اگر اس میں شکوک و شبہات کا ذرا سی بھی رخنہ پیدا ہو جائے تو ایک مسلمان نہ صرف اپنی متاعِ ایمان کھو بیٹھتا ہے بلکہ اپنی بدقسمتی سے وہ حضرت محمدﷺ کی امت سے بھی خارج ہو جاتا ہے۔ حضرت محمد مصطفیٰ ﷺاللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔ آپ کے بعد کسی قسم کا کوئی تشریعی، غیر تشریعی، ظلی، بروزی یا نیا نبی نہیں آئے گا۔ آپ ﷺ کے بعد جو شخص بھی نبوت کا دعویٰ کرے، وہ کافر، مرتد، زندیق اور واجب القتل ہے۔
برعظیم پاک وہند میں نبی کریم ﷺ کے آخری نبی ہونے پر اجماع اور عقیدہ جہاد ، 1857ء کی جنگ آزادی کے بعد اسلام دشمن طاقتوں بالخصوص انگریزکے لیے سوہان روح بنا ہوا تھا ۔اس کی شدید خواہش تھی کہ کسی طرح کوئی ایسا اہتمام ہو جائے کہ مسلمانوں کے دل سے حضور نبی کریمﷺ کی محبت و عقیدت اور جہاد کی روح دونوں ختم ہو جائیں۔چونکہ ایک نبی کے حکم میں ترمیم و تنسیخ دوسرے نبی کے ذریعے ہی سے ہوتی ہے، چنانچہ حکومت برطانیہ کی سرپرستی اور لالچ پر سیالکوٹ کی ضلع کچہری کے ایک منشی مرزا غلام احمد قادیانی سے اپنے نبی اور رسول ہونے کا دعویٰ کرایا گیا۔وہ اعلانیہ اور سرعام انگریز سلطنت کا ایسا وفادار اور غلام تھا جس کی تعلیمات انگریز گورنمنٹ کی وفاداری اختیار کرنے پر زور دیتی ہیں۔اس کا شرمناک کردار یہ ہے کہ اس نے محض انگریز استعمار کی خاطر نبوت کا جھوٹا اعلان کیا اور اپنی تمام زندگی انگریز سلطنت کی وفاداری اور اسلام سے دشمنی میں گزاردی۔
چنانچہ مسیلمہ کذاب، طلیحہ بن خویلد، اسود عنسی سے لے کر مرزا قادیانی تک سب کے خلاف امت مسلمہ یکسو رہی۔اور ان کے خلاف علمی ۔فکری اور عملی جہاد کرکے اسلام کی بنیادی اساس کی حفاظت کی۔دور نبوی سے لے کر آج تک علماء،صلحاء،اور محققین نے ختم نبوت کے حوالے سے گراں قدر خدمات سر انجام دیں۔
" مرزا قادیانی حاضر ہو" بھی اس سلسلے کی ایک اہم کڑی ہے۔جسے ہمارے محترم اور رد قادیانیت کا ایک معتبر حوالہ "محمد ثاقب رضا قادری "صاحب نے مرتب فرمایا ہے۔
"محمد ثاقب رضا قادری "
---------------------
داتا نگری لاہور کے باسی ہیں ۔سادہ و خوش گفتار شفیق طبیعت کے مالک ہیں نرم مزاجی اور دھیما لہجہ آپ کا وہ خاصہ ہے جو آپ کو دوسروں سے جدا اور ممتاز کرتا ہے ۔آپ ہمارے ان مخلصین اور محبین دوستوں میں شامل ہیں جو گاہے بگاہے ہمیں اپنی نوازشات اور علمی تعاون سے نوازتے رہتے ہیں۔
جناب ثاقب رضا قادری یکم جولائی 1984ء کو پیدا ہوئے ۔ والد محترم کا نام محمد صادق ہے ۔ آپ آرائیں مہر برادری سے تعلق رکھتے ہیں ۔آپ اعلیٰ تعلیم فائینلسٹ ہیں ۔بی کام ، ایل ایل بی ،ایل ایل ایم ،ایم اے اسلامک اسٹڈیز ڈگری ہولڈر ہیں۔ اور ایک پرائیویٹ چارٹر اکاؤنٹس فرم میں جاب کرتے ہیں۔
غم روزگار اور مسائل زندگی کی کشمکش کے باوجود بھی تصنیف و تالیف کے لیے وقت نکال لیتے ہیں۔ دست خود اور بذات خود کے مصداق اس کم عمری میں آپ نے وہ تحقیقی کارہائے نمایاں سرانجام دئیے جو کسی منظم ٹیم ورک اور باوسائل اداروں سے ممکن نہ ہوسکے ۔اس سے قبل آپ کے تحقیقی شاہکار تحریک ختم نبوت اور نوائے وقت،تحریک ختم نبوت 1975ء،غازیان ناموس رسالت ،سید غلام معین الدین نعیمی حیات و خدمات ،رد قادیانیت اور سنی صحافت تین جلدوں میں، رسائل محدث قصوری دو جلدیں، رسائل حسن، کلیات حسن ،وسائل بخشش وغیرہ آپ کی تحقیقی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
برادرم محمد ثاقب رضا قادری گوناں گوں خوبیوں کے مالک ہیں۔ وہ قصر قادیانیت کو لرزہ بر اَندام کرنے والے ہمارے اکابر کی یادگار ہیں۔ تحفظ ختم نبوت کے موضوع پر ان کے علمی اور تحقیقی کارناموں کی گونج ہر مکتب فکر میں سنائی دیتی ہے۔ ان کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ جس موضوع پر قلم اُٹھاتے ہیں، اُس کا حق اَدا کر دیتے ہیں۔
ہمیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ ہم برادرم محمد ثاقب رضا قادری کی نگاہ کرم و محبت میں جگہ رکھتے ہیں ۔اور گاہے بگاہے وہ ہمیں اپنی تخلیقات سے متعارف کرواتے رہتے ہیں۔ "مرزاقادیانی حاضر ہو"آپ کی نئی تحقیقی کاوش ہے جو آپ نے ہمیں نواجون قلم کار اور محقق جناب خرم محمود سرسالوی صاحب کے ذریعے ارسال فرمائی ہے۔
"مرزا قادیانی حاضر ہو"
--------------------
مرزا غلام احمد قادیانی (کذاب) کے اُن فوجداری مقدمات کی روئیداد ہے ۔جن میں مرزا قادیانی اور اُس کے اہم حواری عدالت میں پیش ہوتے وقت عدالت کے باہر کھڑے ہرکارہ کی "مرجا گلام کادیانی ھاجر ہو" کی بلند صدا کا سامنے کرتے ہوئے ججز کے سامنے پیش ہوتے رہے ۔
"مرزا قادیانی حاضر ہو" آٹھ اہم مقدمات کی مستند اور اجمالی رُوداد کا آئینہ ہے جس میں مرزا قادیانی کا انگریزی عدالتوں میں خجالت و ذَلالت کا دلچسپ ذکر موجودہے۔ان مقدمات میں اسے کئی عدالتوں سے اُسے جرمانے کی سزا سنائی گئی، کئی عدالتوں میں اُس نے بیانِ حلفی دیا کہ وہ آئندہ اپنے مخالفین کے خلاف کسی قسم کی کوئی"اِلہامی" دھمکی نہیں دے گا اور کسی کے نقصان کی"آسمانی پیش گوئی"نہیں کرے گا۔
عصر حاضر کے پروفیسر الیاس برنی جناب" محمد متین خالد" رقمطراز ہیں کہ " اس سلسلہ میں مسٹر جے ایم ڈوئی ڈپٹی کمشنرگورداسپور کی عدالت میں مرزا قادیانی کا اقرار نامہ جومعافی نامہ بھی ہے، دلچسپ اور پڑھنے کے لائق ہے باوجودیکہ مرزا قادیانی سیالکوٹ کی کچہری میں منشی گیری بھی کر چکا تھا،اس کے باوجودا س اقرار نامے میں ایسے الفاظ اور جملے موجود ہیں جو اُ س کے دروغ گو ہونے کا جیتاجاگتا ثبوت ہیں۔ یہ اقرار نامہ مرزا قادیانی کی پُر پیچ ذات اورمالیخولیا زدہ دماغی صحت کے مخفی اور تاریک گوشوں کو بھی بے نقاب کرتاہے۔
ایک اور مقدمہ میں آنجہانی مرزا قادیانی نے انکم ٹیکس سے بچنے کے لیے عدالت میں جو جھوٹے بیاناتِ حلفی جمع کرائے، وہ تاریخ کا حصہ ہیں۔ معافی نامہ نما اقرار نامہ ہو یا انکم ٹیکس چوری کے لیے عدالت میں جمع کرائے گئے جھوٹے بیاناتِ حلفی،مرزا کے کذاب ہونے کی نہ صرف بیّن دلیل ہیں بلکہ مرزا قادیانی کے مبنی بر لغویات و خرافات "اِلہامی دعووں" کا پول کھول کر رکھ دیتے ہیں۔ہمیں مرزا کی ان مضحکانہ حرکات پر رَتی بھر حیرت نہیں کیونکہ ہر دَورکے جھوٹے مدعیان نبوت جعلسازی،دھوکہ دہی اور فریب زَنی پر مبنی ایسی حرکات و سکنات کرتے رہے ہیں۔ حیرت تو اس بات پر ہے کہ اس قسم کے فاترالعقل کارٹون نما اشخاص کو بھی پیروکاروں کا ایک غول مل جاتاہے۔"
"مرزاقادیانی حاضر ہو"میں قادیانیت کی دسیسہ کاریوں،عیاریوں، مکاریوں اور گنجلک "اَداکاریوں"کو جس شرح و بسط کے ساتھ پیش کیا گیا ہے، وہ ہوش رُبا بھی ہے اورچشم کشا بھی۔ ڈھٹائی کی انتہا تو یہ ہے کہ گذشتہ چند عشروں سے قادیانی لٹریچر میں مرزا قادیانی سے متعلقہ مقدمات کو تحریف و تبدل کے بعد شائع کیا جا رہا ہے جو اپنی جگہ ایک بدترین خیانت ہے۔قادیانی لٹریچر کے مرتّبین، مؤلفین اور مصنفین اس قبیح حرکت کے بعد یہ سمجھتے ہیں کہ وہ حقائق کو چھپانے میں کامیاب ہوچکے ہیں۔ حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ اربابِ دانش جانتے ہیں کہ عدالتی ریکارڈ کل بھی محفوظ تھا اور آج بھی محفوظ ہے۔
زیر نظر کتاب کے مطالعہ کے بعدعام ذی شعور قاری تو ایک طرف رہا، خود مرزا کے پیروکاروں کو بھی معلوم ہو جائے گا کہ ان کے"مربیان" مرزا قادیانی کے مقدمات کے متعلق جو مواد پیش کر رہے ہیں، وہ حقیقت کو چھپانے کی ایک ناکام کوشش ہے۔بردرم محمد ثاقب قادری کے قلم کی نشتریت نے اصل حقائق کا آئینہ تمام منصف مزاج قارئین کے سامنے رکھ دیا ہے۔ ان کی اس کتا ب کو پڑھنے کے بعد مرزا قادیانی کے پیروکار بھی یہ تسلیم کرنے پر مجبورہو جائیں گے۔
جناب ثاقب قادری صاحب ہمارے سامنے تحقیق و تدوین کا ایسا معتبر و مستند تحریری مواد پیش کرنے میں کامیاب رہے ہیں جس پر رَشک آنا ایک فطری عمل ہے۔حقیقی معنوں میں یہ کتاب مرزا قادیانی کی مضحکہ خیز شخصیت پر مزید تحقیق کرنے والوں کے لیے اہم ماخذ کی حامل ہو گی۔ تحفظ ختم نبوت کا کام کرنے والے ہر کارکن کے لیے یہ کتاب نہایت اہم اور قیمتی تحفہ ہے۔
درحقیقت زیر نظر کتاب "مرزاقادیانی حاضر ہو" برادرم محمدثاقب قادری کی وہ تازہ تالیف ہے جو فتنہ قادیانیت کے تعاقب میں مختلف تحقیقی کاوشوں کو ایک نئی زندگی عطا کرتی ہے۔ ہم جناب ثاقب قادری صاحب کو اس شاندار اور وقیع کتاب کی اشاعت پر ہدیہ تبریک و تہنیت پیش کرتے ہیں اور دعا گو ہیں کہ اللہ کریم اُنہیں صحت و عافیت کے ساتھ ردِّ قادیانیت کے محاذپر سرگرم ِ تگ و تاز ر کھے اور ان کے جوش جنوں کو اور بھی فزوں تر کردے ۔
آمین بحرمۃ سیدالمرسلیٰن ﷺ
محمداحمد ترازی
M.Ahmed Tarazi
About the Author: M.Ahmed Tarazi Read More Articles by M.Ahmed Tarazi: 319 Articles with 358247 views I m a artical Writer.its is my hoby.. View More