ساغر صدیقی کو سول ایوارڈ دینے کا فیصلہ

حکومت کا ساغر صدیقی کو مرنے کے 48 سال بعد سول ایوارڈ دینے کا فیصلہ

نامور شاعر ساغر صدیقی کو ان کی وفات کے اڑتالیس سال کے بعد وفاقی حکومت نے سول ایوارڈ دینے کا فیصلہ کیا ہے

کمیٹی برائے ایوارڈز نے منظوری دے دی ہے۔ ساغر صدیقی اردو غزل کے بے تاج بادشاہ تھے، انہوں نے شہرہ آفاق قلندری دھمال " ہو لعل میری پت رکھیو بھلا جھولے لعلن" لکھی.
1928 میں انبالہ پنجاب میں پیدا ہونے والے محمد اختر جو ساغر صدیقی کے قلمی نام سے مشہور ہوئے انہوں نے شہرہ آفاق غزلیں کہی جن میں ان کا ایک لافانی شعر آج تک نسل در نسل زبان زد عام ہے

زندگی جبر مسلسل کی طرح کاٹی ہے
جانے کس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں

وہ مشاعروں کی جان ہوا کرتے تھے ان کے اس شعر نے پورے ملک میں اگ لگا دی ۔۔۔۔۔۔
جس عہد میں لٹ جائے فقیروں کی کمائی
اس عہد کے سلطان سے کچھ بھول ہوئی ہے

ساغر صدیقی کے گیتوں نے فلمی دنیا میں بھی دھاک بٹھا دی، عشق میں ناکامی نے انہیں مست و مجذوب بنا دیا۔ان کا تکیہ کلام مشہور تھا کہ فقیر امتحان میں ہے، فلمی دنیا کے لوگوں نے ان کی فقیری و سادگی کا روٹی و سگرٹ کے عوض ناجائز استعمال بھی کیا اور اپنی فلموں کے لیے گیت لکھوائے
ساغر صدیقی نے سخی شہباز قلندر ے اپنی محبت اور عقیدت می لافانی قلندی دھمال لکھ ڈالی، ہو لعل میری پت رکھیو بھلا جھولے لعلن،سندھڑی دا سہون دا شہباز قلند، اس دھمال کو ملکہ ترنم نور جہاں سے لے کر میکا سنکھ،مہناز،عابدہ پروین، رونا لیلی، نصرت فتح علی خان سمیت دیگر مشہور گلوکاروں نے گایا
آج بھی قلندر پاک کے دربار پر رنگ ،نسل کی تفریق کے یہ دھمال گائی جاتی ہے، ساغر صدیقی 19 جولائی 1974میں 46سال کی عمر میں لاہور میں ایک گلی میں مردہ پائے گئے تھے.

Qazi Nadeem Ul Hassan
About the Author: Qazi Nadeem Ul Hassan Read More Articles by Qazi Nadeem Ul Hassan : 148 Articles with 128090 views Civil Engineer .. View More