جس طرح ہر مذہب ہر قوم میں مذہبی تہوار منائے جاتے ہیں
اسی طرح مسلمانوں کے لیے بھی اللہ نے دو عیدیں عیدالفطر جو رمضان کے روزے
مکمل ہونے کے بعد اللہ مسلمانوں کو انعام کے طور پر عطا کرتا ہے جسے ہم عید
الفطر کہتے ہیں ۔اور دوسری عید الاضحی جو سنت ابراہیمی کی یاد میں منائی
جاتی ہے آج سے ہزاروں سال پہلے اللہ کے ایک پیغمبر نے ایسی قربانی کی مثال
پیش کی تھی جو اللہ کو اتنی پسند آئی کہ اس نے قیامت تک کے لیے اس کو سنت
ابراہیمی قرار دے دیا اللہ کے اس بندے نے خواب میں اللہ کو حکم دیتے ہوئے
دیکھا کہ اے ابراہیم اپنے بیٹے کو میرے لیے قربان کر دے ۔ پھر یہ خواب کسی
عام انسان کا خواب نہیں تھا ،کہ اسے نظر انداز کر دیا جاتا یہ حکم الہی تھا
جسے پورا کرنا فرض تھا یہی خواب حضرت ابراہیم نے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل کو
بیان کیا ان کے بیٹے اسماعیل جو کہ ابھی کم سن تھے لیکن ایمان کی دولت سے
مالا مال ۔فورا فرمایا ابا جان آپ کو جو حکم دیا گیا ہے اس پر عمل کر ڈالیے
انشاللہ آپ مجھے صابر پائیں گے ۔
اللہ کے فرمانبردار نبی نے بیٹے کو ساتھ لیا اور ایک کشادہ جگہ پرچھری ہاتھ
میں لی اور بیٹے کو کروٹ کے بل لٹایا اور گلے پر چھر ی رکھی ابھی گلے پر
چھر ی رکھی ہی تھی کے رحمت خداوندی جوش میں آگئی چھر ی پھیر چکنے کے بعد جب
انہوں نے آنکھیں کھولیں تو کیا دیکھتے ہیں کہ وہاں ایک دنبہ تھا اور تب سے
عیدالاضحی اسی قربانی کی یاد میں منائی جاتی ہے ۔
اب قربانی کی حقیقت تو یہ ہے کہ اس کا گوشت خود بھی کھائیں اور محتاجوں اور
رشتے داروں کو بھی کھلایا جائے ۔ قربانی کا مقصد صرف خون بہانا نہیں ہے
بلکہ حقیقت میں ایسے لوگوں کو گوشت مہیا کرنا ہے جو سال میں ایک یا دو
مرتبہ گوشت خرید سکیں ۔سورة حج کی آیت ٣٧ کا ترجمہ ہے کہ :
یاد رکھو کہ اللہ تک ان قربانیوں کا نا تو گوشت پہنچتا ہے اور نا خون، اس
کے حضور جو کچھ پہنچ سکتا ہے وہ تمہارا تقویٰ ہے ۔
کوشش کریں کہ قربانی کے گوشت کو اپنے فریزر کی زینت بنانے کی بجائے اس بات
کو ممکن بنائیں کہ ایک خاص حد تک گوشت مسکین و غربا میں بانٹ دیں ۔
تمام قاراین سے ایک موبانہ گزارش ہے کہ قربانی کے بعد جانوروں کی آلائشوں
کو ٹھکانے لگایں صفائی کو ممکن بنائیں کیونکہ ہمارے پیارے وطن پاکستان میں
عید الاضحیٰ عموما برسات کے موسم میں ہوتی ہے ۔ برسات کے موسم میں بیماریوں
کے پھیلنے کا خدشہ 70% فیصد بڑھ جاتا ہے اس سلسلے آپ سب سے گزارش ہے کہ اس
خاص تہوار کے موقع پر جانوروں کی آلائشوں کو جلد از جلد ٹھکانے لگایا جائے
اور عین قربانی کے وقت خون کو اپنے گھروں کے آگے جمنے اور آب و ہوا میں اس
کی آلودگی کو پھیلنے سے روکنے کے لیے سیوریج کے نظام کی درست کارگردگی ممکن
بنائیں ۔گوشت احتیاط سے کھا یں
امید ہے کہ آپ ان تمام احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ضرور ہوں گے ۔ آپ کو اور
آپکے تمام اہل و عیال کو میری طرف سے دلی عید مبارک ۔ ۔
|