پاکستان کی خاطر اعلیٰ عہدہ بھی چھوڑ دیا۔۔۔ عمران خان کی 6 خصوصیات جن کی بدولت وہ مقبول لیڈر بنے

image
 
کھیل کے میدان سے لیکر سیاست کی چوٹیوں تک کامیابی کے جھنڈے گاڑنے والے وہ لیڈر جن کی کامیابیوں میں شامل :
1992 میں اپنی کپتانی اور لیڈر شپ میں کرکٹ ورلڈ کپ جیتنے والے مضبوط کپتان۔
2018 میں پاکستان کی ہیوی ویٹ اور منجھی ہوئی سیاسی جماعتوں کو شکست دیکر وزارت عظمیٰ تک پہنچنے والا فائٹر سیاسی لیڈر۔
وزارت عظمیٰ کے دور میں ہی اسلامو فوبیا کیخلاف مغرب سے کھل کر اظہار کرنے والے تنہا اسلامی دنیا کے رہنماء۔
اور سب سے بڑھ کر پاکستانی نوجوانوں میں زبردست سیاسی تحریک بیدار کرنے والے عصر حاضر کے سب سے متحرک لیڈر۔ عمران خان
 
اگرچہ یہ سب باتیں عمران خان کی شخصیت کا مسلمہ حصہ بن چکی ہیں لیکن آج ہم عمران خان کی ان اہم ترین 6 شخصی خصوصیات پر بات کریں گے جن کی بدولت عمران خان پاکستان کی سیاست کی بلندیوں یعنی 2018 میں الیکشن جیت کر وزارت عظمیٰ تک پہنچے۔ ہم نے کوشش کی ہے کہ صرف ان شخصی خصوصیات کو بیان کیا جائے جو کہ مخالفین کی نگاہ میں بھی قابل تعریف ہیں۔ بالکل ایسے ہی جیسے کہ 70ء کی دہائی میں عوامی مقبولیت کی بلندیوں پر پہنچنے والے ذوالفقار علی بھٹو کے کٹر مخالفین بھی ان کی شخصی خصوصیات کے ہمیشہ معترف رہے ۔ تو اب بات کرے ہیں عمران خان کی 6 شخصی خصوصیات کی۔
 
 
1۔ اعلیٰ تعلیم اور اعتماد
عمران خان نے ابتدائی تعلیم لاہور میں کیتھڈرل اسکول اور ایچی سن کالج سے حاصل کی، اسی ایچی سن کالج نے پاکستان کو شاہ محمود قریشی، اکبر بگٹی، چوہدری نثار علی خان، پرویز خٹک، فاروق لغاری، سردار ایاز صادق، غلام مصطفی کھر کئی نامور سیاستدان دیئے۔ عمران خان ایچی سن کالج سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے برطانیہ چلے گئے اور برطانیہ کی آکسفورڈیونیورسٹی سے سیاسیات، فلسفہ اور معاشیات میں گریجویشن کی۔ برطانیہ کی آکسفورڈیونیورسٹی سے ہی اسٹیفن ہاکنگ، بل کلنٹن، ٹونی بلیئر جیسی عالمی شخصیات کے علاوہ پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان، ذوالفقار علی بھٹو، بینظیر بھٹو اور بلاول بھٹو بھی تعلیم حاصل کرچکے ہیں۔ نومبر 2005ء کو عمران خان کو بیرونس لاک ووڈ کے بعد بریڈ فورڈ یونیورسٹی کا چانسلر مقرر کیا گیا تاہم انہوں نے پاکستان کی سیاست کیلئے یہ عہدہ قربان کردیا۔
 
image
 
2۔ فائٹنگ اسپرٹ
عمران خان ہمیشہ سے ایک فائٹر کے طور پر مشہور رہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم نے 1992ء میں ان کی قیادت میں کھیلتے ہوئے پانچواں کرکٹ عالمی کپ جیتا۔ یہ اعزاز ابھی تک پاکستان صرف ایک دفعہ ہی حاصل کر سکا ہے۔ عمران خان کا شمار پاکستان کرکٹ کے کامیاب ترین کپتانوں میں ہوتا ہے۔ وہ پاکستان کے پہلے کپتان تھے جن کی قیادت میں پاکستانی ٹیم نے بھارت کو بھارت میں اور انگلستان کو انگریزی سرزمین پر ہرایا۔ پاکستان میں پہلے کینسر اسپتال کیلئے ملک ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں جہاں جہاں ان کے مداح تھے انہوں نے اپنے کپتان کی بھرپور حوصلہ افزائی کی اور عمران خان کی انتھک کاوشوں کی بدولت شوکت خانم کینسر اسپتال وجود میں آیا۔ یہی نہیں بلکہ اپنی فائٹنگ اسپرٹ کی وجہ سے 126دن کے طویل اور تاریخی دھرنے کے بعد 2018 کے انتخابات میں شاندار کامیابی حاصل کرکے وزیراعظم پاکستان کے منصب پر براجمان ہوئے۔
 
3۔ نوجوانوں کو ساتھ لے کر چلنا
پاکستان میں مجموعی آبادی کا کل 64 فیصد حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے لیکن پاکستان کی سیاست میں نوجوانوں کو ہمیشہ نظر انداز کیا جاتا رہا ہے اور نوجوان خود بھی سیاست کے جھمیلوں سے دور بھاگتے رہے ہیں- لیکن عمران خان نے پاکستان کے نوجوان میں سیاسی تحریک بیدار کی اور ان کے اندر سیاست کا شعور جگایا جس کی وجہ سے 2018 کے الیکشن میں عمران خان کی بھرپور کامیابی کا خواب پورا ہوا۔
 
4۔ غیر سیاسی ماضی
عمران خان ایک غیر سیاسی ماضی اور غیر سیاسی خاندان سے تعلق رکھنے کے باوجود وزیراعظم کے منصب تک پہنچے جو پاکستان کی سیاست میں اپنی نوعیت کا ایک الگ پہلو ہے کیونکہ پاکستان کی سیاست میں دو بڑی جماعتیں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کئی دہائیوں سے اپنا تسلط برقرار رکھے ہوئے ہیں اور وزرات عظمیٰ ان دونوں جماعتوں کے قائدین کے گھرانوں تک ہی محدود رہی ہے لیکن عمران خان نے پاکستان میں غیر سیاسی ماضی کے باوجود وزیراعظم بن کر ایک روشن مثال قائم کی۔
 
image
 
5۔ مذہبی رجحان اور اسلاموفوبیا کا مقابلہ
ماضی میں کئی اسکینڈلز کے باوجود سیاست کے میدان میں آنے کے بعد عمران خان کے طرز زندگی میں ایک نمایاں بدلاؤ دیکھا گیا۔ ہمیشہ ہاتھ میں تسبیح اور سادہ لباس پہننے والے عمران خان نے مذہب سے لگاؤ کی وجہ سے پوری دنیا کو اسلامو فوبیا کے مسائل سے آگاہ کیا اور انہی کی کاوشوں کی بدولت اقوام متحدہ نے 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کیخلاف عالمی دن قراردیا۔
 
6۔ شخصیت کی سحر انگیزی
گلیمر اور شہرت کی وجہ سے کھیل کے دور سے عمران خان ہمیشہ شہ سرخیوں میں رہے، ماضی میں پاکستان اور بھارت سمیت دنیا کی کئی نامور حسینائیں عمران خان کی سحر انگیز شخصیت کی اسیر نظر آئیں جن میں زینت امان کا نام نمایاں ہے ۔ آج بھی کیا بچے، کیا بوڑھے، کیا نوجوان کیا خواتین، سب ہی عمران خان کی سحر انگیز شخصیت کے اسیر نظر آتے ہیں اور یہ حقیقت ہے کہ پاکستان کی سیاست میں عمران خان جیسی مقبولیت شائد ہی کسی اور لیڈر کے حصے میں آئی ہو۔
YOU MAY ALSO LIKE: