نئی تہذیب کے بازی گر

آج کل سوشل میڈیا پر علم و ادب کے نام پر پیجز اور گروپس بنا کر انسانوں بالخصوص مسلمانوں کے ذہن کو پراگندہ کیا جا رہا ہے_ بے حیائ اور ہم جنس پرستی کے فروغ کے لئے خود ساختہ علمی راہیں نکالی جا رہی ہیں_کیا آسکر وائلڈ جیسے جنس زدہ شخص کی تشکیک آشنا باتیں ایک مسلمان کے نزدیک اقوال۔زریں کا درجہ پا سکتی ہیں ؟ افسوس کہ انسانی آزادی کے دلفریب نعروں سے دل و دماغ لا محسوس طریقے سے نفس پرستی کے نادیدہ جال میں قید ہونے چلے ہیں_

عجیب بات ہے کہ انسان خود تو( ڈیٹا ازم کے ذریعے) دوسرے انسانوں کو کنٹرول کرنے اور کنٹرول میں رکھنے کا خواہشمند ہے مگر خالق۔ بشر کو اس اختیار سے محروم سمجھنے لگا ہے_ دنیا کے ساتھ مل کر چلنے کی تمنا میں دین کو ثانوی درجے پر رکھ چھوڑنے پر رضامند نظر آتا ہے۔علامہ اقبال نے اہل۔ دانش کی انہی موشگافیوں پر کیا خوب حتمی فیصلہ دیا تھا : خرد مندوں سے کیا پوچھوں کہ میری ابتداء کیا ہے کہ میں اس فکر میں رہتا ہوں میری انتہاء کیا ہے سیدھی سی بات ہے کہ ہر ادارے کو منظم طور پر چلانے کے لئے قوانین ہوتے ہیں ،اسی طرح دنیا کے اس ادارے کو چلانے کے لئے قادر۔ مطلق نے انبیاء کے ذریعے وحی پر منبی احکامات بھیجے ہیں تا کہ ہر قوی و ضعیف کے ساتھ انصاف کیا جائے _یہ بات ذہن نشیں رہے کہ آسکر وائلڈ خدا کو ایک راز سمجھتا ہے_اس کا گمان تھا کہ خدا قوی و ضعیف کی جانبداری نہیں کرتا_ بادی النظر میں یہ ایک طبقاتی بیانیہ محسوس ہوتا ہے_حقیقت یہ ہے کہ زندگی کے سینکڑوں گوشے ہوتے ہیں جہاں ہر قوی ہمیشہ قوی نہیں رہتا نہ کوئ ضعیف ہمیشہ ضعیف اور یہی اللہ کی غیر جانب داری ہے_ آسکر وائلڈ خیر و شر کی مستقل حیثیت کا بھی قائل نہیں، اس کا کہنا ہے کہ انسان جسے خیر سمجھتا ہے ہو سکتا ہے کہ وہ شر ہو_مگر قرآن کریم کی سورہ فاطر کی آیت نمبر 43 کے ایک جزو میں واشگاف انداز میں حضرت۔ انساں کو خبردار کر دیا گیا ہے: فَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّـٰهِ تَبْدِيْلًا ۖ ترجمہ۔۔۔ پس تو اللہ کے قانون میں کوئی تبدیلی نہیں پائے گا_

لہذا خیر ہمیشہ کے لئے خیر ہے اور شر ہمیشہ کے لئے شر_اس حکیم مطلق کی نظر میں بے حیائ اور ہم جنس پرستی کل بھی ایک برائی تھی، آج بھی ایک برائی ہے اور تا قیامت رہے گی_ حد سے گزرنے والوں کے لئے قوم۔لوط کی تباہی و بے نشانی عبرت کا سامان رہے گی_


 

Yasir Farooq
About the Author: Yasir Farooq Read More Articles by Yasir Farooq: 26 Articles with 39673 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.