فارن فنڈنگ کا فیصلہ تو آگیا - کیا اب والیم 10 بھی کھولا جائے گا؟

image
 
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کا کہنا ہے کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ تو سنا دیا اب والیم 10 کو بھی کھول لیا جائے،شریف خاندان کی اندرونی و بیرونی فنڈنگ سمیت منی لانڈرنگ اور لوٹ مار کے وہ خفیہ راز بھی قوم کے سامنے آنے چاہئیں جنہیں اب تک چھپایا گیا ہے۔ قارئین اگر اب تک نہیں جانتے کہ فارن فنڈنگ اور والیم 10 کیا ہے تو آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں۔
 
فارن فنڈنگ کیس
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی کیخلاف فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ گزشتہ روز سنایا اور سابق حکمراں جماعت کو ممنوعہ فنڈنگ لینے پر شوکاز نوٹس بھی جاری کردیا ہے۔ پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے پارٹی میں ممنوعہ فنڈنگ کے حوالے سے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی تھی جس پر یہ فیصلہ آیا ہے۔
 
پاکستان کا آئین
آئین کے مطابق ملک میں سیاسی اور مذہبی جماعتوں پر فارن فنڈنگ حاصل کرنے پر پابندی عائد ہے اور کوئی بھی رجسٹرڈ سیاسی اور مذہبی جماعت کسی غیر ملکی شخصیت، کمپنی یا ادارے سے فنڈنگ نہیں لے سکتی۔ ممنوعہ ذرائع سے فنڈز اکٹھے کرنے پر ماضی میں نیشنل عوامی پارٹی پر پابندی عائد کردی گئی تھی اور اگر پی ٹی آئی شوکاز نوٹس پر الیکشن کمیشن کو مطمئن نہ کرسکی تو پارٹی کے اثاثے ضبط، دفاتر بند اور ارکان نااہل بھی ہوسکتے ہیں- تاہم پی ٹی آئی رہنماؤں اور عمران خان کے دوستوں کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے نوٹس کی کوئی اہمیت نہیں ہے، سپریم کورٹ اس کو پہلی پیشی پر ہی اڑا دے گی۔
 
image
 
پناما دستاویزات
تحقیقاتی صحافیوں کے بین الاقوامی کنسورشیم نے ایک کروڑ 15 لاکھ خفیہ دستاویزات 3 اپریل 2016ء کو عام کیں جنہیں بعد میں پناما دستاویزات کا نام دیا گیا۔ یہ کاغذات پناما کی ایک قانونی فرم موساک فونسیکا سے حاصل کیے گئے تھے اور ان میں نواز شریف کے خاندان کی آٹھ غیر ملکی کمپنیوں کی تفصیل بھی موجود تھی۔ نواز شریف اُس وقت پاکستان کے وزیرِ اعظم تھے۔ دستاویزات میں ان کے چھوٹے بھائی شہباز شریف کا بھی نام تھا جو صوبہ پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ تھے۔ آئی سی آئی جے کے مطابق وزیرِ اعظم کی بیٹی مریم نواز اور بیٹے حسن اور حسین نواز کئی کمپنیوں کے مالک یا ان کے لین دین کے اختیارات رکھتے تھے۔ موساک فونسیکا کی دستاویزات کے مطابق نواز شریف کی اولاد چار غیر ملکی کمپنیوں نیسکول لمیٹڈ، نیلسن ہولڈنگز لمیٹڈ، کُومبر گروپ انکارپوریٹڈ اور ہینگون پراپرٹی ہولڈنگز سے متعلق ہیں۔ ان کمپنیوں نے 2006ء-2007ء میں لندن میں پُر تعیش جائدادیں خریدی تھیں۔ پناما کاغذات کی رو سے ان کمپنیوں نے مذکورہ جائداد کو ایک کروڑ اڑتیس لاکھ ڈالر کے قرض کے لیے بطور ضمانت پیش کیا تھا۔
 
عمران خان کی درخواست پر فیصلہ
تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے اپنے وکیل نعیم بخاری کے ذریعے 29 اگست 2016ء کو سپریم کورٹ میں بطور رکن قومی اسمبلی مقدمہ دائر کیا کہ وزیر اعظم کو نا اہل قرار دیا جائے۔ مقدمے میں نواز شریف کے داماد کیپٹن صفدر اور موجودہ وزیرِ خانہ اسحاق ڈار کو بھی شامل کیا گیا تھا۔20 اپریل 2017ء کو سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا کہ نواز شریف کو عہدے سے برطرف کرنے کے لیے ناکافی شواہد ہیں۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ مزید تحقیق کے لیے ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنائی جائے جو وزیرِ اعظم پر رشوت ستانی کے الزامات کی تحقیق کرے۔ دو اختلافی ججوں جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس گلزار احمد نے یہ رائے دی کہ وزیرِ اعظم قوم سے ایماندار نہیں رہے اور انہیں نا اہل قرار دیا جائے۔28 جولائی 2017ء کو عدالت عظمیٰ نے نواز شریف کو وزیر اعظم کے عہدے سے برطرف قرار دے دیا اور ان کے حلاف مقدمہ شروع کرنے کا حکم دیا۔
 
image
 
والیم 10
پناما اسکینڈل کے بعد شریف خاندان کے مالی اثاثوں کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی گئی جس کا والیم ٹین تاحال معمہ بنا ہوا ہے۔ اس کیس میں اہم بات تو یہ تھی کہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کو سپریم کورٹ میں باقاعدہ درخواست دائر کرنا پڑی کہ اس رپورٹ کو کسی صورت منظر عام پر نہ لایا جائے اور اسے سپریم کورٹ نے بغیر کسی اعتراض کے اسے قبول کرلیا۔
 
جے آئی ٹی نے جلد 10 کو خفیہ رکھنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کے اثاثہ جات کی تحقیقات کے لیے غیر ملکی معاونت اور اہم دستاویزات شامل ہیں جبکہ بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ اس والیم میں نوازشریف کے ملک دشمنوں سے سازباز اور مالی معاونت بھی شامل ہے۔ اگر پی ٹی آئی کے خلاف فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد ایک بار پھر شریف خاندان کے خلاف والیم 10 کھولنے کے مطالبات سامنے آنے لگے ہیں۔
 
YOU MAY ALSO LIKE: