حضرت جبرئیل علیہ السلام کا زمین پر آخری پھیرا

حضرت جبرئیل علیہ السلام اللہ کے برگزیدہ فرشتے ہیں ، آپ اللہ تعالیٰ کا پیغام کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاءعلیہ السلام تک پہنچاتے رہے اور پھر آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وحی لیکر آتے رہے۔

ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرئیل علیہ السلام سے پوچھا اے جبرئیل! تمہاری عمر کتنی ہے؟ جبرئیل علیہ السلام نے عرض کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کچھ خبر نہیں، ہاں اتنا جانتا ہوں کہ چوتھے حجاب میں ایک نورانی تارہ ستّر ہزار برس کے بعد چمکتا تھا میں نے اس بہتّر ہزار مرتبہ چمکتے دیکھا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا ، میرے رب کی عزت کی قسم ! میں ہی وہ نورانی تارہ ہوں۔(روح البیان صہ۴۷۹)

حضور صلی اللہ علیہ وسلم مرضِ وصال میں جب بیمار ہوئے تو جبرئیل علیہ السلام آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، آج آسمان پر حضور کے استقبال کی تیاریاں ، اللہ تعالیٰ نے جہنم کے داروغہ مالک ؑ کو حکم دیا ہے کہ مالکؑ! میرے حبیب کی روح مبارک آسمانوں پر تشریف لارہی ہے ، اس اعزاز میں دوزخ کی آگ بجھا دے اور حوران جنت کو حکم دیا کہ تم سب اپنی تزئین و آراستگی کرو اور سب فرشتوں کو حکم دیا کہ تعظیم روح مصطفےٰ ﷺ کے لئے سب صف بہ صف کھڑے ہوجائے اور مجھے حکم دیا کہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر آپ کو بشارت دوں کہ تمام انبیاءاور ان کی امتوں پر جنت حرام ہے ، جب تک آپ ﷺ اور آپکی اُمت جنت میں داخل نہ ہوجائے اور کل قیامت کے روز اللہ تعالیٰ آپ ﷺ کی امت پر آپ ﷺکے طفیل اس قدر بخشش اور مغفرت کی بارش فرمائے گا کہ آپ ﷺ راضی ہوجائیں گے۔ (مدارج النبوة صہ ۴۵۲ جلددوم)۔

اب کچھ ہی دن رہ گئے تھے جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے پردہ فرمانے والے تھے ، جبرئیل علیہ السلام آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا ۔ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! اللہ تعالیٰ نے آپکی عزت افزائی کے لئے صرف آپکی خاطر مجھے آپکی مزاج پرسی کے لئے بھیجا ہے۔حالانکہ وہ آپ ﷺ سے زیادہ آپ ﷺ کا حال جانتا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں مغموم و مکروب ہوں ۔ دوسرے دن جبرئیل علیہ السلام پھر حاضر ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے حال پوچھا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی جواب دیا۔ جبرئیل علیہ السلام تیسرے دن پھر آئے اور اللہ تعالیٰ کے طرف سے حال پوچھا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی جواب دیا ، جبرئیل علیہ السلام نے عرض کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم آج میرے ساتھ اسمٰعیل نام کا فرشتہ بھی آپ کی مزاج پرسی کے لئے آیا ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس کے متعلق دریافت فرمایا کہ وہ کون ہے؟ جبرئیل علیہ السلام نے بتایا حضور صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرشتہ ایک لاکھ فرشتوں کا سردار ہے اس کے ماتحت جو ایک لاکھ فرشتے ہیں ان میں سے ایک ایک فرشتہ ایک لاکھ فرشتوں کا سردار ہے ، یعنی یہ اسمٰعیل ایک ایک لاکھ فرشتوں کے ایک لاکھ سرداروں کا سردار ہے۔ آپﷺ کی مزاج پرسی کے لئے حاضر ہو ا ہے۔

جبرئیل علیہ السلام نے پھر عرض کیا حضور صلی علیہ السلام آج میرے ساتھ ملک الموت بھی آیا ہے اور آپ ﷺ سے اجازت طلب کرتا ہے ، جب کہ اس نے آج تک کسی سے اجازت طلب نہیں کی اور نہ آپ ﷺ کے بعد کسی سے اجازت طلب کرے گا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اگر آپ اجازت دیں تو وہ حاضر ہوجائے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے اجازت ہے ، اسے آنے دو۔ چنانچہ اجازت پاکر ملک الموت حا ضر ہوا اور عرض کرنے لگا ۔ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ نے مجھے آپ کی طرف بھیجا ہے اور مجھے حکم دیا ہے کہ میں آپ ﷺ کا ہر حکم مانوں جو آپ ﷺ فرمائیں وہی کروں ۔ اگر آپ ﷺ فرمائیں تو میں روح مبارک قبض کروں مرضی نہ ہوتو واپس چلا جاﺅں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم ایسا ہی کرو گے، ملکوت الموت نے عرض کیا ہاں حضور مجھے یہ ہی حکم ملا ہے کہ آپ ﷺ کی مرضی کے مطابق کام کروں۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرئیل کے طرف دیکھا، جبرئیل علیہ السلام نے عرض کیا ، حضور ﷺ اللہ تعالیٰ آپ کے وصال کو چاہتا ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ملکو ت الموت کو فرمایا تمہیں روح قبض کرنے کی اجازت ہے ، جبرئیل علیہ السلام نے عرض کیا حضور! اب جبکہ آپﷺ تشریف لے جارہے ہیں تو پھر زمین پر یہ میرا آخری پھیرا ہے ۔ اس لئے میرا مقصود تو صرف آپ تھے، اس کے بعد ملک الموت آپ ﷺ کی روح مبارک قبض کرنے کے شرف سے مشرف ہوا۔ (مشکوة شریف صہ ۱۴۵)
M. Zamiruddin Kausar
About the Author: M. Zamiruddin Kausar Read More Articles by M. Zamiruddin Kausar: 97 Articles with 303946 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.