شامل ہو جائیں

رنگ و نور 311........سعدی کے قلم سے
اﷲ تعالیٰ ’’ایک‘‘ ہے. وحدہ لا شریک لہ. سورۂ اخلاص میں فرمایا گیا .
قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ
آپ کہہ دیجئے. اﷲ تعالیٰ ایک ہے. لا الہ الا اﷲ. سبحان اﷲ لاحول ولا قوۃ الا باﷲ.

یہ دنیا کے کمزور سے لوگوں کو دیکھو!. پانی کے بلبلے کی طرح کمزور. یہ کہتے ہیں﴿نعوذ باﷲ﴾ ہم سپر پاور ہیں. افغانستان کے صوبہ میدان وردک میں امریکی ہیلی کاپٹر منہ کے بل گرا. تیس سے زائد میرین فوجی. جل کر کوئلہ ہو گئے. مرنے کے بعد لاش کے لئے سب پاسپورٹ برابر ہوجاتے ہیں. کوئی امریکی ہو یا غریب نیپالی. کوئی یورپین ہو یا غریب صومالی. کوئی جاپانی ہو یا غریب افریقی. موت آئی تو بس نئی دنیا شروع . وہاں نہ کوئی امریکہ ہے نہ انڈیا. وہاں کی کرنسی، وہاں کا پاسپورٹ اور وہاں کا عیش آرام.پتا ہے کون سی چیز ہے؟

لا الہ الا اﷲ، لا الہ الا اﷲ، لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ.

جو اس کلمے سے محروم وہ مرتے ہی ماراگیا. یا اﷲ رحم،یا اﷲ رحم. ہاں سچ کہہ رہا ہوں. جو کلمے سے محروم وہ مرتے ہی ماراگیا. آگ، تنگ قبر، بدبو اور عذاب. بڑے بڑے سانپ، موٹے موٹے بچھو. اندھیرا، خوف اور وحشت. اس لئے دل میں ہر وقت ٹٹول کر دیکھتے رہنا چاہئے کہ. کلمہ موجود ہے یا نہیں؟. اور جسے کلمہ نصیب ہو گیا. اور اُس نے کلمے کے حق کو ادا کیا. وہ مرتے ہی نوازا گیا. مؤمن کی موت کا منظر. جیسے سخت گرمی کے روزے کی افطاری. ٹھنڈا پانی ، میٹھا شربت. طرح طرح کے پھل میوے. اور بہت کچھ.

یہ تو بس مثال ہے. آج افطار کے وقت توجّہ رکھیے گا. کوئی مثال، اصل کے برابر تو نہیں ہو سکتی. پہاڑ کا فوٹو پہاڑ جتنا نہیں ہوتا. بس سمجھنے کے لئے عرض کیا کہ گرمی کاروزہ کُھل گیا اب نعمتیں ہی نعمتیں. اسی طرح مؤمن کی موت آگئی تو روزہ کھل گیا. اب نعمتیں ہی نعمتیں.

شہید کو اﷲ تعالیٰ کی زیارت اور جو ملاقات نصیب ہوتی ہے. اُسے کِس مثال سے سمجھاؤں؟. میرے پاس تو ایسی کوئی مثال نہیں ہے اور ہو بھی نہیں سکتی. دنیا بھر کے حسینوں کو حُسن دینے والے محبوب مالک کے حُسن کا کیا منظر ہو گا. اﷲ، اﷲ، اﷲ

لا الہ الا اﷲ، لا الہ الا اﷲ، لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ.والحمدﷲ رب العالمین.

اہل علم عجیب نکتہ بیان فرما گئے. حدیثِ پاک میں آتا ہے کہ کوئی جنّتی شخص جنّت میں داخل ہونے کے بعد وہاں سے واپس دنیا میں آنے کی تمنا نہیں کرے گا. سوائے شہید کے. شہید یہ تمنا کرے گا کہ اُسے بار بار دنیا میں بھیجا جائے تاکہ وہ بار بار شہادت پائے.. اس حدیث کو ذہن میں رکھیں. اب دوسری روایت دیکھیں. بخاری شریف کی روایت ہے حضور اقدس ö فرماتے ہیں. میں چاہتا ہوں کہ اﷲ تعالیٰ کے راستے میں شہید کیا جاؤں. پھر زندہ کیا جاؤں، پھر شہید کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر شہید کیا جاؤں. یعنی حضور اقدس ö نے دنیا ہی میں وہ تمنا فرما دی جو عام شہید جنت میں جا کر کرے گا. اس کی کئی وجوہات ہیں ایک نکتہ یہ ہے کہ. عام شہید کو شہادت کی حقیقت کا علم شہید ہونے کے بعد ہو گا. جبکہ رسول کریم ö کو شہادت کی حقیقت کا علم اﷲ تعالیٰ نے دنیا ہی میں عطائ فرما دیا تھا. سبحان اﷲ!شہادت اتنی عظیم نعمت ہے کہ جب شہید ہونے والا اس کی حقیقی لذت کو پا لیتا ہے تو پھر. جنت میں جاکر بھی اُس کی یہ خواہش رہتی ہے کہ اسے شہادت کی لذت اورشہادت کا مقام اور اعزاز بار بار ملے. جی ہاں محبوب کی خاطر کٹ مرنے کا مزہ ہی کچھ اور ہے. اور اس مزے کی اصل حقیقت مزہ پانے کے بعد ہی پتا چلے گی. تو پھر مثالوں کے ذریعہ اس مسئلے کو کیسے سمجھایا جا سکتا ہے؟. میرا سلام ہو اُن خوش نصیبوں کو جو ’’شہادت‘‘ کے لئے گھر سے نکل چکے ہیں. جو شہادت کا راستہ پکڑ چکے ہیں. جو شہادت کے انتظار میں ایک ایک گھڑی بے چینی سے کاٹ رہے ہیں. اور جو شہادت کے لئے یوں مچل رہے ہیں جس طرح شیر خوار بچہ ماں کے دودھ کے لئے مچلتا ہے. ہاںمیرے دل کا سلام ان عاشقوں کو پہنچے جو اپنے دل سے اس دنیا کو نکال چکے. یہ غافل کرنے والی دنیا، یہ ذلیل و رسوا کرنے والی دنیا، یہ دھوکا دینے والی دنیا. سلام ہو فدایانِ اسلام کو.
سلام ہو دل سے کلمہ طیبہ پڑھنے والوں کو.
لا الہ الا اﷲ، لا الہ الا اﷲ، لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ.

امریکی ہیلی کاپٹر سعید آباد کے ضلع میں گرا. مجاہدین نے گرایا یا براہ راست ربّ المجاہدین نے. ایک ہی بات ہے. سب کچھ اﷲ تعالیٰ ہی کرتا ہے.
فَلَمْ تَقْتُلُوْھُمْ وَلٰکِنَّ اللّٰہَ قَتَلَھُمْ

امریکی سپیشل فورسز کے تیس سے زیادہ فوجی ایک جھٹکے میں پار ہو گئے. خود کابل کی کرزئی حکومت نے تصدیق کی ہے. یعنی نقصان چھپایانہیں جا سکا. ویسے کافی بڑا نقصان ہے. جو کفر کی حالت میں مرگئے. اُن کو اب کسی ملک کی طاقت، سیاست، معیشت اور ٹیکنالوجی کام نہیں دے گی. رمضان المبارک میں مسلمانوں کے لئے یہ ایسی خبر ہے جسے سنتے ہی ہاتھ دعاؤں کے لئے اٹھ جاتے ہیں. آپ پوچھیں گے کہ وہ بھلاکیسے؟. جواب قرآن پاک سے پیش ہے جب حضرت زکریا علیہ السلام نے دیکھا. بی بی مریم کے پاس بے موسم کے پھل رکھے ہیں اور وہ چھوٹی سی معصوم بچی ان پھلوں سے لطف اندوز ہو رہی ہیں. اور پوچھنے پر فرماتی ہیں.
ھُوَمِنْ عِنْدِاﷲِ

یہ سب میرے اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ہے. بس اُسی وقت حضرت زکریا علیہ السلام کے ایمان نے ایک اور بلند منزل عبور کر لی. بے موسم کے پھل دینے والا ربّ. مجھے بے موسم کی اولاد عطائ فرما دے. یقین تو پہلے سے تھا کہ اﷲ تعالیٰ ہر چیز پر قادرہے. مگر انبیائ علیہم السلام ’’ادب‘‘ کے اونچے درجے پر فائز ہوتے ہیں. وہ دعائ کے معاملے میں بھی ادب سے اور قانون الہٰی سے تجاوز نہیں فرماتے.عام قانون تو یہی جاری ہے کہ. اولاد کی پیدائش کے لئے میاں بیوی کا تندرست ہونا ضروری ہے. یہاں خود بہت بوڑھے اور اہلیہ محترمہ بانجھ. مگر جب ’’نصرتِ الہٰی‘‘ کا عجیب منظر بے موسمی پھلوں کی صورت میں دیکھا تو. دعائ کے لئے ہاتھ اٹھ گئے.
ھُنَالِکَ دَعَازَکَرِیَّا رَبَّہ،.

حضرات انبیائ علیہم السلام کا ایمان کامل اور مکمل ہوتا ہے. اس ایمان میں کمی نہیں آتی. مگر اس کی قوت اور کیفیت میں ترقی ہوتی رہتی ہے. لا الہ الا اﷲ. بہت اونچا کلمہ ہے. اس کی بلندی کی آخری حد تو کسی کو معلوم نہیں. بس جن کی قسمت اچھی ہوتی ہے وہ اس کی بلندی کی طرف اونچے اڑتے جاتے ہیں. اوپر، اوپر اور بہت اوپر.
بلند.. مزید بلند اور زیادہ بلند..
لا الہ الا اﷲ، لا الہ الا اﷲ، لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ.

ہمارے حضرت قاری عرفان صاحب نوراﷲ مرقدہ مجاہدین سے فرمایا کرتے تھے. آپ لوگ’’جہاز والی نصرت‘‘ کو یاد کر کے دعائ کیا کریں. یا اﷲ آپ نے پانچ کمزور مجاہدین کی نصرت فرما کر انہیں پورے عالم کفر پر فتح عطائ فرمائی. یا اﷲ جس طرح آپ نے اُن کی نصرت فرمائی اور اُن پر رحم فرمایا اُسی طرح ہم پر بھی نصرت اور رحمت فرمائیے.

دراصل اس طرح کے واقعات سے انسان کے دل میں اﷲ تعالیٰ سے محبت بڑھ جاتی ہے. ایک عجیب سی یقین اور احسان مندی والی کیفیت طاری ہو جاتی ہے.تو ایسے وقت میں دعائیں قبول ہوتی ہیں.

جہاز کا واقعہ. دس سال پہلے رمضان المبارک میں پیش آیا. انڈیا کا ایک جہاز. مجاہدین کا ایسا قیدی ہواکہ. اُس کے فدیے میں. کئی مسلمان قیدی رہا ہوئے.
لا الہ الا اﷲ، لا الہ الا اﷲ، لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ. والحمدﷲ رب العالمین.

آج مختصر لکھنے کا ارادہ ہے.رمضان المبارک کی قیمتی گھڑیاں ہیں. مگر بات پھربھی لمبی ہوتی جارہی ہے. امریکی ہیلی کاپٹر کا واقعہ بھی ایسا ہے کہ اسے سنتے ہی ہاتھ دعاؤں کے لئے اُٹھ جاتے ہیں.یااﷲ اُمتِ مسلمہ کو فتوحات اور اسلام کو غلبہ عطائ فرما. یا اﷲ اسیرانِ اسلام کو باعزت رہائی عطائ فرما. یااﷲ!مجاہدین کرام کی ہر محاذپر نصرت فرما.

رمضان المبارک میں اﷲ تعالیٰ کی نصرت کا اتنا بڑا واقعہ دیکھ کر دل میںامیدیں انگڑائیاں لینے لگی ہیں کہ. انشائ اﷲ اب فتوحات کا دور شروع ہو جائے گا. وہ رمضان المبارک ہی تھا جب ’’یوم الفرقان‘‘ برپا ہوا. اسلامی فتوحات کا سنگ بنیاد’’غزوہ بدر‘‘ .

امام غزالی(رح) نے لکھا ہے کہ کئی عارفین کے نزدیک ’’لیلۃ القدر‘‘ سترہ رمضان المبارک کی رات ہے. کیونکہ اسی رات کے بعد والے دن’’غزوہ بدر‘‘ پیش آیا تھا. اور حضور اقدس ö نے یہ پوری رات دعاؤں اور التجاؤں. اور زاریوں میں گزاری تھی. ’’لیلۃ القدر‘‘ کے بارے میں یہ ایک قول ہے. باقی جمہور کی رائے آخری عشرے کی طاق راتوں کے بارے میں ہے. ہاں وہ بھی رمضان المبارک تھا جب مکہ مکرمہ فتح ہوا تھا. جہاد کی برکت سے حج اور عمرے کا دروازہ مسلمانوں کے لئے قیامت تک کُھل گیا. رمضان المبارک کا خصوصی تعلق قرآن پاک کے ساتھ ہے. اور قرآن پاک کا خصوصی تعلق جہاد کے ساتھ ہے. صرف’’فتح الجواد‘‘ میں جن آیات جہاد کو صراحۃً یا اشارۃً بیان کیا گیا ہے اُن کی تعداد۵۶۸﴿ آٹھ سو پینسٹھ﴾ ہے.
لا الہ الا اﷲ، لا الہ الا اﷲ، لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ. والحمدﷲرب العالمین.

رمضان المبارک میں اﷲتعالیٰ کی طرف سے نازل ہونے والی ایک عظیم نصرت کی برکت سے. الحمدﷲ ایک جماعت قائم ہوئی. آج الحمدﷲ اس جماعت کی شاخیں، اس جماعت کے شہدائ کی قبریں. اور اس جماعت کے اسیروں کی آہیں بہت دور دور تک پھیل چکی ہیں.

اس وقت ہزاروں دیوانے صبح شام رات دن. دعوتِ جہاد میں مصروف ہیں. ماشائ اﷲ عجیب پرنور اور قابل رشک محنت ہے. میں جب بھی ان میں سے کسی کو بھاگتے، دوڑتے،بیانات کرتے، چادریں بچھاتے. اور گرمی میں اخلاص کے ساتھ پسینے بہاتے دیکھتا ہوں تو میری آنکھوں سے آنسو. اور دل سے دعائیں جاری ہو جاتی ہیں. بے خوف، بے غرض اور مخلص. اﷲ تعالیٰ ان کو ایمان کامل کا بلند درجہ نصیب فرمائے. ان کی محنتوں کو ان کے لئے ذخیرہ آخرت بنائے اور ان کی جوانیوں اور عمروںمیں برکت عطائ فرمائے. حقیقت میںان کی محنت قابل رشک ہے. ماشائ اﷲ جہاد کے موضوع پر قرآن مجید کی روشنی میں ایسی پنی تُلی بات کرتے ہیں کہ. سینکڑوں لوگوں کے دلوں سے نفاق کا زنگ اُتر جاتا ہے. اپنی ناک اور عزت کو قربان کر کے مسجدوں میں چادریں پھیلا کر چندا کرتے ہیں. تاکہ محاذوں کی گرمی اور وارثینِ شہدائ کے چولہوں کی آگ ٹھنڈی نہ ہو جائے. میں نے خود ان کے بیانات میں. جید علمائ کرام کو روتے اور آنسو بہاتے دیکھا ہے. حالانکہ بیان کرنے والا عالم نہیں ہوتا. مگر اُس کے دل میں اُمتِ مسلمہ کی حفاظت، عظمت. اورعزت کا غم ہوتا ہے.

اور اُس کے دل و دماغ میں اپنے شہدائ اور اسیر ساتھیوں کی خوشبو بھری ہوتی ہے. آپ قرآن پاک میں’’عذاب‘‘ کا مسئلہ غور سے پڑھ لیں. آج بہت سے لوگ موبائلوں پر’’عذاب‘‘ سے ڈراتے اور دھمکاتے رہتے ہیں. مگر مسئلے کا حل نہیں بتاتے. قرآن پاک اعلان فرماتا ہے کہ. جہاد چھوڑنے سے عذاب آتا ہے.
اِلَّا تَنْفِرُوْا یُعَذِّبْکُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا

اور قرآن پاک اعلان فرماتا ہے کہ. جہاد کرنے سے اﷲ تعالیٰ کا عذاب ٹل جاتا ہے.
تُنْجِیْکُمْ مِّنْ عَذَابٍ اَلِیْمٍ.
یہ’’الرحمت ٹرسٹ‘‘ کے دیوانے مجاہدین آج مسجد مسجد، گلی گلی اور کوچہ کوچہ. ’’حی علی الجہاد‘‘ کی صدا لگا کر پوری اُمتِ مسلمہ پر احسان کر رہے ہیں. مسلمانو! سچ کہتا ہوں کہ یہ معمولی لوگ نہیں ہیںبلکہ. مسلمانوں کے لئے ’’رحمت‘‘ ہیں. القلم کے تمام قارئین اورقارئات ان ’’اﷲ والوں‘‘ کے لئے دعائ کا معمول بنائیں. ان کی قدر کریں. اور ان کے ساتھ ان ہی میں شامل ہونے کی کوشش کریں.
لا الہ الا اﷲ، لا الہ الا اﷲ، لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ. والحمدﷲ رب العالمین
اللھم صل علٰی سیدنا محمد واٰلہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اﷲ، لا الہ الا اﷲ، لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ.
Durrani
About the Author: Durrani Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.