نئے صوبوں کا قیام،لسانی تعصب یا مسائل کا حل۔۔۔؟

پچھلے ساڑھے تین برس میں ناقابل فراموش خدمت کرنے والی جماعت نے عوام کی نظرایک اور تحفہ کا اہتمام کیا ان چند برسوں میں ناقابل یقین اور عوامی حکومت نے جو خدمات پیش کیں اس کا اندازہ لگانا ناممکن سا ہو گیا ہے اب ایک اور قابل تحسین قدم حکومت اٹھانے والی ہے وہ ہے صوبہ سرائیکستان کی تخلیق جو عوام کی خوشیاں اور بھی دوبالا کر دے گی۔کیونکہ باقی تمام مسائل حل ہو چکے ہیں کراچی میں امن کی فاختہ واپس لوٹ آئی ہے بلوچستان میں امن اور خوشحالی کی پازیب چھن چھن کرنے لگی ہے کم و بیش اٹھارہ کروڑ عوام پر خوشحالی کی میٹھی پھوار پڑنے لگی ہے لوگوں کو گھر گھر انصاف ملنے لگا ہے غریبوں نے خود کشیاں کرنا ختم کردی ہیں کراچی کی روشنیاں اپنے عروج پر پھر سے جا پہنچی ہیں لوگ اپنے آپ کو محفوظ محسوس کرنے لگے ہیں ماﺅں اور بہنوں کے چاند خوشی خوشی شام کو گھر لوٹنے لگے ہیں بے گناہوں کی بے وقت موت کا تدارک کیا جا چکا ہے حکومت کے ہاتھ ٹارگٹ کلر کے گریبان تک جا پہنچے ہیں بلوچستان کے غیور عوام نے دفاتر اور گلی گلی سبز ہلالی پرچم لہرانا شروع کردیا ہے سرحد میں مذاکرات کا نیا دور شروع ہو چکا ہے وزیرستان کی گلیوں میں اب خون کی بجائے موتی کے پھولوں کی خوشبو مہکنے لگی ہے ہمارے انتظامی دفاتر سے کرپشن کا نام و نشان تک مٹ چکا ہے ان تمام خدمات کو دیکھ کر اور پیپلز پارٹی کے اس بے دھڑک اور قابل تحسین پراگرس پر دنیا حیرت کی تصویر بن چکی ہے کہ ساڑھے تین سال میں اتنی پراگرس۔۔اتنی ترقی۔۔۔

کیونکہ اگر اونٹ کو گدھے پر بٹھانا ممکن ہو جائے تو ہر روح انسانی حیرت کا مجسمہ بن ہی جاتی ہے اس طرح ہماری اس عوامی حکومت نے وہ کچھ کر دکھایا ہے جو نہ ہی سمجھ میں آتا ہے اور شاید ہی کوئی ایسا کر پائے۔ اب ایک ہی کمی عوام کے آنگن میں باقی رہ گئی وہ تھی صوبہ سرائیکستان کی تخلیق جو اب ہونے کو چلی ہے خدا ایسے ایماندار ، مخلص اور عوامی محبت سے سرشار لیڈر کسی قوم کو عطا نہ کرے۔آمین۔ شاید ہم انگریزوں کے ہاتھوں آزادی کی بے رنگ تصویر ہوتے مگر اب تو کوئی تصویر ہی باقی نہیں رہی کسی شاعر نے کیا خوب کہا
آزادی ملی بھی تو ایسی ملی جیسے
پنجرے کو کمرے سے صحن میں رکھ دیا

صوبوں کی تقسیم درحقیقت ذاتی مفادات کے سوا کچھ بھی نہیں کیونکہ خیبر پختونخواہ کے نام کا انتخاب کیا گیا تو ایک آگ بھڑک اٹھی تھی کہ ہزارہ کی عوام نے صوبہ ہزارہ کا مطالبہ کرنا شروع کردیا اس کا صرف ایک ہی جواب ہو سکتا ہے (لسانیت)۔ اگر لسانیت کی بنیاد پر صوبوں کے نام بدل دیے جائیں یا نئے صوبوں کا قیام عمل میں لایا جائے تو پھر وہ ایک قوم نہیں رہتی بلکہ لوگوں کے درمیان لسانی تفاوتوں کا ایک سمندر بہنے لگتا ہے۔ہمارے ملک میں لگ بھگ چھبیس کے قریب زبانیں بولی جاتی ہیں اگر اس طرح زبانوں کو بنیاد بنا کر صوبوں کا قیام عمل میں لایا جائے تو پاکستان میں مختلف زبانوں کے لوگ اپنے صوبے کے لیے آواز بلند کریں گے۔اگر آبادی کو ملحوظ خاطر رکھا جائے تو پھر کراچی کو بھی ایک الگ صوبہ بنا دیا جائے اور اگر زبان کی بنیاد پر فیصلے کیے جا رہے ہیں تو پھر سندھ اردو سپیکرز کے لیے ایک الگ صوبہ بنا دیا جائے۔ میں خود سرائیکی پٹی کا رہنے والا ہوں میری محفلوں میں چند دنوں سے اسی بات پر بحث و مباحثہ ہو رہا ہے خدا جانتا ہے ہر انسان کی زبان پر سرائیکستان کا نعرہ ہے اور اس کی وجہ وہ اپنی زبان بتاتے ہیں میں بھی صوبوں کے قیام کے حق میں ہوں مگر ایسا قیام جو لسانی اور ذاتی مفادات کی بنیاد پر نہ ہو اور ویسے بھی اب ملکی معیشت اور حالات اس کی اجازت نہیں دے رہے ہمارے پانچ صوبوں میں کرپشن انتہا پر ، عدالتوں کے فیصلوں کا بائیکاٹ ، ویماندار آفیسروں کے تبادلے اور معطلیاں ، قومی ادارہ میں اپوزیشن اور حکومتی جماعت کے درمیا ن اختلافات کا انبار ، غربت کی انتہا ، تعلیم کا برا حال ، نظام صحت کے ناقص انتظامات ، ریلوے کی بربادی ، گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ جس نے ہزاروں کارخانے اور ملیں ٹھپ کر دیں ، سرمایا کاروں نے ملک سے سرمایہ نکالنا شروع کر دیا ، ٹارگٹ کلنگ اور افراط زر اپنی انتہا پر اور ہم صوبوں کے قیام کو چلے ہیں کیونکہ اس میں ان کے ذاتی مفادات وابستہ ہیں شاید یوں لگ رہا ہے باپ وزیر اعظم اور بیٹا وزیر اعلٰی بننے کو چلا ہے مگر دکھ اس بات کا ہے ہماری بے حس عوام اس بات کو سمجھنے سے بھلا کیوں قاصر ہے اور بڑی خوشی سے سرائیکستان کے نعرے لگا رہے ہیں یہ کیونکر بھول چکے ہیں کہ ہمارا ووٹ کس مقصد کے لیے تھا اور اب کیا ہونے کو چلا ہے اگر کسی پتھر کو بھی ملکی مسائل بیان کر دیے جاتے تو شاید وہ بھی اشکبار ہو کر میری بات کو سمجھ جاتا مگر اپنے کالم کے اختتام پر ایک سوال چھوڑے جا رہا ہوں کہ اگر غربت ، افلاس ، بے امنی ، لوڈشیڈنگ اور ٹارگٹ کلنگ کا حل صوبے کا قیام ہے تو پھر عوام اس کا بھر پور ساتھ دیں اگر نہیں تو پھر ایک پل کے لیے ضرور سوچیے گا کہ کہیں یہ سیاست دانوں کی ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کی سازش تو نہیں۔۔۔۔؟

دعا ہے کہ خدا اس دھرتی کو ہمیشہ قائم ودائم رکھے اور ہمیں ایمانی اور عوامی جذبو ں سے سرشار لیڈروں سے نوازے۔آمین۔
Khalid Iqbal Asi
About the Author: Khalid Iqbal Asi Read More Articles by Khalid Iqbal Asi: 8 Articles with 6005 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.