اس میں کوئی شک نہیں کہ حالیہ برسوں میں چین نے ٹیکنالوجی
کے میدان میں اپنی بے پناہ ترقی سے دنیا کو حیرت زدہ کیا ہے اور ملک میں
اختراعی ڈیجیٹل ایپلی کیشنز کا استعمال زندگی کے تقریباً تمام شعبوں تک
پھیل چکا ہے ۔چین میں اسی تکنیکی انقلاب کے ثمرات ہیں کہ آج چین عالمی سطح
پر سب سے بڑی اور فعال ڈیجیٹل منڈیوں میں سے ایک ہے۔چین کی کوشش ہے کہ جدید
دور کے بدلتے تقاضوں کی روشنی میں نئے انفارمیشن و کمیونیکیشن انفراسٹرکچر
کی ترقی کو مزید مضبوط بنایا جائے، فائیو جی نیٹ ورکس کی وسیع کوریج کو ملک
کے کونے کونے تک فروغ دیا جائے، فائیو جی اور دیگر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز
کے بڑے پیمانے پر استعمال کو تیز کیا جائے اور ڈیجیٹل صنعتی تعاون کے فروغ
کو مزید وسعت دی جائے۔ حالیہ برسوں میں چین بھر میں،فائیو جی نے بدلتے
تجارتی تقاضوں کی روشنی میں آٹو پائلٹ، انٹرنیٹ آف تھنگس، سمارٹ
ٹرانسپورٹیشن، سمارٹ ہیلتھ کیئر، اور فاصلاتی تعلیم میں توقع سے کہیں زیادہ
تیزی سے رسائی حاصل کی ہے۔ مینوفیکچرنگ، نقل و حمل، توانائی، صحت کی دیکھ
بھال اور تعلیم جیسی روایتی صنعتوں میں فائیو جی کا انضمام تیز ہو رہا ہے۔
اچھی بات یہ بھی ہے کہ چین اپنی تکنیکی برتری کا دنیا کے دیگر ممالک سے
اشتراک بھی کر رہا ہے اور اس حوالے سے گاہے بگاہے مختلف عالمی سرگرمیوں کا
انعقاد کیا جاتا ہے۔اسی کڑی کو آگے بڑھاتے ہوئے ابھی حال ہی میں ہاربین شہر
میں ورلڈ فائیو جی کنونشن کا انعقاد کیا گیا۔رواں برس اس اہم سرگرمی کا
موضوع رہا "باہمی مفاد کی خاطر ایک نئے فائیو جی ایکو سسٹم کی مشترکہ
تخلیق"۔اس تین روزہ عالمی سرگرمی میں سمپوزیم، نمائشیں اور سرمایہ کاری
مذاکرات سمیت فائیو جی میں تکنیکی ترقی ، مصنوعات کی جدت اور بین علاقائی
صنعتی تعاون اور رابطے کے لیے ایک پل کی تعمیر جیسے موضوعات پر انتہائی
مفید بات چیت کی گئی ۔دنیا اس باعث بھی چین سے سیکھنے کی خواہش مند ہے کہ
گزشتہ چند سالوں میں، چین نے ملک میں فائیو جی ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورک
تیار کرنے میں تیزی سے پیش رفت کی ہے۔آج چین بھر میں فائیو جی بیس اسٹیشنوں
کی تعداد 1.85 ملین سے تجاوز کر چکی ہے، اور فائیو جی موبائل فون استعمال
کرنے والوں کی تعداد 455 ملین ہو چکی ہے۔ یہ تعداد دنیا کی مجموعی تعداد کا
60 فیصد سے زیادہ ہے۔ چین رواں سال انہی کوششوں کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے چھ
لاکھ فائیو جی بیس اسٹیشنوں کی تعمیر اور صنعتی انٹرنیٹ کو اپ گریڈ کرنے
میں تیزی لانے کی کوشش کرے گا۔ چین میں فائیو جی صنعت اپنے تجارتی استعمال
کے تین سال بعد اس وقت مضبوطی کے ایک اچھے دور میں داخل ہو چکی ہے، جس نے
جدید ایپلی کیشنز تیار کرنے اور صنعتی ایکوسسٹم کی تخلیق میں مزید ایک ٹھوس
قدم آگے بڑھایا ہے۔ کمرشلائزیشن کی گہرائی کے ساتھ فائیو جی ٹیکنالوجی
مختلف صنعتوں کو بااختیار بنانے کے لیے موبائل انٹرنیٹ، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، بگ
ڈیٹا، مصنوعی ذہانت، انٹرنیٹ آف تھنگس اور دیگر اہم شعبوں کو فروغ دے گی ۔یہ
بات تعجب انگیز ہے کہ فائیو جی کی عالمی کمرشلائزیشن کے آغاز کے بعد سے،
200 سے زیادہ ٹیلی کام کمپنیوں نے فائیو جی کمرشل نیٹ ورکس کو تعینات کیا
ہے، جس میں نیٹ ورک کوریج اور ٹرمینل کسٹمر پیمانے کی توسیع میں تیزی سے
ترقی دیکھی گئی ہے۔فائیو جی انڈسٹری کے اندرونی ذرائع توقع کرتے ہیں کہ
2022 کے آخر تک فائیو جی صارفین کی تعداد 1.2 بلین سے تجاوز کر جائے گی، جس
میں سال بہ سال دوگنا اضافہ ہو گا۔چین کی جانب سے فائیو جی ٹیکنالوجی کی
عالمی ترقی کو فروغ دینے کے لیے 2019 سے ورلڈ فائیو جی کنونشن کا انعقاد
کیا جا رہا ہے ،اس سے قبل بیجنگ اور گوانگ دونگ میں بھی یہ عالمی سرگرمی
منعقد ہو چکی ہے، جسے چین کی جانب سے کاروبار اور صنعتی ترقی کی رفتار کو
ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنے اور اس میں تیزی لانے کا اہم اقدام قرار دیا جا
سکتا ہے۔
|