عظیم بھائی کی عظیم بہن محترمہ فاطمہ جناح جو نہ ہوتی تو
شائدآج ہم آزاد فضاؤں کے باسی نہ ہوتے وہ عزم و استقلال کاپیکر تھیں جو
انتہائی مشکل حالات میں صبر اور حوصلے کے ساتھ اپنے بھائی کے شانہ بشانہ
رہیں جنہوں نے اپنے عظیم بھائی کی خاطر اپنی ڈینٹل پریکٹس ترک کردی اور ان
کے گھریلو امور کی اس طرح دیکھ بھال کی کہ انہیں تفکرات سے بالکل آزادکردیا
اور وہ پوری دلجمعی اور یکسوئی کے ساتھ جدوجہد آزادی میں منہمک ہوگئے دونوں
بہن بھائیوں نے اپنی جانیں پاکستان پر نچھاور کر دیں۔ گذشتہ روز یکم اگست
کو انکی 130ویں سالگرہ منائی گئی یہ اس عظم اور ناقابل فراموش خاتون کی
سالگرہ ہے جس کی خاطر شیخ مجیب ڈھاکہ میں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگایا
کرتا تھا اس ماں کی سالگرہ ہے جسکو جنرل ایوب نے اپنی فوجی آمریت کو مضبوط
کرنے کیلیے غدار اور سیکورٹی رسک قرار دیا تھا اس عظیم عورت کا جنم دن ہے
جس کے متعلق پاکستان کے پہلے سول آمر مسٹر بھٹو نے کہا تھا یہ شادی کیوں
نہیں کرتی اوراس تنزیہ جملے کو سن کر ایک برطانوی صحافی رو پڑا تھا کہ یہ
کیسی قوم ہے جو اس عورت پر الزام لگاتی ہے جسے یہ مادر ملت یعنی قوم کی ماں
کہتی ہے اور پھر جب جنرل ایوب نے انکو دھاندلی سے ہرایا تو اس وقت متحدہ
پاکستان بھی ہارگیا فاطمہ جناح ملت کے پاسبان کی بہن تھی وہ ایوب سے جیت
جاتی توپاکستان واقعی آج ایشین ٹائیگر ہوتا فاطمہ جناح کی ہار کی سزا آج تک
پاکستان بھگت رہا ہے فا طمہ جناح بانی پاکستان قائد اعظم کی وہ عظیم بہن جن
کے بارے میں قائدا عظم نے خود فرمایا تھا اگر فا طمہ تحریک پاکستان میں
میرا ساتھ نہ دیتی تو میں کبھی کامیاب نہ ہوتا میری دعا ہے کہ اﷲ تعالی قوم
کے محسن دونوں بہن بھائی پر کروڑں رحمتیں نازل فرمائے آمین! مادرملت کی
معتمد ساتھی اور قائداعظمؒ کے سیکرٹری کے ایچ خورشید کی اہلیہ بیگم ثریا کے
ایچ خورشید نے کہاتھا محترمہ فاطمہ جناح سراپا پاکستان تھیں اور ہر وقت
پاکستان کیلئے ہی سوچتی رہتی تھیں قیام و استحکام پاکستان کیلئے ان کی
خدمات لا زوال ہیں ہمیں ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی زندگی پاکستان
کیلئے وقف کر دینی چاہیے بلخصوص خواتین کو میدان سیاست میں آگے آنا چاہیے
تحریکِ پاکستان کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے حوالے سے مادرِملت محترمہ
فاطمہ جناح کا کردار کلیدی اہمیت کا حامل ہے مادرِملت قائداعظم محمد علی
جناح کا نقشِ ثانی تھیں ان کا فکر و عمل پاکستانی قوم بالخصوص خواتین کیلئے
مشعل راہ ہے تحریک پاکستان کے دوران مادرملت محترمہ فاطمہ جناح اپنے بھائی
قائداعظم کا بھرپور ساتھ نہ دیتیں تو پاکستان کا قیام مشکل ہوجانا تھا
انہوں نے قائداعظم کے کہنے پر برصغیر کی مسلم خواتین کو منظم و متحرک کیا
خواتین کی شمولیت کی بدولت یہ تحریک کامیابی سے ہمکنار ہوئی قیام پاکستان
کے بعد ملکی تعمیر وترقی میں اپنا کردار ادا کیا کشمیر کاز کیلئے ان کی
خدمات ناقابل فراموش ہیں قا ئداعظم محمد علی جناح ہندوستان کی مسلمان
خواتین کو مردوں کے شانہ بشانہ قومی زندگی میں فعال کردار ادا کرتے دیکھنا
چاہتے تھے یہی وجہ تھی کہ انہوں نے بطور مثال اپنی ہمشیرہ کو جدوجہد آزادی
کے ہر مرحلے پر اپنے ساتھ رکھا ہماری خواتین کو مادرِ ملت کے نقش قدم پر
چلنا چاہیے مادرملت نے پاکستان میں گرلزگائیڈ تحریک بھی شروع کی وہ
قائداعظم کا نقش ثانی تھیں مادرِملت کی سیاسی تربیت اپنے عظیم المرتبت
بھائی کے ہاتھوں انجام پائی تھی مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح پاکستانی
خواتین کے لیے ایک رول ماڈل ہیں پاکستان میں جمہوریت کیلئے جدوجہد کی اور
ایک فوجی آمر ایوب خان کے مقابلہ میں صدارتی الیکشن لڑا یہ انتخابات اگر
شفاف انداز میں ہوتے تو یہ ملک کبھی دولخت نہ ہوتا کیونکہ مشرقی پاکستان
میں فاطمہ جناح نے کامیابی حاصل کر لی تھی لیکن مغربی پاکستان میں انہیں
ہروا دیا گیا وہ بانی پاکستان اور پہلے گورنر جنرل محمد علی جناح کی چھوٹی
بہن تھیں یہ وہ خاتون تھی جنہوں نے1923 میں کلکتہ یونیورسٹی سے ڈینٹل کی
ڈگری حاصل کی یوں وہ غیر منقسم ہندوستان کی پہلی خاتون دندان ساز بنیں وہ
اپنے بڑے بھائی محمد علی جناح کی قریبی ساتھی اور مشیر بنیں برطانوی راج کی
سخت ناقد وہ دو قومی نظریہ کی مضبوط حامی اور آل انڈیا مسلم لیگ کی ایک
سرکردہ رکن تھیں پاکستان کی آزادی کے بعد انہوں نے پاکستان ویمنز ایسوسی
ایشن کی مشترکہ بنیاد رکھی جس نے نو تشکیل شدہ ملک میں خواتین مہاجرین کی
آباد کاری میں ایک اہم کردار ادا کیا وہ اپنے بھائی کی موت تک انکی سب سے
قریبی معتمدساتھی رہی اور پھر قائد اعظم کی وفات کے بعد فاطمہ جناح پر 1951
تک قوم سے خطاب کرنے پر پابندی لگا دی گئی قوم سے ان کا 1951 کا ریڈیو خطاب
انتظامیہ نے بہت زیادہ سنسر کیا تھا مادر ملت نے 1955 میں مائی برادر نامی
کتاب لکھی لیکن یہ کتاب 32 سال بعد 1987 میں شائع ہوئی فاطمہ جناح نے 1965
میں اپنی خود ساختہ سیاسی ریٹائرمنٹ سے نکل کر فوجی آمر ایوب خان کے خلاف
صدارتی انتخاب میں حصہ لیا انہیں سیاسی جماعتوں کے ایک کنسورشیم کی حمایت
حاصل تھی فوجی آمر کی سیاسی دھاندلی کے باوجود پاکستان کے دو بڑے شہروں
کراچی اور ڈھاکہ میں کامیابی حاصل کی امریکی میگزین ٹائم نے 1965 کی
انتخابی مہم پر رپورٹنگ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ جناح کو ایوب خان اور اس کے
اتحادیوں کی طرف سے اپنی شائستگی اور حب الوطنی پر حملوں کا سامنا کرنا پڑا
مادر ملت پر ایسے ایسے الزامات عائد کیے گئے کہ یاد آئیں تو آنسو نکل آتے
ہیں کیا ہم اپنے محسنوں کے ساتھ ایسا ہی رویہ رکھیں گے فاطمہ جناح کا
انتقال 9 جولائی 1967 کو کراچی میں ہواتو ان کی موت تنازعات کی زد میں آگئی
کچھ رپورٹس میں الزام لگایا گیا ہے کہ ان کی موت غیر فطری وجوہات کی بنا پر
ہوئی تھی انکے اہل خانہ نے انکوائری کا مطالبہ کیا تھامگر حکومت نے ان کی
درخواست کو روک دیا کراچی میں ان کے جنازے میں تقریباً نصف ملین افراد نے
شرکت کی ان کی میراث شہری حقوق کے لیے ان کی حمایت، تحریک پاکستان میں ان
کی جدوجہد اور اپنے بھائی کے لیے ان کی عقیدت سے وابستہ ہے فاطمہ جناح کو
مادر ملت ( مدر آف دی نیشن ) اور خاتون پاکستان ( لیڈی آف پاکستان ) کے نام
سے جانا جاتا ہے پاکستان میں بہت سے اداروں اور عوامی مقامات کو ان کے
اعزاز میں نامزد کیا گیا ہے فاطمہ کی پیدائش 31 جولائی 1893 کو جناح خاندان
میں ہوئی وہ پونجا جناح اور مٹھی بائی کے سات بچوں میں سب سے چھوٹی تھیں
فاطمہ محمد علی، احمد علی، بندے علی، رحمت علی، مریم اور شیریں جناح کی
نسبت محمد علی جناح کے سب سے زیاد قریب تھیں جو 1901 میں اپنے والد کی وفات
کے بعد قائد اعظم کی سرپرستی میں آگئی 1923 میں بمبئی میں دانتوں کا کلینک
کھولا جب فروری 1929 میں بھابی رتن بائی کی موت کے بعد اپنا کلینک بند کر
کے بھانجی دینا جناح کی دیکھ بھال کے لیے اپنے بھائی محمد علی جناح کے
بنگلے میں چلی گئیں اور گھر کی ذمہ داری سنبھالی جو 11 ستمبر 1948 تک جاری
رہی اپنی بہن کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے محمد علی جناح نے کہا تھا کہ
میری بہن روشنی اور امید کی ایک روشن کرن کی طرح تھی اور روشنی کی کرن کو
ہم نے اپنے ہاتھوں بجھا دیا اﷲ تعالی ہم پر اپنا رحم فرمائے ۔آمین |