خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو
4 اگست ہر سال آتا ہے اور چلا جاتا ہے۔ اس روز قومی و ملی نغمے سنے جاتے
ہیں ہیں، تقریریں ہوتی ہیں، وطن کی محبت پہ خطابات دئیے جاتے ہیں۔ میڈیا پر
بھی جشن آزادی کا خوب شور وغوغا ہو تا ہے لیکن لیکن کوئی بھی موجودہ
انفرادی سوچ کا کوئی پائیدار حل نہ ہی پیش کرتا ہے اور نہ ہی اس پہ
عملدرآمد کروانے کی کوشش کی جاتی ہے۔پاکستان کا دنیا کے نقشہ پر ایک جمہوری
اسلامی نظریاتی ریاست کے طور پر ابھرنا بیسویں صدی کی سیاست و نوآبادیاتی
حکمرانی میں ایک بڑا تغیر تھا۔ آزادی کی خاطر اسلامیان ہند نے ظلم و ستم کے
ہر چیلنج کو قبول کیا اورایک عظیم ، بے مثل و بے داغ رہنما بابائے قوم محمد
علی جناح کی قیادت میں ایک پیج پر جمع ہوئے، نئے دن کا نیا سورج برصغیر کے
سیاسی افق پر نمودار ہوا ، قوم کو اس کی منزل مل گئی۔پُاکستان اﷲ تعالی کی
نعمتوں میں سے ایک ایسی نعمت عظمی ٰہے جس کے حصول کیلئے انسان کسی بھی
قربانی سے دریغ نہیں کرتا۔ اس ریاست کو حاصل کرنے کیلئے ہمارے آباء و اجداد
نے شہادتیں دیں اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے ۔ پاکستان کی آزادی اور اس کو
بنانے والوں نیاتنی گراں قدر اور بیش قیمت قربانیاں دی ہیں کہ انسان تصور
بھی نہیں کر سکتا آزادی کا اندازہ صرف وہی لگا سکتا ہے جس نے تعمیر پاکستان
میں اپنا تن من دھن، عورتیں بچے بوڑھے اور جوان سب کچھ قربان کیا ہو۔
پاکستان کی آزادی کیلئے لاکھوں مسلمانوں نے جام شہادت نوش کیا۔ شائد ہی کسی
قوم نے اپنی آزادی کیلئے اتنی بڑی قیمت اداکی ہو ، دنیا میں کہیں بھی اس کی
مثال نہیں ملتی۔مملکت خداداد پاکستان کا شمار دنیا کے آزاد اور اسلامی
فلاحی ریاست میں ہوتاہے پاکستان میں تمام عقائد اور مذاہب سے تعلق رکھنے
والی قوموں کو جس قدر آزادی حاصل ہے اس کی مثال نہیں ملتی یہاں پر بسنے
والے تمام مذاہب اپنے عقائد کے مطابق خوشی کی زندگی بسر کررہے ہیں کہیں پر
ریاستی جبر یا آزادی چھینے کا تصور نہیں ۔ہمارے آباؤاجداد نے ہندوستان میں
اْس وقت متعصب ہندووں کی غلامانہ پالیسوں اور دوہرے معیار سے تنگ آکر
پاکستان بنانے کا عہد کیا تھا اور قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں
برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں نے تحریک آزادء پاکستان کی بنیاد رکھی اور دو
قومی نظریے کی بنیاد پر مسلمانوں میں مذہبی ،سیاسی ،معاشی ،سماجی ،تعلیمی
اور دیگر میدانوں میں شعور اجاگر کرکے اازادی کی تحریک کو کامیاب بنایا جس
کی بدولت آج ہم ایک آزاد اور خودمختار اسلامی ریاست میں آزاد قوم کی حیثیت
سے زندگی گزار رہے ہیں جو کہ ہمارے بزرگوں کی لازوال قربانیوں اور جدوجہد
کا نتیجہ ہے کہ آج پاکستان دنیا کے نقشے پر ایٹمی پاور ہے۔ ہم اپنے بزرگوں
اور قیام پاکستان کے شہیدوں کو سلام محبت و عقیدت پیش کرتے ہیں کی جن کی
عظیم قربانیوں اور جدوجہد کی بدولت آج ہم آزادوطن میں زندگی بسر کررہے ہیں
اور ہمیں اپنے شہیدوں غازیوں اور بزرگوں کی قربانیوں کے احسان مند ہیں ،جو
قومیں اپنے شہدا ء اور مشاہیر کو یاد رکھتی ہیں وہ ہمیشہ تاریخ میں زندہ و
جاوید رہتی ہیں اگر ہم اپنے بزرگوں اور شہدا ء کو بھول جائیں تو ہماری آنے
والی نسلیں اور تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کریگی ۔ہم یہ بھولتے جارہے ہیں
کہ اس تاریخی دن کا پس منظر کیا ہے؟؟ اس کی اہمیت کیا ہے؟ ہمارے آباؤ اجداد
نے کتنی جدوجہد، کتنی محنت، سے یہ وطن حاصل کیا تھا۔ ہمیں معلوم ہونا چاہیے
کہ اس خطے کو حاصل کرنے کے لیے انسانی تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت کی گئی۔
لوگوں نے اپنے بھرے پورے مکانات چھوڑ دیے، ہزاروں لوگوں نے اپنی جانیں
قربان کردیں، ہزاروں عفت مآب خواتین کی چادرِ عصمت کو تار تار کردیا گیا،
ماؤں کے سامنے ان کے ننھے منے اور معصوم جگر گوشوں کو ذبح کیا گیا۔ یہ سب
کس کے لیے کیا گیا تھا؟؟۔ یاد رہے کہہندوستان میں آج بھی مسلمانوں پر مظالم
ڈھائے جا رہے ہیں، مقبوضہ کشمیر بھی ہندوستان کے مظالم کی داستانوں میں سے
ایک داستان ہے۔ آج جب ہم مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت دیکھتے ہیں تو
ہمیں احساس ہوتا ہے کہ آزادی ایک نعمت ہے۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے ہم
پر جو احسان کیا ہے ہم وہ احسان کبھی نہیں اتار سکتے مگر ہم پاکستان کو
جناح کا پاکستان بنا کر قائد اعظم محمد علی جناح کی روح کو تسکین پہنچا
سکتے ہیں۔ بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح نے 11 اگست 1947 کی تقریر
میں واضح کردیا تھا کہ لوگ اپنی عبادت گاہوں میں جانے کے لیے آزاد ہیں اور
کسی کے مذہب سے ریاست کو کوئی سروکار نہیں ہوگا۔۔ آزادی کا جشن مناتے ہوئے
ہمیں عہد کرنا چاہیے کہ پاکستان کی ترقی کے لیے ہر ممکن کوشش کرینگے، وطن
عزیز کی سالمیت پر کبھی آنچ نہیں آنے دیں گے اور وقت آنے پر پاک فوج، پولیس
اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شانہ بشانہ کھڑیں ہوں گے جو دہشتگردوں
کے خلاف سربکف ہیں۔ ہم عہد کرتے ہیں کہ اپنے ملک کے لئے کسی بھی قربانی سے
دریغ نہیں کریں گے۔
|