چین کا شمار دنیا کے بڑے زرعی ممالک میں کیا جاتا ہے جو
زرعی وسائل سے مالا مال ہیں اور جہاں جدت کی بدولت زرعی اجناس کی پیداوار
میں نمایاں حد تک خودکفالت کی منزل حاصل کر لی گئی ۔اس کی اہم وجہ ملک بھر
میں فصلوں کی بہتر پیداوار کے لیے جدید زرعی مشینری کا استعمال
اورکاشتکاروں کی خوشحالی اور دیہی حیات کاری جیسے موضوعات پر توجہ مرکوز
کرنا ہے۔ اسی طرح ملک میں زرعی سائنسدانوں اور کسانوں کی بھی ہمیشہ حوصلہ
افزائی کی جاتی ہے کہ وہ اپنی اختراعی صلاحیتوں کا کھل کر اظہار کریں اور
زرعی شعبے کو ترقی دیں۔
اسی کڑی کو آگے بڑھاتے ہوئے ابھی حال ہی میں چائنیز اکیڈمی آف ایگریکلچرل
سائنسز نے ملک میں زرعی مشینری اور آلات میں سائنسی اور تکنیکی جدت کو
مضبوط بنانے کے لیے ایک انیشیٹو لانچ کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد زرعی
پیداوار کی مشینی، انٹیلی جنٹ اور سبز ترقی کو تیز رفتاری سے فروغ دیتے
ہوئے ملک میں غذائی تحفظ کے ساتھ ساتھ اعلیٰ معیار کی زرعی اور دیہی ترقی
کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس مدد فراہم کرنا ہے۔ اس انیشیٹو کے تحت زرعی
مشینری اور آلات سے جڑے اہم مسائل کے حل پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے موثر،
ذہین اور سبز زرعی مشینری پر سائنسی اور تکنیکی تحقیق کو بڑھانے پر زور دیا
گیا ہے۔ یہ اقدام واضح کرتا ہے کہ خوراک کی اہم فصلوں اور کپاس اور تیل
جیسی بڑی نقد آور فصلوں کے لیے پیداواری آلات کی تیاری میں تیزی لائی جائے
اور کلیدی اور بنیادی ٹیکنالوجیز میں خود کفالت کی جستجو کی جائے۔
اس انیشیٹو کی روشنی میں چینی حکام کی کوشش ہو گی کہ اہم آلات اور
ٹیکنالوجیز کی تیاری سے سائنسی اور تکنیکی کامیابیوں کو جامع طور پر آگے
بڑھایا جائے۔یہاں اس بات کا زکر بھی لازم ہے کہ چین میں اناج کی پیداوار نے
مسلسل 18 سالوں سے زرعی مشینری اور آلات اور زرعی میکانائزیشن کی بھرپور
مدد سے بمپر فصلیں حاصل کی ہیں۔ایسے میں یہ انیشیٹو ملک میں زرعی مشینری
اور آلات کی سائنسی اور تکنیکی اختراع کو تیز کرنے کے لیے ایک اہم اقدام
ہے۔چین کے لیےیہ امر بھی خوش آئند ہے کہ حالیہ برسوں میں ملک کی زرعی
مشینری اور آلات کی اختراع کی صلاحیت میں بہتری آئی ہے، اور فصلوں کی کاشت
کی مجموعی میکانائزیشن کی شرح 71 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے۔ تاہم، پہاڑی
علاقوں میں زرعی مشینری کی کمی جیسے مسائل اب بھی موجود ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ
چینی حکام نے کلیدی تحقیقی امور کو فروغ دینے پر زور دیا ہے جن میں موثر
اور ذہین سبز زرعی مشینری پر سائنسی اور تکنیکی تحقیق، زرعی مشینری سائنس
اور کاروباری اداروں کی باہمی جدت طرازی، اور زرعی مشینری کی جدت طرازی کے
پلیٹ فارم کو اپ گریڈ کرنا وغیرہ شامل ہیں۔اس ضمن میں چین 2030 تک زرعی
مشینری کے آلات اور زرعی میکانائزیشن ٹیکنالوجی کی ترقی کو بھی نمایاں طور
پر آگے بڑھانے کی بھرپور کوشش کرے گا۔
یہ بات قابل زکر ہے کہ انہی جدید زرعی اصولوں کی بدولت آج چین خوراک میں
نمایاں طور پر خودکفیل ہو چکا ہے جبکہ زرعی مصنوعات کی درآمدات و برآمدات
کے حوالے سے بھی دنیا کے بڑے ترین ممالک میں شامل ہے۔گزشتہ برس چین میں
اناج کی پیداوار ریکارڈ 683 ارب کلو گرام رہی ہے جبکہ ملک میں اناج کی
پیداوار مسلسل کئی سالوں سے 650 ارب کلو گرام سے متجاوز چلی آ رہی ہے۔ آج
چین میں قابل کاشت رقبہ 0.7 فیصد اضافے سے 117 ملین ہیکٹر تک پہنچ چکا ہے۔
زراعت میں جدت کی بدولت پیداوار میں اضافہ ہوا جس سے زرعی تجارت کو فروغ
ملا اور ملک بھر میں "ایگری۔فوڈ انڈسٹری" کی مضبوطی اور کاروباری مواقعوں
کو بھرپور وسعت ملی۔انہی کوششوں کے ثمرات ہیں کہ گزشتہ چار دہائیوں میں
زراعت چین کی اقتصادی ترقی اور غربت کے خاتمے کی اہم قوت رہی ہے جو دنیا کے
دیگر ترقی پزیر ممالک بالخصوص زرعی ممالک کہلانے والے ملکوں کے لیے ایک
عمدہ سبق اور ماڈل ہے۔
|