’گمشدہ افراد“ کے معاملے پر اگر روشنی ڈالی جائے۔تو کہانی
وہ نہیں ہے جو منظرِعام پر دکھائی دیتی ہے،بلکہ حقیقت میں کہانی کچھ اور ہے۔۔
ہمارے یہاں ''میسینگ پرسنز“ کو لے کر کافی سنجیدہ اور لمبی بحث ہوتی ہے،
سڑکوں پر احتجاج کیے جاتے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں یہ ایک بہت سنجیدہ
موضوع ہے مگر اس معاملے کو لے کرہر ایک کے ذہن میں طرح طرح کے سوالات گردش
کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ یہ سوال کرتے ہیں ”یہ میسینگ پرسنز آخر کہاں چلے جاتے
ہیں؟“اور بہت سے لوگ بنا تحقیق کیے ہمارے اداروں پر الزامات عائد کرتے
دکھائی دیتے ہیں۔
”میسینگ پرسنز '' کے دعویداروں کا کہنا یہ ہوتا ہے۔ کہ ”فوج اور خفیہ ادارے
کے لوگ بندوں کو اٹھا کر لے جاتے ہیں۔”اب کئی لوگ یہ سوال کرتے ہیں ”کیا سچ
میں فوج اور خفیہ ادارے کے لوگ بندے کو اٹھا کر لے جاتے ہیں؟“ سب سے پہلے
تو اس بات کو ذہن نشین کرلیا جائے۔ محکمے،ادارے کسی بھی فرد کو ایسے ہی
نہیں لے کر جاتے،جب تک انہیں کسی پر شک نہ ہو،مشکوک افراد کو زیر تفتیش لیا
جاتا ہے،اگر وہ بے گناہ ثابت ہوں تو انہیں رہا کردیا جاتاہے۔مگر اگر ان کا
جرم ثابت ہوجائے،تو انہیں انٹرنمنٹ سینٹر بھیجا جاتا ہے۔اور اس فرد کی تمام
تر تفصیلات لوکل گورنمنٹ کے پاس موجود ہوتی ہیں۔اور بعد میں ا سے اینٹی
ٹیررسٹ کورٹ میں پیش کیا جاتا ہے۔یہ تمام چیزیں دھشت گردی پر قابوپانے کے
لئے کی جاتی ہیں۔لہذا ایک بات تو ثابت ہوگئی ہے کہ خفیہ ادارے کے لوگ بندوں
کو نہیں لے کر جاتے ہیں بلکہ یہ لوگوں کی اپنی بنائی گئی من گھڑت کہانیاں
ہیں جس کا حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔
بات پھر وہیں پر آکر رک گئی۔”میسینگ پرسنز کہاں چلے جاتے ہیں؟“ گزشتہ بیس
سالوں کی اخبارات،تحریرں،میڈیا خبروں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے
میسینگ پرسنز کی چند اہم کیٹگریز ہیں۔
۱)وہ لوگ جو جہاد کے نام پر ورغلائے جاتے ہیں۔ ۲) وہ لوگ جو تلاشِ معاش کی
تلاش میں بیرون ملک جاتے ہیں۔ ۳) شر پسندوں کو بھتہ نہ دینے کی صورت میں
قتل ہونے والے غریب مزدور لوگ۔ ۴) وہ لوگ
جو اپنے گھروں میں چھپے رہتے ہیں۔
*جہاد کے نام پر ورغلائے لوگ*: اس کیٹیگری میں ان لوگوں کا شمار ہوتا ہے جن
کی شرپسندوں کی جانب سے جہاد کے نام پر ایک عرصے سے ذہن سازی کی جاتی
ہے۔اِنہیں اپنے ہی لوگوں کے مخالف کیا جاتا ہے۔اور جہاد کے نام پر اِن سے
اپنوں کا ہی قتل کروایا جاتا ہے۔اپنوں سے مراد اپنے ہم وطن۔
اِن لوگوں کے ذریعے اپنے وطن میں انتشار پھیلایا جاتا ہے۔اور اِن میں سے
چند لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اپنے اہلِ خانہ کو بغیر بتائے چلے جاتے ہیں،اور
چند کا شمار ان میں ہوتا ہے جو نجی معاملات کے باعث گھر سے فرار ہوتے
ہیں۔شرپسند عناصر اِن کا نام میسینگ پرسنز کی کیٹیگری میں شمار کردیتے ہیں،
*تلاشِ معاش کی تلاش*: اس کیٹیگری میں شمار افراد کو شرپسند عناصر کی طرف
سے بیرون ممالک بھیجا جاتا ہے۔یہ افراد بیرون ممالک جاکر نوکری کرتے
ہیں،اِن کے جاتے ہی ان کا نام بھی میسینگ پرسنز کی کیٹگری میں شامل کیا
جاتا ہے،
*بھتہ نہ دینے کی صورت میں قتل ہونے والے*:بقول بلوچستان کے سردار نور احمد
”شرپسند عناصر مزدوروں سے بھتہ لیتے ہیں اور یہ کہتے ہیں جو مزدور ایک
مہینے کا ایک ہزار نہیں دے گا اس کا قتل کردیا جائے گا۔''اس بات سے یہ ثابت
ہوتا ہے شرپسند عناصر غریب مزدوروں سے جن کے پاس عموماََدو وقت کی روٹی
کھانے کے پیسے میسر نہیں ہوتے،ان سے ہزار روپے بھتہ لیتے ہیں،بھتہ نہ دینے
کی صورت میں کئی غریب مزدوروں کو بے دردی سے قتل کردیا جاتا ہے،اور بعد میں
ان غریبوں کی لاش پر سیاست رچائی جاتی ہے۔سڑکوں پر احتجاج کیا جاتا ہے۔اس
کا ملبہ اداروں پر ڈالا جاتا ہے۔
*گھروں میں چھپے لوگ*: بقول بلوچستان کی ترجمان فرح عظیم شاہ؛ پولیس رپورٹ
کے مطابق میسینگ پرسنز کی لسٹ میں ان لوگوں کا نام بھی درج کیا گیا تھا جو
گھروں میں چھپے ہوئے تھے۔
ابھی حال ہی میں پیش آنے والا ظہیر کا واقعہ پوری دنیا کے سامنے ہے، اس
معاملے کے بعد دانشور احباب اس بات کی تہہ تک پہنچ چکے ہیں۔”میسینگ پرسنز“
کے نام پر محض ایک ڈراما رچایا جارہا ہے۔لوگوں کو ورغلایا جارہا ہے۔ہمارے
دشمنوں کا مقصد لوگوں میں خوف پیدا کرنا ہے، انہیں بتانا ہے کہ ایجنسیاں بے
وجہ معصوم بندوں کو اٹھا کر قتل کردیتی ہیں۔خفیہ ادارے کے لوگ مظلوموں پر
ظلم و جبر کرتے ہیں۔ حالانکہ ظلم و جبر تو ادارے کے لوگوں پر ہوئے،فوجی
بھائیوں پر ہوئے،بے شمار سپاہی،افسران کو بے دردی سے شہید کردیا گیا۔اور بے
دردی سے شہید کرنے کے بعد بی ایل اے نے اس کو تسلیم بھی کیا۔حال ہی میں
لیفٹیننٹ کرنل لئیق بیگ مرزا سمیت ان کے کزن کو دھشت گردوں نے ان کے اہلِ
خانہ کے سامنے وارچوم کے علاقے سے اغوا کیا اور بعد میں شہید کردیا۔اس سے
پہلے سپاہی بلال کو بھی اغوا کرکے شہید کردیا گیا تھا۔ایسی بے شمار مثالیں
موجود ہیں،اس کے باوجود بھی ہمارے محافظ ہمارے ادارے کے لوگ اپنی جان
ہتھیلی پر رکھ کر رات دن ایک کرکے بلوچستان میں لوگوں کی خدمت سر انجام دے
رہے ہیں۔سیلاب سے متاثر افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کررہے ہیں،ان کو
غذاہی اور طبی امداد فراہم کررہے ہیں۔
|