حکومت کی جانب سے عوام پر بجلی کے بلوں پر بھاری ٹیکس
عائد کیا گیا ہے جو کہ سمجھ سے بلکل بالاتر ہے نہ جانے کونسے فارمولے کے
تحت یہ ٹیکس لگایا گیا ہے یونٹس 50خرچ ہوئے اور بل 5ہزار بھیج دیا گیا ہے
کوئی صارف ایسا نہیں ہے جس کا بل تھوڑا آیا ہو عام گھریلو صارفین کے بل
20ہزار تک بھیجے گے ہیں ایک عام دیہاڑی دار جو صرف ایک ہزار روپے کماتا ہے
وہ اپنا بجلی کا بل 10ہزار روپے کیسے ادا کرے گا وہ غریب تو کسی سے ادھار
لے کر ہی بل جمع کروائے گا اور اس طرح وہ اگلے 6ماہ تک کیلیئے پیچھے چلا
جائے گا ہر طرف عوام روتے پھر رہے ہیں ایک فائدہ ضرور ہوا ہے جو لوگ کسی
بیماری میں مبتلا تھے ان دنوں عوام اپنی بیماریوں تک کو بھول گے ہیں اور وہ
اس وقت سب سے بڑا مرض بجلی کے بلوں کو سمجھنے پر مجبور ہو چکے ہیں پتہ نہیں
کیا سوچ کر حکومت نے عوام کو معاشی مشکلات میں مبتلا کر دیا ہے عوام پہلے
ہی مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے اب بجلی کے بلوں نے رہی سہی کسر بھی نکال
کے رکھ دی ہے بزرگ صارفین جو اپنے گھروں کے سربراہ بھی ہیں اور بڑھاپے کی
وجہ سے بستروں پر ہیں وہ بل ہاتھوں میں اٹھائے ادھر ادھر بھاگتے دکھائی دے
رہے ہیں کہ شاید کہیں سے کوئی ایسی آواز سنائی دے کہ بلو ں پر ٹیکس معاف ہو
گیا ہے لیکن یہ ان کا خواب ہی ثابت ہو گا عام صارف مارا گیا ہے حکومت کے
نئے نئے تجربات عوام کیلیئے پیشانی کا باعث بن رہے ہیں حکومت کو چاہیئے تھا
کہ وہ بلوں پر ٹیکس کی کوئی حد مقرر کرتی چھوٹے بڑے صارفین کو بلکل برابر
کر دیا گیا ہے جو کہ بہت بڑی زیادتی ہے عوام بیچارے پر نئی آنے والی حکومت
سے بہتری کی امید لگا لیتے ہیں مگر ہوتا ان کی امیدوں کے خلاف ہے عوام نے
کونسا اتنا بڑا جرم کر دیا ہے کہ مہنگائی کی صورت میں ان سے بڑا بدلہ لیا
جا رہا ہے عام اادمی کے حالت اتنے زیادہ خراب ہو گے ہیں کہ وہ ہر وقت یہ
سوچنے میں لگا رہتا ہے کہ کل شاید اس کے بچوں کو روٹی ملے گی یا کہ نہیں
اوپر سے آج جشن آزادی منانے کا دن بھی ہے تو ان حالت میں مہنگائی کی ستائی
عوام کیا خاک جشن آزادی منائے گی غلط پالیسیوں کی وجہ سے قومی تہوار کی
خوشیاں بھی مانند پر گئی ہیں اور خاص طور پر یہ جشن آزادی تو بجلی کے بل
ہاتھوں میں اٹھائے گزر جائے گا جس غریب کا بجلی کا بل 10,20ہزار آیا ہے وہ
تو رو رہا ہے اس کو اس سے کیا غرض کہ جشن آزادی کیا ہوتا ہے بلکہ وہ تو سوگ
منائے گا اپنے بچوں کا سوچے گا اپنے بل کے بارے میں سوچ رہا ہو گا کہ بل کی
ادائیگی کیلیئے پیسے کہاں سے ادھار لوں اور اس کیلیئے بڑا مسئلہ یہ ہو گا
کہ اگر بل کی ادائیگی کیلیئے کہیں سے کوئی ادھار دے بھی دیتا ہے تو پھر اس
کو واپس کیسے کروں گا ایک غریب دیہاڑی دار کسی ویران جہگہ پر بیٹھ کر روتے
ہوئے جشن آزادی منائے گا حکومت خود تو مصیبتوں میں گھری ہی ہوئی ہے عوام کا
اس میں کیا قصور ہے عوام کیلیئے مشکلات میں ہر آئے دن اضافہ کیوں کیا جا
رہا ہے عوام نے تو ن لیگ کی حکومت آنے پر جشن منائے تھے لیکن کیا خووشیوں
کا بدلہ تکلیف کی صورت میں لوٹایا جاتا ہے اب بھی وقت ہے حکومت ہوش کے ناخن
لیتے ہوئے اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کرتے ہوئے عوام پر بجلی کے بلوں کی صورت
میں ڈالا جانے والا بھاری بوجھ واپس لینے کا اعلان کرے اور عوام کے دلوں
میں اپنے لیئے پیدا ہونے والی نفرت کا سبب ختم کروانے میں اپنا کردار ادا
کرے اور بجلی کے بلوں پر ٹیکس واپس لیتے ہوئے عام آدمی کی مشکلات کم کرے
اور اس کی زندگی کو عذاب سے باہر نکالنے میں اپنا کردار جو ایک عوامی حکومت
کا بنتا ہے وہ ادا کرے
|