اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں روایتی تعلیم کو فنی
تعلیم کی نسبت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے اور پیشہ ورانہ یا فنی تعلیم کبھی
بھی پہلا انتخاب نہیں رہا ہے بلکہ یوں کہا جائے کہ فنی تعلیم کو نظر انداز
کر دیا جاتا ہے تو بے جا نہ ہو گا۔ معاشرے میں کچھ طبقے پیشہ ورانہ تعلیم
کو کمتر گردانتے ہیں، لہذا طلباء کو پیشہ ورانہ اسکول بھیجنا اکثر خاندانوں
کے لیے مایوسی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ اس میں کوئی بری بات نہیں کہ
والدین اپنے بچوں کو ڈاکٹر ،انجینئر یا پھر اعلیٰ تعلیم کےحصول کے بعد
زندگی میں کامیاب انسان دیکھنا چاہتے ہیں اور ہر فرد کی بھی یہ بنیادی
خواہش ہوتی ہے کہ اسے بہترین روزگار ملے ،مگر اس حقیقت کو بھی تسلیم کرنا
پڑے گا کہ کوئی بھی پیشہ چھوٹا بڑا نہیں ہوتا ہے بلکہ ہر پیشے کی قدر اور
احترام لازم ہے، سماج میں ہر قسم کے ہنرمند افراد کی ضرورت رہتی ہے تاکہ
نظام زندگی کو بہتر طور پر آگے بڑھایا جا سکے۔یہی معاشرے کا حسن بھی ہے
اور اسی سے توازن بھی برقرار رہتا ہے ۔
پاکستان سے اگر رخ کریں چین کا تو یہاں صورتحال قدرے مختلف ہے۔ چین کے قومی
کالج داخلہ امتحان جسے گاؤکاؤ کہتے ہیں ، میں اعلیٰ نمبر نہ لینے والے
طلباء کے پاس مزید تعلیم کے لیے پیشہ ورانہ اسکول کی بہترین آپشن موجود
ہے۔یہی وجہ ہے کہ چین میں آپ کو ہر پیشے سے وابستہ لوگ ملیں گے ،یہاں ہنر
کی قدر ہے جس کے باعث چین کو کبھی بھی بیرونی وسائل پر انحصار نہیں کرنا
پڑتا ہے۔طلباء کے پاس روایتی تعلیم کے ساتھ ساتھ ہمیشہ یہ آپشن موجود رہتی
ہے کہ اگر وہ فنی اور تکنیکی شعبہ جات میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں تو انھیں
تمام تر وسائل فراہم کیے جائیں گے ۔
چینی حکومت اس ضمن میں پیش پیش ہے اور بدلتے وقت کے تقاضوں کی روشنی میں
جدید پیشہ ورانہ تعلیم کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے ہمہ وقت
کوشاں ہے۔ ملک کا پیشہ ورانہ تعلیم سے متعلق ترمیم شدہ قانون بھی رواں سال
یکم مئی سے نافذ العمل ہو چکا ہے جو پیشہ ورانہ اسکولوں سے فارغ التحصیل
افراد کے لیے ملازمت کے مساوی مواقع کو فروغ دے گا اور پیشہ ورانہ تعلیم کے
معیار کو آگے بڑھائے گا۔یہ قانون کہتا ہے کہ پیشہ ورانہ تعلیم بھی عام
روایتی تعلیم کی طرح اہم ہے اور پیشہ ورانہ اسکولوں کے فارغ التحصیل افراد
کو کیریئر کے مساوی مواقع سے لطف اندوز ہونا چاہیے۔ یہ پیشہ ورانہ تعلیم
میں انٹرپرائز کی شرکت کی بھی حوصلہ افزائی کرتا ہے اور اداروں سے مطالبہ
کرتا ہے کہ وہ ملازمین کی خدمات حاصل کرتے وقت بھرتی کے لیے تکنیکی مہارت
کو ایک اہم شرط سمجھیں۔چینی حکام کے مطابق 2025 تک چین میں جدید پیشہ ورانہ
تعلیم کا نظام قائم کیا جائے گا اور 2035 تک چین کی پیشہ ورانہ تعلیم کو
عالمی سطح پر بہترین درجے تک پہنچایا جائے گا. اس ضمن میں زور دیا گیا ہے
کہ پرائمری اور مڈل اسکول کے طلباء کو پیشہ ورانہ تعلیم کے ابتدائی کورسز
سیکھنے چاہئیں تاکہ اُن میں کیریئر پلاننگ کے بارے میں آگاہی پیدا کی جا
سکے۔ساتھ ساتھ ابھرتی ہوئی صنعتوں کے لیے ٹیلنٹ کی تربیت کو ترجیح دی جائے
جس میں جدید مینوفیکچرنگ ، قابل تجدید توانائی ، جدید زراعت اور مصنوعی
ذہانت وغیرہ شامل ہیں۔پیشہ ورانہ اداروں کو درمیانے اور چھوٹے کاروبار کے
حوالے سے تکنیکی اپ گریڈنگ اور پروڈکٹ ریسرچ کے لیے کاروباری اداروں کے
ساتھ تعاون بڑھانا چاہیے۔ساتھ ساتھ پیشہ ورانہ اسکولوں میں اساتذہ کے معیار
میں بہتری ، تدریسی نمونوں میں جدت اور بیرون ملک تعاون کے فروغ پر بھی زور
دیا گیا ہے۔
ملکی سطح پر کوششوں کے ساتھ ساتھ چین عالمی سطح پر بھی فنی تعلیم کو آگے
بڑھانے کے لیے کوشاں ہے اور اس حوالے سے ابھی حال ہی میں ملک کے ساحلی شہر
تھیان جن میں، ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن ڈویلپمنٹ کی پہلی عالمی
کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ہے ۔ چین کے زیر اہتمام پیشہ ورانہ تعلیم کے
حوالے سے منعقدہ یہ کانفرنس بین الاقوامی اہمیت کی حامل ہےجس میں دنیا بھر
سے 123 ممالک اور خطوں کے تقریباً 700 نمائندوں نے شرکت کی ۔
چینی صدر شی جن پھنگ نے کانفرنس کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ پیشہ ورانہ
تعلیم کا اقتصادی اور سماجی ترقی کے ساتھ گہرا تعلق ہے اور یہ روزگار اور
کاروبار کے فروغ ، اقتصادی اور سماجی ترقی کے فروغ اور لوگوں کی فلاح و
بہبود کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے۔ چین پیشہ ورانہ تعلیم کے اعلیٰ معیار
کی ترقی کو عملی طور پر فروغ دے رہا ہے اور چین اور بیرونی ممالک کے درمیان
پیشہ ورانہ تعلیم میں تبادلوں اور تعاون کی حمایت کرتا ہے۔ چین، تمام ممالک
کے ساتھ ایک دوسرے سے سیکھنے ،مشترکہ تعمیر اوراس کے نتائج کا اشتراک کرنے،
عالمی ترقیاتی انیشیٹیو کوعمل میں لانے کا خواہاں ہے تاکہ اقوام متحدہ کے
2030 کے پائیدار ترقی کے ایجنڈے پر عمل درآمد کے لیے اپنی قوت و صلاحیت
فراہم کی جا سکے۔
یہ بات قابل زکر ہے کہ چین بھر میں اس وقت تین کروڑ سے زائد طلباء پیشہ
ورانہ تعلیمی اداروں میں مہارت حاصل کر رہے ہیں۔حالیہ برسوں کے دوران ملک
کے تعلیمی حکام نے پیشہ ورانہ تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کے ساتھ منصفانہ
سلوک کو فروغ دینے کے لیے عملی اقدامات اپنائے ہیں ، اس بات کو یقینی بنایا
گیا ہے کہ طلباء پیشہ ورانہ اداروں سے فراغت کے بعد روزگار اور ملازمت کے
مواقع سے لطف اندوز ہوں۔چین کی کوشش ہے کہ صنعت اور تعلیم کے مابین انضمام
کو فروغ دیا جائے، اسکولوں اور کاروباری اداروں کے مابین تعاون کو فروغ
دیتے ہوئے مزید نوجوانوں کو پیشہ ورانہ تعلیم کی جانب راغب کیا جا سکے۔ یوں
ایک مربوط پیشہ ورانہ تعلیمی نظام کی بدولت ہنر مند افراد کی صلاحیتوں سے
بہترین استفادہ کیا جا سکے گا اور ایک عالمی پایے کی زبردست افرادی قوت کی
تشکیل ممکن ہو پائے گی۔
|