|
|
دنیا کا سب سے بڑا فٹ بال کا میلہ رواں سال 21 نومبر سے
قطر میں منعقد ہورہا ہے اور اس ایونٹ کیلئے لاکھوں فٹ بال شائقین کی قطر
آمد متوقع ہے۔ |
|
قطر نے اس عالمی ایونٹ کیلئے پاک فوج سے سیکورٹی
فراہم کرنے کی درخواست کی ہے جو افواج پاکستان پر اعتماد کا مظہر ہے۔ |
|
حکومت پاکستان کی رضامندی کے بعد پاک فوج نے بھی معاہدے
کی منظوری دیدی ہے۔ |
|
یہاں یہ بات بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ پاکستان کے
علاوہ قطر نے دیگر ممالک سے بھی سیکورٹی لینے کا ارادہ کیا تھا- لیکن سوال
یہ پیدا ہوتا ہے کہ قطر نے بالآخر پاکستان ہی سے ورلڈ کپ کیلئے سیکورٹی
کیلئے کیوں درخواست کی ہے؟ |
|
|
|
فیفا ورلڈکپ کیلئے پاکستانی فوج کی فراہمی کو ماہرین ایک
طرف غیر معمولی فیصلے کے طور پر دیکھ رہے ہیں اور دوسری جانب خطے کے حالات
کے تناظر میں اسے فوجی اہمیت کی نگاہ سے بھی دیکھا جارہا ہے۔ |
|
قطر دنیا کے دیگر ممالک سے بھی بہترین تعلقات رکھتا ہے۔
یہاں تک کہ امریکا اور مغربی ملکوں کے اتحاد نے بھی قطر میں ہونیوالے فٹبال
ورلڈ کیلئے سیکورٹی میں مدد فراہم کرنے کی تصدیق کی تھی۔ |
|
جبکہ جولائی میں ترکی کے وزیر خارجہ نے ورلڈ کپ کیلئے
ترکی سے 3000 ہزار سے زائد سیکورٹی اہلکار قطر بھیجنے کا کہا تھا لیکن ان
سب کے باوجود پاک فوج کو اس اہم ایونٹ کیلئے قطر بلانے کا فیصلہ انتہائی
اہمیت کا حامل ہے اور پاک فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں پر دنیا کے بھرپور
اعتماد کا عکاس ہے۔ |
|
ماہرین کے مطابق اس فیصلے میں پاکستان ہی کا انتخاب کرنے
کی وجوہات میں ایک طرف پاکستان اور قطر کے دوستانہ تعلقات اور ثقافتی میل
جول کی بنیاد پر ہوا ہے اور دوسری جانب اتنی بڑی تعداد میں تربیت یافتہ
اہلکاروں کی فراہمی کسی اور ملک کیلئے آسان بھی نہیں۔ اور اگر کوئی دوسرا
ملک یہ ذمہ داری اٹھا بھی لیتا تو اس کو کڑی شرائط سے گزرنا پڑتا۔ |
|
|
|
ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ ترکی کے ساتھ ساتھ
قطر کے بھارت سے بھی اچھے تعلقات ہیں تاہم اس فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ
دوحہ نے پاکستان کو ہی ترجیح دی ہے۔ اگرچہ پاکستانی فوج اس طرح کے بڑے
ایونٹس کا تجربہ تو نہیں رکھتی لیکن پاکستان میں ہونیوالے مقابلوں میں
حفاظتی انتظامات میں معاونت میں پاک فوج کا بھرپور کردار رہا ہے۔ |