مل کر اتفاق سے

مل کراتفاق سے

ایک جنگل میں دوشیر رہتے تھے وہ دونوں بہت ظالم تھے انکا جب دِل کرتا تھا وہ کسی بھی جانور کو کھا جاتے .ایک ہرن اِس بات پر بہت پریشان تھی اس ہرن کے تِین بچے تھے اور شیر نے دوکھا لیئے تھے ہرن اپنےبچے کو باہر نہیں جانے دیتی تھی .ہرن کا بچہ ضد کرتا تھا کے "مجھے بھی باقی بچوں کے ساتھ باہر کھیلنا ہے" لیکن ہرن ڈری ہوئی تھی کے اگر اسنے اپنے بچے کو باہر جانے دیا تو وہ شیر اسکے بچے کو کھا جائیں گے. جنگل کے بہت سے بچے وہ شیر کھا چکا تھا ایک دن ایک زرافہ آیا اسنے دیکھا ہرن رو رہی ہے اسنے ہرن سے پوچھا "تم کیوں رو رہی ہو" ہرن نے کہا "شیر میرے 2 بچے کھا گیا تھا اب میں اپنے اِس بچے کو کھونا نہیں چاہتی " زرافہ نے کہا "دیکھو میں بھی صبر کر رہا ہوں شیر میرے بھی 2 بچے کھا گیا تھا اور میرے پاس تو میرا اب کوئی بچہ نہیں بچا "ہرن نے زرافہ سے کہا "ہم کب تک ان شیروں سے ڈرتے رہینگے" زرافہ نے کہا "وہ جنگل کے بادشاہ ہیں" . ہرن نے کہا "ظالم کے آگے چُپ رہنا بھی ظلم ہوتا ہے ہمیں شیروں کے خلاف لڑنا چاہیے" . زرافہ نے حیرانی سے کہا "تم یہ کیا کہہ رہی ہو تم جانتی ہو جنگل کا کوئی جانور ہمارا ساتھ نہیں دیگا شیر ہم سب سے زیادہ طاقت ور ہوتا ہے" ہرن نے کہا" کیوں نہیں ساتھ دیگا کیا سب اپنے بچے شیروں کو کھلا دیں گے اگر ہم سب مل جائیں تو شیر ہم سب کی طاقت کے آگے کچھ نہیں كرسكتا" . زرافہ نے کہا "چلو پِھر باقی جانوروں سے بات کریں" زرافہ اور ہرن باقی جانور یعنی اونٹ اور ہاتھی کے پاس گئے اور اُنہیں ساری بات بتائی کے وہ شیر کے خلاف لڑینگے وہ اب انکا اور ظلم برداشت نہیں کرسکتے ہاتھی اور اونٹ پہلے حیران ہوئے اور پِھر زرافہ اور ہرن پر ہنسے پِھر ہاتھی کے بیٹے نے کہا کے" میں اپنی زندگی ڈر کر نہیں گزار سکتا روز کسی کمزور جانور کی ماں جنگل کے کسی درخت کے ساتھ بیٹھی رو رہی ہوتی ہے "کچھ وقت کے بعد ہاتھی اور اونٹ بھی مان گئے ہاتھی , اونٹ , زرافہ اور ہرن مل کر باقی جانوروں کے پاس گئے انکی بات سن کر پہلے جانور انکا مذاق اڑاتے لیکن پِھر وہ سمجھ جاتے کے ہم ان شیروں سے زیادہ طاقتور ہوجائینگے جب ہم ایک دوسرے کے ساتھ مل جائیں گے آہستہ آہستہ جنگل کے سارے جانور مل گئے وہ سب مل کر شعر کے محل کے پاس کھڑے ہوگئے اور زور زور سے بولنے لگے " ہمارے جنگل سے چلے جاؤ" شعر جس نے اپنے سر پر ایک تاج پہنا ہوا تھا آیا اور زور زور سے ہنسا اور بولا "تم سب میری طاقت کو نہیں جانتے کیا میں اِس جنگل کا بادشاہ ہوں" شعر زور سے دھاڑا پِھر جنگل کے سارے جانور غصے سے بولے "ہم آج ساتھ ہیں اور تمہیں ہم ماردینگے یا جنگل سے نکال دیں گے بتاؤ تمہیں کیا منظور ہے" پِھر دوسرے شعر نے ایک شعر کو مشورہ دیا کے" آج یہ سب ساتھ ہیں اور ہمیں زندہ نہیں چھوڑینگے ہر جانور اپنی طاقت رکھتا ہے اور مل کر یہ سب بہت طاقتور ہیں" سارے جانور شعر کی طرف بھاگے تو دونوں شعر ڈرکر جنگل سے بھاگ کر دور چلے گئے اور پِھر کبھی واپس نہیں آئے . اِس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کے ہم مل کر کسی بھی برائی کے خلاف لڑ سکتے ہیں اس لئے ہمیں ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے اور مل کر اتفاق سے رہنا چاہیے .

 

Sumaira Majeed
About the Author: Sumaira Majeed Read More Articles by Sumaira Majeed: 7 Articles with 10509 views youngest pakistani poetry,article,story,digest,script writer
.. View More