چین کی طبی کامیابیوں کی عالمی پزیرائی

چین نے حالیہ برسوں میں جہاں معاشی میدان میں بے شمار کامیابیاں سمیٹی ہیں وہاں طب کے شعبے میں کئی اہم سنگ میل عبور کیے ہیں۔اس حوالے سے گزشتہ دس سالوں میں چین کی طبی سائنس اور ٹیکنالوجی کی اختراع میں پیش رفت ہوئی ہے، جس میں متعدد سائنسی اور تکنیکی کامیابیاں سامنے آئی ہیں۔ابھی حال ہی میں چین کے ویکسین ریگولیٹری نظام نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے ایک جائزہ پاس کیا ہے، جس میں ویکسین کی حفاظت، معیار اور تاثیر کو یقینی بنانے کے لیے ملک کی ریگولیٹری صلاحیت کو تسلیم کیا گیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی قومی ویکسین ریگولیٹری نظام کی تشخیص ایک عالمی سطح پر تسلیم شدہ بین الاقوامی تشخیص ہے جو سائنسی اور جامع طور پر کسی ملک میں ویکسین کے ضابطے کی سطح کا جائزہ لے سکتی ہے۔ چین نے 2011 اور 2014 میں بھی اسی طرح کے جائزے پاس کیے تھے۔

یہ جائزہ پاس کرنے کا مطلب ہے کہ چین کے پاس ویکسین کا ایک مستحکم ریگولیٹری نظام ہے، جو اس بات کو یقینی بنا سکتا ہے کہ ملک میں تیار کردہ، درآمد یا تقسیم کی جانے والی ویکسین قابل کنٹرول معیار، محفوظ اور موثر ہے۔ یہ کامیابی چینی ساختہ ویکسینز کی برآمد کے لیےبھی سازگار حالات پیدا کرتی ہے۔ چینی حکام نے اس پیش رفت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ویکسین ریگولیٹری سسٹم کے بارے میں ڈبلیو ایچ او کا فیصلہ اس بات کا ٹھوس ثبوت ہے کہ چین کا نظام مسلسل مستحکم، موثر اور اچھا کام کر رہا ہے، اور یہ اعلیٰ معیار کے ساتھ محفوظ، موثر، سستی اور قابل رسائی ویکسین کی فراہمی سے عالمی سپلائی میں مزید تعاون کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

دوسری جانب یہ امر بھی قابل زکر ہے کہ چین ترقی پذیر دنیا کو کووڈ۔19 ویکسین کی فراہمی کا ایک قابل اعتماد، مستحکم اور ناگزیر فراہم کنندہ بن چکاہے۔ اگست تک، چین نے 120 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کو 2.2 بلین ویکسین کی خوراکیں فراہم کی ہیں۔اسی طرح چین نے 20 سے زیادہ ممالک میں یا تو مشترکہ پیداواری پلانٹ شروع کیے ہیں یا ویکسین ساز ٹیکنالوجیز کو منتقل کیا ہے، جس کے نتیجے میں بیرون ملک ویکسین کی ایک بلین خوراکوں کی سالانہ پیداواری صلاحیت حاصل ہو چکی ہے۔یوں چین نے غریب اور کم ترقی یافتہ ممالک کے لیے ویکسین تک بروقت اور سستی رسائی کی سہولت فراہم کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے۔یہاں اس بات کا تذکرہ بھی لازم ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب عالمی سطح پر ممالک کی اکثریت صرف اپنے شہریوں کی فلاح و بہبود پر توجہ مرکوز کر رہی تھی، اور عالمی سطح پر طبی آلات اور ویکسین خریدنا بہت مشکل تھا، چین پہلا ملک تھا جس نے متعدد ممالک کو امداد کی صورت میں ویکسین کی اولین خوراکیں فراہم کیں اور بعد میں انہیں چین سے ویکسین خریداری میں بھی سہولت فراہم کی۔

اسی طرح ٹیکنالوجی کی منتقلی اور ترقی پذیر ممالک کے ساتھ مشترکہ پیداواری منصوبوں نے ، شراکت دار ممالک کو درآمدات پر مالیاتی وسائل خرچ کرنے کے بجائے اخراجات کو بچانے میں بھرپور مدد فراہم کی ہے۔ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ یہ ویکسین کی بین الاقوامی نقل و حمل میں وقت کی نمایاں بچت ہوئی ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ ویکسین کی نقل و حمل کے لیے ٹیکنالوجی سے آراستہ لاجسٹکس کی ضرورت ہوتی ہے جو کافی مہنگی ہوتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ چین کی مشترکہ پیداوار کے اقدام نے صحت عامہ اور مالیات دونوں اعتبار سے شراکت دار ممالک پر بوجھ کو کم کرنے میں مدد کی ہے۔ یہ بھی ایک تلخ حقیقت رہی کہ وبائی صورتحال کے دوران، ویکسین قوم پرستی نے خوراک کی عالمی تقسیم کو سختی سے متاثر کیا ہے۔ ایسے مسائل سے نمٹنے کے لیے، ہر ملک کو ویکسین تیار کرنے کے قابل ہونا چاہیے، اور چین نے ایسا ہی کیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ تمام لوگ سستی اور موثر ویکسی نیشن کی خدمات تک رسائی حاصل کر سکیں۔یہ چین کی جانب سے انسان دوستی کی ایک بہترین مثال ہے جو بتاتی ہے کہ صحت عامہ کی بہترین سہولیات تک رسائی دنیا بھر کے عوام کا مساوی حق ہے اور بڑے ممالک کو اس ضمن میں عملی اقدامات سے مزید ذمہ داری نبھانی چاہیے۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 616119 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More