|
|
لفظ ماں جب زبان پر آتا ہے تو ایک مٹھاس سی منہ میں گھل
جاتی ہے۔ تپتی دھوپ میں ایک سایہ سا سر پر آجاتا ہے۔ دل کی دھڑکنوں کو قرار
مل جاتا ہے ماں وہ پہلا لفظ جو ہم اپنی زبان سے ادا کرتے ہیں، ماں کی محبت
وہ پہلی محبت جو ہماری دھڑکنوں میں بستی ہے، ماں کے ہاتھ کے پکوان جن کو
ہماری زبان پہلی بار کسی بھی ذائقے سے آشنا ہونے سے پہلے چکھتے ہیں۔ اللہ
سب کی ماؤں کو لمبی زندگی دے اور ان کی دعاؤں کا سایہ ہمیشہ ہمارے سروں پر
قائم رکھیں آمین |
|
ماں کے ہاتھ کے کھانوں
کی لذت ہمارے کھانوں میں کیوں نہیں |
اسکول جاتے ہوئے ماں کے ہاتھ کا پراٹھا اور انڈہ اور اس
کی لذت آج بھی آپ اپنی زبان پر محسوس کر سکتے ہیں لیکن وہ لذت ماں کے علاوہ
کسی اور کے ہاتھ کے پکے کھانے میں کیوں نہیں آتی ہے یہ وہ سوال ہے جو
سیکڑوں سالوں سے لوگ خود سے پوچھتے آئے ہیں مگر اس کا جواب کسی جگہ سے نہیں
مل پایا- |
|
|
|
ماں کی ترکیب سے بنائی
گئی بریانی یا نہاری ویسی لذت سے محروم |
جس طرح دو ٹماٹر کبھی بھی ایک جیسے نہیں ہو سکتے اور ان
کے اندر اگر ظاہری فرق نہ بھی ہو تو ان کی لذت میں ضرور فرق ہوگا اسی طرح
سے دو کھانے کبھی بھی ایک جیسے نہیں ہو سکتے۔ آپ جتنا بھی ریسیپی کو فالو
کر لیں مگر کہیں نہ کہیں فرق ضرور رہ جاتا ہے اور یہی وہ چیز ہوتی ہے جس کو
ہاتھ کی لذت کہا جاتا ہے جو ہر پکانے والے کے کھانے کو دوسرے سے مختلف
بناتی ہے- |
|
کھانے کی لذت کا ہمارے
احساسات سے تعلق |
آپ نے اس بات کو محسوس کیا ہوگا کہ اگر آپ کا موڈ خراب
ہو تو لذیذ سے لذيذ کھانا بھی برا لگتا ہے۔ سائنسدانوں کا یہ ماننا ہے کہ
ہماری زبان پر موجود ٹیسٹ بڈ جو کہ ہمیں ذائقے کی شناخت کرواتے ہیں ان کا
تعلق ہماری زبان سے زيادہ احساسات سے ہوتا ہے- اس وجہ سے ماں کے لیے ہماری
محبت ماں کے ہاتھ کے بنے کھانے کو زيادہ لذيذ بنا دیتی ہے۔ اس وجہ سے اس
جیسا کھانا بنانا ہمارے لیے ممکن نہیں ہوتا ہے اور ہم ہمیشہ کھانے کا
موازنہ ماں کے ہاتھ کے پکے ہوۓ کھانوں سے کرتے نظر آتے ہیں- |
|
|
|
ماں تو پھر ماں
ہوتی ہے |
اس کے علاوہ ایک اور خاص بات جو ماں کے ہاتھ کے
پکے کھانوں کو دوسرے تمام کھانوں سے منفرد کرتی ہیں وہ ماں کی ممتا اور
محبت ہوتی ہے ماں اپنے بچوں کے لیے جس شوق اور محبت سے کھانا بناتی ہے وہ
محبت کھانے کے اندر ایسی لذت پیدا کر دیتی ہے جس کا مقابلہ کرنا کسی اور کے
لیے ممکن نہیں ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماں کے سکھائے طریقے سے گول روٹی تو
بن جاتی ہے مگر اس روٹی میں وہ بات نہیں ہوتی جو ماں کے ہاتھ کے بنے کھانے
میں ہوتی ہے- |