کہانی درد کی کس کو سناؤں۔

جب حسن ابراہیم پہلی مرتبہ ممبر اسمبلی بنے تب چرچا تھا کہ اس وقت کے وائسراے آ مین گنڈا پور ان کے خاص الخاص ہیں تب میں نے فون پر حسن ابراہیم سے رابطہ کر کے کہا کہ بجلی بلات پر فیول ٹیکس ختم کروائیں میرے ضمیر پر حاوی نیشنل ازم نے مجھیباور کروایا تھا کہ پانی سے پیدا بجلی پر فیول ٹیکس مہاراجہ ہری سنگھ کے ٹیکسز سے زیادہ بڑا ظلم ہے تب حسن ابراہیم نے دوماہ انتظار کا کہا کہ اس کے بعد یہ بلات میں شامل نہیں ہو گا پھر وقت وہ آ یا کہ انکم ٹیکس سیلز ٹیکس سرچارج جی ایس ٹی ٹیکس بھی شامل کر دئیے گئے دو روپیہ انسھٹہ پیسہ یونٹ ملنے والی بجلی مختلف طرح کے ٹیکسز لگا کر بائیس روپیہ یونٹ محکمہ برقیات فروخت کر نے لگا صرف ایک سال میں آزادکشمیر میں محکمہ برقیات نے تین ارب سے زیادہ بجلی بلات سے منافع کما یا صرف اس مالی سال راولاکوٹ میں ستائیس کروڈ کی بجلی خرید کر نوے کروڈ میں فروخت ہوئی کسی ووٹ لینے والے سیاست کار کو کھبی اس پر بولنا دور کی بات سوچنا بھی نصیب نہ ہوا گزشتہ سال جب ایک قوم پرست مکتبہ فکر نے راولاکوٹ میں دھرنا دیا تب مجھے قدرت کی عناہیت ہوئی کہ اس کا چارٹرڑ آ ف ڈیمانڈ میں نے تحریر کیا جب اس میں پہلا مطالبہ آزادکشمیر کو فری لوڈ شیڈنگ زون قرار دلوانے کا لکھا اور فیول ٹیکس کے ساتھ دیگر تمام ٹیکسز ختم کرنے کی مانگ کی تو بہت ساروں نے مزاق جانا زیلی مطالبات میں ایک مطالبہ موجودہ غیر میعاری میٹرز کی تنصیب رکوانا تھا چونکہ یہ میٹرز جس فیکٹری سے تیار کروائے پہلے سے چارجنگ تیس فیصد زیادہ ہے بجلی جتنی خرچ ہوتی ہے اس سے زیادہ ظاہر ہوتی ہے سیکورٹی محکمہ برقیات لیتا ہے مگر پی وی سی خریدنا پڑتی ہے میٹر رینٹ لیا جاتا ہے مگر میٹر کے نقد پیسے وصول ہوتے ہیں مگر یہ سب غریب کے مسائل ہیں تقریر کرنے والے کی اس سے غرض کیا پھر یوں ہوا کہ بعض مسائل مدنظر رکھ کر ایک الاہنس پیپلز رائٹس فورم کے نام سے بنا دھرنا دینے والے قوم پرستوں نے اس چارٹرڑ آ ف ڈیمانڈ پر یہ دو نکات بھی شامل کروائے پھر ایک جاندار آ واز بنی بجلی ہماری راج تمارا ڈیم ہماریراج تمارا ہر ایک کی آ واز بنے مگر مزاکرات کی میز پر ریاست نے چال کامیابی سے چلی اور دوماہ کی مہلت لی تب میں نے ان مزاکرات کا روں سے عاجزانہ کہا کہ دوماہ میں کروڈوں روپیہ پھر غریب کی جیب سے محکمہ برقیات ہڑپ کر لے گا جس طرح فیول ٹیکس ختم کرنے کا اختیار مظفر آباد حکومت کے پاس ہے اسی طرح باقی ٹیکس بھی ختم کر نے کا فیصلہ تنویر الیاس چغتائی کے پاس ہے حکومت پاکستان کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں وہ فی یونٹ بجلی فروخت کرتے ہیں مگر اس نقطہ پر توجہ دینا گوارہ نہیں کیا گیا جس طرح ماضی میں میر اکبر خان نے بطور وزیر جنگلات راولاکوٹ انجمن تاجران کے ساتھ دھوکا کیا اس طرح اب پھر ہوا جیسے افغان انخلاء تحریک میں چرلو پھیرا جس طرح بیرسٹر سلطان نے سات ماہ قبل راولاکوٹ میں غیر ریاستیوں کو زمینیں الاٹ کر نے اور مقامی شہری کے شناختی کارڑ منسوخ کرنے کے مطالبات پر دھوکا دیا ایسے اب پیپلز رائٹس فورم نے دو دن کے شٹر ڈاون ایک دن پہیہ جام اور گیارہ روزہ دھرنا پر خود لوگوں سے ہاتھ کیا نئیر ایوب کی مزاکرات میں شمولیت پر اعتراض ہوا مگر پندرویں ترمیم کے مسودہ پر دستخط کر نے والے وزراء میر اکبر خان اور فہیم اخترربانی سے مزاکرات پر کسی کو اعتراض نہ تھا پی ٹی آ ئی کی نمائندگی مزاکرات میں ندیم آ زاد جیسا فرد کر رہا تھا کسی کو ادراک نہ تھا جو اختیار صرف اور صرف تنویر الیاس چغتائی کی حکومت کو ہے اس پر دوماہ کی مہلت دی گئی اور حیران کن امر یہ ہے کہ قوم پرست بھی اس نقطہ پر رواہتی سیاست کاروں کی ہاں میں ہاں ملا کر آ ئے جن قوم پرستوں کو اتنا علم نہیں کہ کس کے دائرہ اختیار میں کیا ہے اور کس سے کس کی مانگ کی جائے ان کے ساتھ لوگ کیوں کر چلیں اب بجلی بلات دوبارہ جاری ہوگئے پاکستان کے تاجران سے شہباز حکومت نے ٹیکس ختم کرنے کا اعلان کرکے ساتھ میڈیا میں آ کر معافی بھی مانگ لی مگر مظفر آ باد کی حکومت نے ٹیکس ختم کرنے گوارہ نہیں کئیے دو دن پونچھ ڈویثرن کے چار اضلاع اور ایک دن مظفر آ باد کا شٹر ڈاون بے سود گیا گیارہ روزہ دھرنا بھی ناکام گیا اور پہیہ جام بھی ناکام پندرویں ترمیم واپس لینے کا دھرنا سے پہلے ہی تنویر الیاس چغتائی یہ کہہ کر کہ وہ پندرویں ترمیم کی حمایت کر کے غداروں میں نام نہیں لکھوائے گا مطالبہ مان چلا تھا گر تلخ سچ کوئی سنے تو اب کی بار بلات پر ٹیکسوں کے اجرا ء کی زمہ دار حکومت نہیں پیپلز رائٹس فورم ہے جو مزاکرات میں معاہدہ کر. آ یا تھا کہ دوماہ کی مہلت دی جاتی ہے کسی نے نہیں پوچھا کیوں مہلت دی دو ماہ میں ان ٹیکسز کی مد میں کتنی رقم محکمہ برقیات کمائے گا قوم پرستوں نے بائیس دن قید کاٹی وہ تنویر الیاس چغتائی کی طرف سے خود کو بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ایجنٹ قرار دینیپر ردعمل میں مظاہرے کرتے گرفتار ہوئے تاحال تنویر الیاس چغتائی نے ان سے معافی نہیں مانگی یوں ان کی گرفتاریاں ضائع گئیں تو عوام کی تحریک بھی فی الوقت ناکام میدان میں جیتی جنگ ٹیبل پر ہاری گئی کیا اب بھاری بھر ٹیکسز ختم کروانے تاجر پھر غیر معینہ مدت تک پورے کشمیر میں شٹر ڈاون کروائیں گے کیا پہیہ پھر جام ہوگا کیا حسن ابراہیم کے ساتھ یعقوب خان فاروق حیدر عتیق خان بھی قانون ساز اسمبلی میں یہ مطالبہ اٹھاہیں گے کہ کیوں بجلی بلات سے ٹیکسز نہیں ہٹائے جا رہے میری تو امید تھی پیپلز رائٹس فورم راولاکوٹ میں ریاستی تشخص مجروح کرنے کا اقدام رکوائے گا وہ غیر ریاستی افغان بھگوڈے باشندگان کو مقامی شہری ہونے کے شناختی کارڑ منسوخ کروانے ووٹر لسٹوں سے ان کے نام نکلوانے افغان بھگوڑوں کو جاری ڈومیسائل بیع نامے اور پاسپورٹ منسوخ کروانے کا اقدام کرے گا قومی ایشوز پر ساری قوم ان کے ساتھ ہے مگر مجھے مایوسی ہوئی کہ مزاکرات کی میز پر انہیں کل کا بچہ اور بڈھا جو ٹھگ چلے تو سیانے بیانے جب ان سے معرکہ آ رائی کریں گے انہیں شکست سے کون بچائے گا کیا پیلز راہٹس فورم اتنی مہربانی کرے گا کہ چند روز میں ایک احتجاجی مظاہرہ کرے اور ساری مزاکرات کرنے والی ٹیم عوام سے معافی مانگے کہ ہم ناسھمجہ ٹھگ دئیے گئے ہم سے بھول ہوئی ہم نے آ پ لوگوں کے جزبات اور احساسات کا قتل کیا اس معافی کے ساتھ بلات نہ جمع کروانے کا اعلان کر کے سول نافرمانی شروع کی جائے راولاکوٹ کی طرح ہر شہر محلے میں دھرنے شروع کرے مکمل شڑڈاون پورے کشمیر میں ہو اور پہیہ جام کر دیا جائے برقیات کے دفاتر پر قبضہ کیا جائے آ زاد پتن کوہالہ ہولاڑ منگلا پلوں پر دھرنے دئیے جائیں ایک ہفتہ تک اس احتجاج پر عمل درامد نہیں ہوتا تو پیدل مظفر آباد کی طرف مارچ کیا جائے روز روز کے مرنے سے بہتر ہے کہ ایک دن باوقار مر لیا جائے حرف آ خر کہ طور پر کھلا چیلنج ہر ایک کشمیری اپنے گھر اور کاروباری مرکز ملازمتی دفتر ہر نوع کا تازہ بجل بل دیکھے اور اپنے ضمیر سے پوچھے کہ مہاراجہ ہری سنگھ جو مالیہ ٹیکس لیتا تھا اس میں اور ان ٹیکس میں کیا فرق ہے کیا یہ ٹیکس نرالے اس سے بڑا ظلم نہیں اس استحصال پر خاموشی کیا جرم نہیں کیا ہری سنگھ کے شخصی راج کے خلاف بغاوت کرنے والوں کی نسل پر بغاوت لازم نہیں ہوچکی۔۔۔
 

Asif Ashraf
About the Author: Asif Ashraf Read More Articles by Asif Ashraf: 32 Articles with 19751 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.