موجودہ عالمی منظر نامےپر نگاہ دوڑائی جائے توکووڈ۔19کی
وبا اب بھی دنیا کی معاشی ترقی میں خلل ڈال رہی ہے اورعالمی اقتصادی بحالی
سست روی کا شکار ہے۔اس صورتحال میں دنیا کے لیے لمحہ فکریہ یہی ہے کہ ترقی
کے نئے امکانات کیسے تلاش کیے جائیں اور نئے گروتھ پوائنٹس کیسے سامنے لائے
جائیں۔اس تناظر میں عالمی سطح پر سروس ٹریڈ یا خدماتی تجارت کو نمایاں
اہمیت حاصل ہو چکی ہے۔اس ضمن میں دنیا کی دوسری بڑی معیشت کی حیثیت سے چین
نے اپنی عالمی ذمہ داری کا بخوبی ادراک کرتے ہوئے مستقل ایسی سرگرمیوں کا
سلسلہ ترتیب دیا ہے جو وبائی صورتحال کے بعد گلوبل معیشت کی بحالی اور
معاشی سرگرمیوں کو رواں رکھنے میں انتہائی معاون ہیں۔اس کی ایک تازہ ترین
کڑی چین کا بین الاقوامی خدماتی تجارتی میلہ2022 ہے جو اکتیس اگست سے بیجنگ
میں جاری ہے۔
چین میں منعقدہ اس میلے کو خدمات میں عالمی تجارت کا سب سے بڑا اور جامع
میلہ قرار دیا جاتا ہے۔رواں برس یہ میلہ 31 اگست سے 5 ستمبر تک بیجنگ کے
چائنا نیشنل کنونشن سینٹر اور شوگانگ پارک میں منعقد ہو رہا ہے۔اس مرتبہ
میلے کا موضوع ہے"بہتر ترقی کے لیے تعاون ، سرسبز مستقبل کے لیے اختراع
"۔میلے کے دوران اہم سرگرمیوں میں عالمی خدمات کی تجارتی سربراہی کانفرنس،
نمائشیں، فورمز، نئی مصنوعات اور ٹیکنالوجیز کا اجراء، کاروباری مباحثے،
اور بہت سی دیگر معاون سرگرمیاں شامل ہیں۔جیسا کہ اس کا موضوع واضح کرتا ہے
کہ یہ چین کی جانب سے کاربن پیک اور کاربن نیوٹرل کے اہداف کو حاصل کرنے کی
کوششوں کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر گرین ترقی پر توجہ مرکوز
کرے گا۔اس میلے کی شروعات 2012 میں کی گئی تھیں تاہم ماحولیاتی خدمات کا
موضوع پہلی مرتبہ اس قدر وسیع پیمانے پر شامل کیا گیا ہے۔ماحولیاتی سیکشن
کم کاربن توانائی، آب و ہوا اور کاربن کی معیشت، اور کاربن نیوٹرل اور سبز
ٹیکنالوجی جیسے موضوعات پر توجہ مرکوز کرے گا۔اس سال کے ایونٹ میں 152,000
مربع میٹر کے ایک نمائشی علاقے سمیت چائنا نیشنل کنونشن سینٹر میں ایک نئی
ماحولیاتی خدمات کا زون بھی قائم کیا گیا ہے جبکہ 2021 کی نسبت رقبے میں
26,000 مربع میٹر کی توسیع کی گئی ہے۔عالمی میلے میں 1,407آف لائن نمائش
کنندگان شرکت کر رہے ہیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 13.8 فیصد زیادہ ہیں۔
یہ بات قابل زکر ہے کہ ان نمائش کنندگان میں 446 فارچیون 500 کمپنیاں اور
صنعت کے معروف ادارے شامل ہیں۔رواں سال کے میلے میں کل 71 ممالک اور بین
الاقوامی تنظیمیں شرکت کر رہی ہیں جن میں برطانیہ، جرمنی، سوئٹزرلینڈ،
اٹلی، آسٹریلیا اور متحدہ عرب امارات وغیرہ شامل ہیں۔
چینی صدر شی جن پھنگ نے اس اہم سرگرمی میں ذاتی دلچسپی دکھاتے ہوئے اپنے
تہنیتی پیغام میں عالمی معیشت کی بحالی اور تیز رفتار ترقی کے لیے ایک کھلی
اور مشترکہ خدمات کی معیشت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ چین کے تناظر میں یہ
میلہ کھلے پن کو وسعت دینے، تعاون کو گہرا کرنے اور جدت طرازی کی قیادت
کرنے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔ اس اہم سرگرمی نے عالمی خدمات کے شعبوں
کی ترقی اور خدمات کی تجارت میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔شی جن پھںگ نے مزید
کہا کہ چین اعلیٰ سطح کے کھلے پن کے ساتھ اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے
کا خواہاں ہے، چین نے خدمات کے شعبے میں مارکیٹ تک رسائی کو آسان بنایا ہے،
خدمات میں سرحد پار تجارت کو مزید کھلا بنایا ہے، کھلے پن کو فروغ دینے کی
خاطر اس پلیٹ فارم کے دائرہ کار کو وسعت دی ہے اور سروس سیکٹر کو مزید
کھولنے کے لیے ایک اعلیٰ معیاری نظام قائم کرنے کی کوشش کی۔انہوں نے اس بات
پر بھی زور دیا کہ چین حقیقی کثیرالجہتی پر عمل پیرا رہنے اور مشترکہ مفاد
اور سودمند تعاون کے لیے پرعزم ہے ،چین اس ضمن میں دوسرے ممالک کے ساتھ مل
کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔
ایک اہم موڑ پر جب عالمگیر وبا بدستور شدید ہے، عالمی معیشت نازک دور سے
گزر رہی ہے، اور بین الاقوامی صورتحال پیچیدہ اور اتار چڑھاؤ کا شکار
ہے،ایسے میں مقررہ شیڈول کے مطابق اس سروس تجارتی میلے کے انعقاد نے چین کے
اعتماد اور عزم کو مضبوطی سے فروغ دیا ہے۔یہ امر قابل زکر ہے کہ گزشتہ دس
سالوں میں، چین کی درآمدی خدمات کی مالیت 4 ٹریلین ڈالر سے زائد ہو چکی ہے۔
2012 کے پہلے سروس ٹریڈ فیئر سے لے کر آج 2022 کے میلے تک، ان دس سالوں میں
یہ سرگرمی چین کی سروس ٹریڈ کی ترقی کے لیے ایک "بیرومیٹر" اور بین
الاقوامی اقتصادی اور تجارتی تعاون کا اہم پلیٹ فارم بن چکی ہے۔ وسیع تناظر
میں چین کا بین الاقوامی خدماتی تجارتی میلہ گزشتہ دہائی سے چین میں کھلے
پن اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے والے تین بڑے پلیٹ فارمز میں سے
ایک میں تبدیل ہو چکا ہے۔ چین کے نزدیک اس سروس ٹریڈ فیئر کا انعقاد
انتہائی اہم ہے، چونکہ یہ غیر ملکی کمپنیوں کو چین کی بڑی سروس مارکیٹ میں
داخلے کے مواقع فراہم کرتا ہے، اور چینی کمپنیوں کو ملکی اور بین الاقوامی
منڈیوں اور وسائل کا بھرپور استعمال کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرتا
ہے۔ درحقیقت چین جس مقصد کے لیے کوشاں ہے وہ صرف ایک نمائش یا پلیٹ فارم
نہیں ہے بلکہ ترقی کا ایک نیا نمونہ ہے جو بلارکاوٹ سب کے لئے کھلا ہے ۔
|