اسلامی فلاحی ریاست کی ترجیحات

اسلامی فلاحی ریاست کی ترجیحات کے پیش نظر اس کے اہل حل وعقد کو ملک کی نظریاتی اساس کو سامنے رکھتے ہوئے اور اپنے عوام کے اس مینڈیٹ کو سامنے رکھتے ہوئے جو انہوں نے ان کے سپرد کیا ہے ،چاہئے کہ وہ ہر دم ملک وقوم کی خدمت پر کمربستہ رہیں۔اور اس کے راستے میں رکاوٹ بننے والے ذاتی، جماعتی اور سیاسی ہر قسم کےمفادات سے بالاتر ہو کروسیع الظرفی، احساس ذمہ داری ونگہبانی کا مظاہرہ کریں۔اور اگر کبھی آسمانی آفات اورقدرتی بلیات کاسامنا کرنا پڑجائے تو بصیرت ،اولوالعزمی اور استقامت کے ساتھ اپنی عوا م کی پشتی بانی اور حفاظت کا انتظام ان کی پہلی ترجیح ہونا چاہئے۔

اسلامی حکومت کی ترجیحات

تعارف
اسلامی ریاست ایک فلاحی ریاست ہوتی ہے۔جس کے اہداف ومقاصد میں سے خداتعالی کی بندگی کے تقاضے بجا لانا ، اور اس کے بندوں سے رفاقت کے رشتے نبھانا اور اس کی بخشی سلطنت میں خلافت کے فریضےبجالانا ہے۔

عبادت واطاعت، اخوت ورفاقت اور خدمت وسیاست وہ اولین مقاصد ہیں جن کی تکمیل ایک اسلامی فلاحی ریاست کے پیش نظر ہوتی ہے۔اور انہی کے مطابق اس کے کارپردازان کو اپنی ترجیحات اور اقدامات کی ترتیب دینی ہوتی ہے۔

جب بھی مقاصد نظروں سے اوجھل ہوتے ہیں، چاہے اس کے اسباب اختیاری ہوں یا اضطراری ، توضروری ہے کہ حکمرانوں کے افعال وترجیحات میں خلل اور بدنظمی پیدا ہو۔

مقاصد سے پہلو تہی کا باعث کئی امور ہو سکتے ہیں جن میں سے نااہلی، مفادپرستی،بےحسی ہو سکتےہیں، یہ اپنے اختیار اور کردار سے متعلق چیزیں ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ امور غیرمعمولی حالات کا نتیجہ ہوتے ہیں جو کہ اضطرار کی کیفیت میں مبتلاء کرتے ہیں۔جیسے قدرتی آفات وبلیات کے نتیجہ میں پیدا ہونے والی دگرگوں صورتحال ہے۔یہ موقعہ حکمرانوں کی بصیرت اور استقامت کے امتحان کا موقعہ ہوتا ہے کہ وہ کیسے اور کن ترجیحات کے ساتھ اس سچوئیشن میں اپنے مقاصد اورفرائض سے عہدہ برآء ہوتے ہیں۔

اسلامی حکومت کی بنیادی ترجیحات
اعتقاد/نظریہ
کوئی بھی ریاست جب اسلامی فلاحی ریاست ہونے کی دعویدار ہو، تو اس کا آئینی اور نصب العینی ہونا ضروری ہو جاتاہے۔تب اس کے آئین ودستور کی بنیاد خدائے لم یزل کی وحدانیت کے اعتراف اور اس کی سپریمیسی کے إقرار پر ہوگی۔

اس نظریہ کے تحت اس ریاست کے تمام افراد ایک اکائی میں پروئے جائیں گے۔اور ان کا نصب العین خدا کی عبادت واطاعت بجا لانا ہوگا۔اور اپنی حکومت کے لئے ان کا مینڈیٹ یہ ہوگا کہ وہ ان کی انفرادی واجتماعی، سماجی واقتصادی اور سیاسی زندگی میں خدا تعالی کے حکم کا نفاذ کریں۔

أصول یہ ہے کہ حکومت اور اقتدار کا سرچشمہ عوام ہیں۔اور عوام کی قوت ان کے اتحاد، یکجائی اوریک جہتی میں ہے۔جس کاواحد طریقہ ایک نظریہ پر اتفاق اور ارتکاز ہے۔ اسلامی مملکت میں یہ نظریہ عقیدہء توحید کے سوا کچھ نہیں ہوسکتا۔یہ ایسی بائنڈنگ فورس ہے جس کا اثر مسلمان اپنے دل وجان اور رگ وپے میں محسوس پاتے ہیں۔خلاصہ یہ کہ حکومت کی اولین ترجیح اپنے نظریہ کا پاس ہے۔

استقراراور استحکام (امن وامان اور معیشت)
اسلامی فلاحی ریاست کی دوسری اورتیسری ترجیحات استقرار اور استحکام ہے۔استقرار سے ہماری مراد امن وامان کی صورت حال ہےکہ خارجی دشمن سے امن ہو، اور داخلی فتنہ وانتشار سے امان حاصل ہو۔اور استحکام سے مرادہے کہ ملکی معیشت، انصاف، صحت اور تعلیم ایسی مضبوط اوراستوار ہوکہ جنگ وامن ہر قسم کے حالات میں ریڑھ کی ہڈی ثابت ہو۔

استحکام
مولانا عبیداللہ سندھی کے مطابق جب لوگ اپنی معاشی ضرورتوں سےاطمینان وتسلی پاتے ہیں تو اس کے بعد ہی زندگی کے دیگر شعبوں کی تعمیرو ترقی اور فلاح وبہبود میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ خالی پیٹ کی فکر میں انسانوں کو کسی اور چیز کی سدھ بدھ نہیں رہتی ۔جب زندگی ہی ٹھٹھر کر رہ جائے تو انسانیت کے اعلی مقامات جو انسانیت کا اصل جوہر ہیں، کا ہوش کسے رہے۔

آپ کے بقول اسلامی حکومت خدا کی حکومت ہے ،جس کے معنی یہ ہیں کہ اس کی نعمتیں اس کےسارے بندوں کے لئے عام ہو جائیں۔

استقرار
ایسے ہی بیرونی خطرہ کے پیش نظر تو اسلام اپنی سب سے بڑی عبادت اور خدا کی توحید کے مظہر یعنی نماز تک میں تبدیلی گوارا کر لیتا ہے۔اس کی نظر میں خوشحال زندگی کے لئے خارجی فتنہ کی سرکوبی ا ورداخلی انتشار سے خلاصی سب سے مقدم شے ہے۔

استحکام اور استقرار میں وجہءترجیح
قرآن کریم ان دونوں ترجیحات کا ذکر بڑی اہمیت اور خصوصیت کے ساتھ کرتا ہے۔لیکن قرآن کریم کے انداز سے ان کے مابین کسی ترتیب یا تقدیم تاخیر کا امتیاز نہیں ملتا۔ اس کے نزدیک ان کی یکساں اہمیت ہے۔
یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم جہاں اپنے جلیل القدر پیغمبر حضرت ابراہیم علیہ السلام کی مکہ مکرمہ کے لئے آبادی وخوشحالی کی دعاء کا ذکر کرتا ہے تو وہاں امن وامان کا تذکرہ پہلے کرتا ہے اور معیشت واقتصاد کا ذکر اس کے بعد کرتا ہے۔پھر اس کے برعکس جب سورہء قریش میں اہالی مکہ پر خداتعالی کی نعمت ورحمت کا ذکر کرتا ہے تو اس موقعہ پر معاشی خوشحالی کا ذکر سیاسی استقرار سے پہلے کرتا ہے۔

الغرض سیاسی استقرار ،امن وامان ہو یا معاشی استحکام دونوں کا خصوصیت سے ذکر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اسلامی فلاحی ریاست کی ترجیحات میں ان دونوں کو خصوصی مقام حاصل ہے ۔تاہم دفع مضرت کے أصول کی أساس پر ان دونوں کے درمیان بھی تقدیم وترجیح پیدا کی جاسکتی ہے۔

یہ عقلی مسلمہ ہے کہ نفع کےحصول(جلب منفعت)پر نقصان کودورکرنا (دفع مضرت)ترجیح رکھتا ہے۔چنانچہ یہ مسلمانوں کے حکمرانوں کی سیاسی حکمت وبصیرت پر موقوف ہے کہ وہ حالات کا ایسا باریک إحساس اور ادراک رکھیں جس کے مطابق وہ طے کر سکیں کہ بقائے جاں کی ضرورت کہاں لاحق ہے، دفاع میں یا معاش میں۔

اسی بارے میں مضمون نگار کے یہ مضامین بھی ملاحظہ کیجئے: آئی ایم ایف؛ملکی معیشت اور اسلام۔ لابنگ اسلام کی روشنی میں۔بےحسی ایک نفسیاتی تجزیہ۔آفات وحادثات میں غیر انسانی رویے۔

حکومت کے کلیدی ادارے
مستحکم اور کامیاب ریاستیں ان بنیادی اہداف کا ادراک کرتے ہوئے اپنی ترجیحات کو اس طرح تشکیل دیتی ہیں جس سے ان اہداف کے حصول کو یقینی بنایا جاسکے۔وہ اپنی گورنمنٹ اور ایڈمنسٹریشن کی باڈی ایسے طریقہ سے ترتیب دیتی ہیں جس میں ہر ادارے اور اس کے ذمہ داران کو مخصوص ذمہ داریاں تفویض کی جاتی ہیں۔اور ان کے بجا لانے کے لئے ان کو درکار وسائل اور اختیارات سونپے جاتے ہیں۔

مقننہ
آئینی ونظریاتی ترجیح کو مدنظر رکھتے ہوئے پارلیمنٹ کا ادارہ بنایا جاتا ہے ۔جس کے منتخب عوامی ارکان اور ماہرین ملک کی نظریاتی اساسوں اورانتظامی ضروریات کے مطابق قانون سازی کرتے ہیں۔اور طےپانے والی قراردادوں پر چیک وبیلنس کا انتظام کیا جاتا ہے۔

منتظمہ
قانون سازی کے بعد اس کی تنفیذ اور عملداری کے لئے منتظمہ کا ادارہ ہے، جسے صدر اور وزیراعظم ظاہر کرتے ہیں۔ان کی ذمہ داری ہے کہ آئین ودستور کے مطابق ملک میں امن وامان اور اس کے استحکام کے لئے کوشاں ہوں۔جس کے لئے انہیں کئی محکمہ جات جیسے پولیس،فوج کے ساتھ ساتھ معیشت وتجارت اور صحت وتعلیم کی مدد حاصل ہوتی ہے۔

عدلیہ
مقننہ اور منتظمہ کے علاوہ ایک تیسرا ادارہ جسے کلیدی حیثیت ہے وہ عدلیہ اور احتساب کا ادارہ ہے جو اپنے ذیلی محکمہ جات اور اہل کاروں کے ذریعہ قانون اور اس کے درست نفاذ کا جائزہ لیتا ہے۔اور اس میں کس بھی قسم کی بے اعتدالی کا نوٹس لیتے ہوئے انصاف کی بحالی یافراہمی کو یقینی بناتا ہے۔

اداروں اور محکموں کی حدود
انسان نے اپنی طویل تاریخ میں یہ سبق سیکھا کہ کامیاب، مستحکم اورفلاحی ریاست کا خواب تب تک شرمندہء تعبیر نہیں ہوسکتا جب تک مقننہ، منتطمہ اور عدلیہ کی مذکور بالا ادارہ جاتی تقسیم عمل میں نا لائی جائے۔جس میں تمام کلیدی ادارے اور مناصب مستقل اور خودمختارحیثیت کے حامل نا ہوں۔

جب بھی یہ ادارے اپنی خودمختاری اوراستقلال کھو دیتے ہیں تو کرپشن اوربدنظمی پیدا ہوتی ہے جس کا اثر چہار سو پھیل جاتا ہے۔ایسے میں اسلامی ریاست کےبنیادی مقاصد جو اس کے بنیادی ستون ہیں یعنی عبادت، رفاقت اور سیاست وہ نظر انداز ہوتے ہیں۔

اور اس بدنظمی اوربربادی کی بنیادی وجہ ہوتی ہے نا اہل سیاست دانوں کی باہمی چپقلش، نفسانیت اورمفاد پرستی جو انہیں ان کی ذمہ داریوں اور فرائض سے اندھا بہرا بنا دیتی ہے۔ان کی باہمی عداوت اور انارکی ان سے ان کی بصیرت چھین لیتی ہے اور انہیں اپنی عوام سے بےپرواہ اور بے حس بنا کر اپنی مفادپرستی کی چاردیواری میں بند کر دیتی ہے۔

ایسے میں اگر ملک میں کچھ غیرمعمولی حالات پیدا ہوجائیں، خدائی آزمائش اور گرفت کا کوڑا قدرتی آفات کی صورت میں برسنے لگ جائے۔ تو ان نا اہل اور خود غرض حکمرانوں کی رہی سہی سدھ بدھ بھی ماری جاتی ہےاور اپنے حرص وحسد کے ذاتی بکھیڑوں میں الجھے وہ یہ تمیز کرنے کے لائق بھی نہیں رہتے کہ ان کی ترجیح سیاست ہونی چاہئے، امن وامان کی صورتحال ، یا بقائے جان ومال کی فکر۔

خلاصہ
اسلامی فلاحی ریاست کی ترجیحات کے پیش نظر اس کے اہل حل وعقد کو ملک کی نظریاتی اساس کو سامنے رکھتے ہوئے اور اپنے عوام کے اس مینڈیٹ کو سامنے رکھتے ہوئے جو انہوں نے ان کے سپرد کیا ہے ،چاہئے کہ وہ ہر دم ملک وقوم کی خدمت پر کمربستہ رہیں۔اور اس کے راستے میں رکاوٹ بننے والے ذاتی، جماعتی اور سیاسی ہر قسم کےمفادات سے بالاتر ہو کروسیع الظرفی، احساس ذمہ داری ونگہبانی کا مظاہرہ کریں۔اور اگر کبھی آسمانی آفات اورقدرتی بلیات کاسامنا کرنا پڑجائے تو بصیرت ،اولوالعزمی اور استقامت کے ساتھ اپنی عوا م کی پشتی بانی اور حفاظت کا انتظام ان کی پہلی ترجیح ہونا چاہئے۔

اسی بارے میں مضمون نگار کے یہ مضامین بھی ملاحظہ کیجئے: آئی ایم ایف؛ملکی معیشت اور اسلام۔ لابنگ اسلام کی روشنی میں۔بےحسی ایک نفسیاتی تجزیہ۔آفات وحادثات میں غیر انسانی رویے۔
 

Nadeem Arif
About the Author: Nadeem Arif Read More Articles by Nadeem Arif: 4 Articles with 1922 views Follow me on
albseerah.com
I am a shariah expert and have been providing scholarly and visionary works about the different aspects of Islam for mor
.. View More