کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ
کے بارے میں کہ کیا صفر کا مہینہ نحوست، مصیبت اور بدبختی کا مہینہ ہے اور
کیا اس میں بھوت پریت بھی تنگ کرتے ہیں ؟
الجواب بتوفیق اللّٰہ الوھاب اللھم ھدایۃ الحق بالصواب
مذکورہ بالا تمام نظریات باطل ہیں، حقیقت میں نہ تو اس مہینے میں نحوست و
مصیبت ہے اور نہ ہی یہ بدبختی اور بھوت پریت کا مہینہ ہے بلکہ انسان اپنے
اعمال کی وجہ سے مصائب و آفات میں مبتلا ہوتا ہے اور اپنی جہالت کی وجہ سے
دن، مہینے اور دیگر اسباب کو منحوس تصور کرنے لگتا ہے۔ نفع و نقصان کا
اختیار صرف اللہ تعالیٰ کی ذات کے پاس ہے۔ جب وہ خیر پہنچانا چاہے تو کوئی
شر نہیں پہنچا سکتا اور اگر وہ کوئی مصیبت نازل کر دے تو کوئی اس سے نجات
نہیں دے سکتا۔ اللہ تعالیٰ قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے:
وَإِن يَمْسَسْكَ اللّٰهُ بِضُرٍّ فَلاَ كَاشِفَ لَهُ إِلاَّ هُوَ وَإِن
يُرِدْكَ بِخَيْرٍ فَلاَ رَآدَّ لِفَضْلِهِ يُصِيبُ بِهِ مَن يَشَاءُ مِنْ
عِبَادِهِ وَهُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ
ترجمہ: اور اگر اللہ تمہیں کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا کوئی اسے دور
کرنے والا نہیں اور اگر وہ تمہارے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرمائے تو کوئی اس
کے فضل کو ردّ کرنے والا نہیں۔ وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اپنا فضل
پہنچاتا ہےاور وہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔
(سورہ یونس، آیت 107)
اسی طرح حضور خاتم النبیین ﷺ نے فرمایا:
لا عدْوَیٰ ولا صَفَرَ ولا هَامَةَ
ترجمہ: (اللہ تعالیٰ کے حکم کے بغیر) چھونے سے بیماری دوسرے کو لگ جانے (کا
عقیدہ)، ماہِ صفر (میں نحوست ہونے کا عقیدہ) اور پرندے سے بدشگونی (کا
عقیدہ) کی کوئی حقیقت نہیں۔
(صحیح البخاري،کتابُ الطِّب،بابُ الھامۃ، رقم الحدیث: 5770، المکتبۃ
السلفیۃ)
|