''حضرت محدث اعظم ہند کی نعتیہ شاعری،حیات و خدمات''

تحریک آزادی کے عظیم مجاہد ''سید محمد محدث کچھوچھوی '' پر پی ایچ ڈی مقالہ
''حضرت محدث اعظم ہند کی نعتیہ شاعری،حیات و خدمات''
ڈاکٹر فرحت علی صدیقی اشرفی (فاضل علوم دنییہ،ایم ایس سی،ایم اے،پی ایچ ڈی (عثمانیہ)حیدرآباد ،انڈیا)

''حضرت محدث اعظم ہند کی نعتیہ شاعری،حیات و خدمات''

''حضرت محدث اعظم ہند کی نعتیہ شاعری،حیات و خدمات''
ڈاکٹر فرحت علی صدیقی اشرفی (فاضل علوم دنییہ،ایم ایس سی،ایم اے،پی ایچ ڈی (عثمانیہ)حیدرآباد ،انڈیا)
تحریر:۔ محمداحمد ترازی
ڈاکٹر مولانا محمد فرحت علی صدیقی اشرفی (غالباً) یکم مارچ 1956ء میں حیدراآباد ،انڈیا میں پیدا ہوئے اور8،مارچ 2013ء کو انتقال فرمایا۔ڈاکٹر فرحت علی صدیقی نےبھوپال یونی ورسٹی انڈیا سے زولوجی میں ایم ایس سی اور عثمانیہ یونی ورسٹی حیدراآباد سے ایم اے (اردو)اور پھر اسی یونی ورسٹی سے لی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔آپ جامعہ نظامیہ حیدرآباد،انڈیا سے فاضل دینیات بھی تھے۔اور شیخ الاسلام حضرت علامہ سید محمد مدنی اشرف جیلانی کچھوچھوی مدظلہ العالی سے خلافت واجازت بھی حاصل تھی۔زندگی تعلیم و تعلم میں انتہائی سادگی سے گزاردی۔اور وقت وصال دو صاحبزادیاں سوگوار چھوڑیں۔مرحوم کے بھتیجے محمد بشارت صدیقی اشرفی ،جدہ سعودی عرب میں مقیم اور خدمت دین کیلئے کوشاں ہیں۔
حضرت سید محمد محدث اعظم کچھوچھوی ؒ کا شمار انیسویں صدی کی ان چند اہم ہستیوں میں ہوتا ہے جنھوں نے برعظیم کی قومی وملی سیاست اور علم وادب پر اپنے انمٹ نقش ثبت کیے۔آپ ایک ایسے خاندان سے تعلق رکھتے تھے جو ہندوستان میں حسنی حسینی سادات کچھوچھا کے نام سے معروف ہے۔محدث اعظم ہند کی ولادت 15؍ ذولقعدہ 1311ھ / 1894ء کو جائس ضلع رائے بریلی (یو۔ پی۔ ) میں ہوئی، آپ کے والد کا نام حکیم سید نذر اشرف تھا۔آپ سید محمد علی اشرفی الجیلانی کے نواسے ہیں۔حضرت مولانا سید علی حسن جائسی نے ''سید محمد'' نام رکھا۔
محدثِ اعظمِ ہند نے ابتدائی تعلیم والدِ ماجد سے حاصل کی۔ بعدہٗ مدرسۂ نظامیہ لکھنؤ جا کر مولانا عبد الباری فرنگی محلی کے درس میں شریک ہوئے۔ آپ کے اساتذہ میں مولانا لطف اللہ علی گڑھی، مولانا مطیع الرسول محمد عبد المقتدر بدایونی اور مولانا وصی احمد محدث سورتی جیسے جلیل القدر حضرات کا شمار ہوتا ہے۔ محدثِ سورتی سے آپ نے علمِ حدیث و اصولِ حدیث کا درس لیا۔ علاوہ ازیں امام احمد رضا محدثِ بریلوی کے حلقۂ درس میں بھی آپ نے شرکت کی اور امام احمد رضا سے فقہ اور اس کے جملہ متعلقات، افتا نویسی وغیرہ فنون میں مہارتِ تامہ حاصل کی۔ وطنِ عزیز ہندوستان کے آپ منفرد اور مایۂ ناز عالمِ حدیث مانے جاتے تھے۔ ہزا رہا احادیث اسناد کے ساتھ آپ کو حفظ تھیں، یہی وجہ ہے کہ آپ کو علمائے کرام کی ایک بڑی جماعت نے ’’محدثِ اعظمِ ہند‘‘ جیسے عظیم الشان لقب سے نوازا۔
آپ نے سید شاہ علی حسین اشرفی میاں سے شرفِ بیعت حاصل کیا۔ امام احمد رضا محدثِ بریلوی نے اپنی خلافت و اجازت سے نوازا، اسی طرح خلیفۂ اعلیحضرت سید احمد اشرف صاحب کچھوچھوی نے بھی اپنی خلافت و اجازت عطا کی۔16؍ رجب المرجب 1381ھ / 25؍ دسمبر 1961ء کو لکھنؤ میں وصال فرمایا اور آپ کی تدفین کچھوچھہ، ضلع فیض آباد(یو۔ پی۔ ) میں ہوئی۔
حضرت سید محمد محدث کچھوچھوی نے برعظیم کی ملت اسلامیہ کیلئے گرانقدر خدمات انجام دیں۔اور قومی و ملی سیاست میں اہم کردار ادا کیا۔آپ مسلمانوں کے دینی وسیاسی استحکام کیلئے ہمیشہ سرگرم عمل رہے۔آپ نے مسلمانوں کی دینی و فکری رہنمائی کیلئے سنی جمعیت العلماء اور آل انڈیا سنی کانفرنس کی داغ بیل ڈالی۔1946ء میں بنارس سنی کانفرنس میں آپ کا ارشاد فرمایا ہوا تاریخی آج بھی حامیان تحریک کے واضح اور دو ٹوک موقف کا آینئہ دار ہے۔جس میں آپ نے مسلمانان ہند کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ '' اگر تحریک پاکستان کے معاملہ میں محمد علی جناح صاحب دستبراد بھی ہوجائیں تو ہم پاکستان بناکر ہی دم لیں گے‘‘۔
''حضرت محدث اعظم ہند کی نعتیہ شاعری،حیات وخدمات''ڈاکٹر فرحت علی صدیقی صاحب کا پی ایچ ڈی مقالہ ہے۔ جو آپ نے بڑی تحقیق،لگن اور عقیدت و محبت سے تحریر کیا ہے۔یہ مقالہ ان کی وفات کے بعد ''گلوبل اسلامک مشن،انک(نیوریارک،یوکے) کے تعاون سے جون،2018ء میں شائع ہوا ہے۔552،صفحات پر محیط یہ مقالہ سات ابواب پر مشتمل ہے۔صاحب مقالہ نے باب اول میں نعتیہ شاعری کا ارتقائی جائزہ،باب دوم میں اردو نعت گوئی کا تاریخی پس منظر،باب سوم میں حضرت سید محدث اعظم ہند قدس سرہ کے سوانحی حالات،باب چہارم میں حضرت سید محدث اعظم ہند قدس سرہ کے معاصرین و تلامذہ کی نعتیہ شاعری،باب پنجم میں حضرت سید محدث اعظم ہند قدس سرہ کے اردو کلام کی خصوصیات اور محاسن ،باب ششم میں حضرت سید محدث اعظم ہند قدس سرہ کی شخصیت اور فن آگاہی،اور باب ہفتم میں اختتامی کلمات کو بیان کیا ہے۔
اس مقالے کی خصوصیت کو اجاگر کرتے ہوئے ڈاکٹر فرحت علی صدیقی لکھتے ہیں''خانوادہ اشرفیہ عالیہ کے سات سو سالہ دور مبارک کے بزرگوں میں حضرت سید محمد اشرفی جیلانی المعروف محدث اعظم کچھوچھوی رحمۃ اللہ علیہ وہ پہلی بزرگ ہستی ہیں جن کی سیرت و کارناموں پر،بالخصوص آپ کی شعری خدمات پر حکومت کی جانب سے اور گورنمنٹ یونی ورسٹی کی سطح پر تحقیقی کام کی سبیل نکل آئی۔''
تمام ابواب کا مطالعہ ڈاکٹر صاحب کی محنت لگن ،شوق ، جستجو اور ندرت ِتحقیق کا آئینہ دار اور اس حقیقت کا عکاس ہے کہ محدث اعظم ہند سید محمد محدث کچھوچھوی رحمۃ اللہ علیہ کی ذات کے حوالے اس نوعیت کا کام اس سے قبل سامنے نہیں آیا۔چنانچہ یہ کہنا مبالغہ نہ ہوگا یہ مقالہ حضرت محدث اعظم ہند قدس سرہ کی حیات و خدمات ،تعلیمات اور نعتیہ شاعری کے حوالے سےپہلی جامع اور منفرد کو شش کی ہے۔
جسے عوام الناس تک پہنچانے کااعزاز جناب محمد مسعود احمد سہروردی اشرفی (چئیرمین گلوبل اسلامک مشن ،انک)کو جاتا ہے۔ جناب محمد مسعود احمد سہروردی اشرفی اس سے قبل بھی مختلف زبانوں میں کئی گرانقدر کتب شائع کرچکے ہیں۔ جن میں دس جلدوں میں تفسیر اشرفی، مسلم پرسنل لاء یا اسلامک لاء،طب القرآن،فیضان سہروردیہ،کتاب الاربعین فی ارشاد السالکین،مرشد الانام الیٰ رویۃ الہلال،جمال الٰہی،فیضان شریعت قابل ذکر ہیں۔
آپ کی کتاب ''Would you like to know something about Islam '' وہ شہرہ آفاق کتاب ہے جس نے دنیا بھر میں اسلام کے حقیقی پیغام کو عام کرنے میں بہت مدد دی۔ اب تک اس کتاب کو دنیا کی سات مختلف زبانوں میں ترجمہ ہوچکا ہے ۔گلوبل اسلامک مشن انک کے روح رواں جناب مسعود احمد سہروردی اشرفی گزشتہ چالیس سالوں نے دنیا کے مختلف ممالک میں اسلام کے پیغام کو عام کرنے کی سعی میں مصروف ہیں اور اب تک دنیا کے گرد ساٹھے تین چکر لگاچکے ہیں۔اور آپ کے زیر نگرانی دنیا کے کئی ممالک میں اسلام کی تبلیغی سرگرمیاں جاری ہیں ہماری دعا ہے کہ اللہ کریم آپ کے عزم حوصلے اور ہمت کو قائم رکھے اور ہمیشہ آسانیاں عطا فرمائے۔آمین بحرمۃ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم
M.Ahmed Tarazi
About the Author: M.Ahmed Tarazi Read More Articles by M.Ahmed Tarazi: 315 Articles with 307999 views I m a artical Writer.its is my hoby.. View More