تیز دماغ وکیل نے کیس ہی پلٹ دیا... پاکستان میں موجود ایسی مسجد جسے ایک رات میں تعمیر کیا گیا، یہ مسجد کہاں ہے اور اب وہاں کیا کام ہوتا ہے؟

image
 
مسجد شب بھر، مقامی روایت کے مطابق یہ مسجد برطانوی نوآبادیاتی دور میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان زمین کے تنازع پر ایک رات میں تعمیر کی گئی تھی۔ یہ مسجد سرکلر روڈ پر شاہ عالمی مارکیٹ لاہور کے قریب واقع ہے۔
 
1917 میں شاہ عالمی چوک ایک بہت بڑی کاروباری جگہ تھی اور چوک کے بیچ میں تقریباً تین مرلہ کچھ خالی جگہ تھی۔ ہوا کچھ یوں کہ وہاں ایک مسلمان نے سر عام خالی جگہ پر نماز پڑھی جس سے ہندو بھڑک اٹھے کیونکہ اس وقت یہ ایک بڑی برادری تھی۔ اسی جگہ ہندوؤں نے مندر بنانے کا مطالبہ کیا اور مسلمان وہاں مسجد بنانا چاہتے تھے۔ یہ معاملہ گھمبیر ہو گیا، اس وقت تک یہ جگہ متنازع تھی اور وہاں کچھ بھی نہیں بنایا جا سکا تھا۔
 
مقدمہ برطانوی جج کے سامنے عدالت میں پیش کیا گیا۔ جج نے اعلان کیا کہ وہ غیر جانبدارانہ فیصلہ کرنے کے لیے اگلے دن ذاتی طور پر اس سائٹ کا دورہ کریں گے۔ ایک ذہین مسلم وکیل نے مسلمانوں کو مشورہ دیا کہ وہ رات کے وقت اس پلاٹ پر مسجد تعمیر کر لیں۔ مسلم کمیونٹی نے اس تجویز سے اتفاق کیا اور گاما پہلوان (ایک مقامی پہلوان) کی قیادت میں ایک مسجد بنانے کا منصوبہ شروع کیا۔ غیرت مند مسلمان اپنے مقصد کے حصول کے لیے کام کرنے لگے۔ مسلم کمیونٹی نے اپنے ذاتی کاروبار سے حصہ ڈالنا شروع کیا اور اپنے دستیاب وسائل بھی لائے آخر کار صبح ہونے سے پہلے مسلمان مسجد بنانے میں کامیاب ہو گئے۔ کیونکہ وہاں قانون تھا کہ مذہبی ادارے اور کسی بھی برادری کی قبریں نہیں گرائی جا سکتیں تھیں۔ چنانچہ مذہبی جوش میں مسلمانوں نے بغیر کسی ترتیب، انجینئرنگ ڈیزائن یا تکنیکی منصوبہ بندی کے اس مسجد کو ایک ہی رات میں تیار کر لیا۔
 
صبح جب جج جائے وقوعہ پر پہنچے تو وہ حیران رہ گئے ۔ مجبوراً انھیں مسلمانوں کے حق میں فیصلہ دینا پڑا۔ عظیم شاعر مشرق علامہ اقبال کو جب اس واقعہ کی خبر ملی تو انہوں نے اس پر یہ شعر لکھا:
مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایمان کی حرات والوں نے
من اپنا پرانا پاپی ہے برسوں میں نمازی بن نہ سکا
 
image
 
اسی شعر کی وجہ سے اس مسجد کا نام شب بھر رکھا گیا لیکن لوگ اقبال کے اس پیغام کو سمجھنے میں ناکام رہے کہ مذہبی جوش میں مسجد بنانے کا کوئی فائدہ نہیں اپنے اندر کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ اگر آپ شاہ عالمی چوک سے گزریں تو یہ عجیب و غریب ڈھانچہ فوری طور پر آپ کی توجہ مبذول کر لے گا ۔ یہ چھوٹا سا ڈھانچہ اب بہت بدل گیا ہے۔ اصل تانے بانے کو اب نئے تعمیراتی مواد سے بدل دیا گیا ہے۔ آج ہم مسجد کے ارد گرد بہت سے دکاندار اور بہت زیادہ تجاوزات دیکھتے ہیں۔
 
یہ مسجد لاہور شہر کے اندر شاہ عالم چوک کے قریب واقع ہے۔ شاہ عالم چوک شاہ عالمی مارکیٹ کے قریب واقع ہے، یہاں کبھی شاہ عالم گیٹ تھا جس کا نام شہنشاہ شاہ عالم (جو 1712 میں لاہور میں وفات پا گیا)، مغل شہنشاہ اورنگزیب کے تیسرے بیٹے کے نام پر رکھا گیا ہے۔ ان کی وفات سے پہلے اس دروازے کو ’’بھیڑ والا دروازہ‘‘ کہا جاتا تھا۔ یہ دروازہ موچی اور لوہاری دروازے کے درمیان واقع ہے۔ فصیل شہر کے دوسرے دروازوں کی طرح شاہ عالمی دروازہ اب موجود نہیں ہے۔ تقسیم (1947) کے وقت لگنے والی آگ اور اس کے بعد ہونے والے فسادات کے دوران پورا علاقہ جل کر خاکستر ہو گیا تھا۔ آگ لگنے کے بعد علاقے کو دوبارہ تعمیر اور جدید بنایا گیا تھا لیکن گیٹ کبھی دوبارہ نہیں بنایا گیا۔ تعمیر نو کے باوجود گلیوں کے انتظامات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور ہمیں اب بھی وہاں تنگ گھن چکر گلیاں نظر آتی ہیں۔ اس بازار نے تاجروں کی نسلوں کو مالا مال کیا ہے۔
 
تقسیم سے پہلے سکھ ،ہندو، پٹھان، افغان اور موجودہ باشندے یہاں آباد ہوئے۔ شاہ عالمی چوک ہمیشہ سے تجارت کا مرکز رہا یہ پنجاب کے دیہی علاقوں کے لیے ایک تجارتی جگہ فراہم کرتا تھا۔ آج بھی شاہ عالمی پاکستان کی سب سے بڑی ہول سیل مارکیٹ ہے۔
 
اگر ہم شاہ عالمی کی بات کریں تو یہ جگہ شہر کے اندر سب سے زیادہ گنجان ہے۔ وہاں رئیل اسٹیٹ بہت مہنگی ہے۔ یہاں تک کہ ایک چھوٹی سی دکان، جس کی پیمائش صرف 200 مربع فٹ ہے، کروڑوں روپے کی ہے۔ یہ اس علاقے میں کمرشلائزیشن کا اثر ہے۔ شاہ عالم میں ایک ہزار سے زائد دکانیں ہیں۔ اب ان تنگ گلیوں میں آپ بلند و بالا پلازے بھی دیکھیں گے۔ یہاں پرفیوم، الیکٹرانکس، کاسمیٹکس، گھریلو اشیاء، کراکری، گھر کی سجاوٹ، کھلونے، آرائشی لائٹس، مصنوعی آرائشی پھولوں کی ہول سیل دکانیں ہیں۔
 
image
 
گنجان ہونے کی وجہ سے شاہ عالمی تک پہنچنا آسان نہیں، لیکن یہ سائٹ بہت دلچسپ اور تاریخی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ راتوں رات تعمیر کیا گیا ایک عجوبہ ہے۔
YOU MAY ALSO LIKE: