مشکل ایک ایسا ڈرامہ جس کی کہانی پر یقین کرنا ہی مشکل، مقبول ڈرامہ مشکل کی کہانی کا واحد کردار جس کو کوئی مشکل نہ تھی

image
 
جو دکھتا ہے وہی بکتا ہے یہ کہاوت پاکستانی ڈراموں پر صادق ہے۔ پاکستانی چینلز اب سات سے آٹھ، آٹھ سے نو اور نو سے دن ہر روز تین ڈرامے پیش کر رہے ہیں جن میں سے آٹھ سے نو بجے دکھانے والا ڈرامہ سیریل ہوتا ہے جب کہ نو سے دس بجے سوپ دکھائے جاتے ہیں جو کہ ہر روز پیش کیا جاتا ہے-
 
بھارتی طرز پر بنے ہوئے یہ ڈرامے اپنے اندر وہ تمام خصوصیات رکھتے ہیں جو اسٹار پلس کے ڈراموں کا خاصہ ہوتے تھے۔ جن میں ساس بہو کے جھگڑے، خانداںی سازشیں اور عقل سے ماورا کہانی ہوتی تھی مگر اس کے باوجود پاکستانی عوام ان ڈراموں کو نہ صرف دیکھتے ہیں بلکہ ان کو پسنددیدگی سے بھی نوازتے ہیں اور بھاری بھرکم ٹی آر پی کے سبب یہ ڈرامے اور ان کے کردار وائرل بھی ہو جاتے ہیں اور پھر وہی اداکار مختلف چینلز پر ویسے ہی کردار ادا کرتے نظر آتے ہیں-
 
حالیہ دنوں ڈرامہ مشکل نامی سوپ عوام میں بہت مقبول ہوا جس میں مرکزی کردار صبور علی، زینب شبیر اور خوشحال خان نے ادا کیے اور عدیل رزاق کے تحریر کردہ اس ڈرامے کی ڈائریکشن اداکارہ اور ہدایت کارہ مرینہ خان نے دی-
 
ڈرامہ مشکل کی مشکل کہانی
اس ڈرامے کی کہانی اسٹار پلس کے تمام ڈراموں کی طرح بنیادی طور پر تین کرداروں کے گرد گھومتی ہے جس میں دو لڑکیاں اور ایک لڑکا ہوتا ہے لڑکیوں میں سے ثمین کا کردار نبھانے والی صبور علی ایک مثالی لڑکی ہوتی ہے جو سگھڑ، ذہین، فرمانبردار اور نہ جانے کیا کیا ہوتی ہے جس میں کوئی بھی برائی موجود نہیں ہوتی ہے جب کہ دوسری لڑکی حریم کا کردار زينب بشیر پھوہڑ، زبان دراز، بے ادب اور سازشی لڑکی ہے۔ حریم اپنی یونیورسٹی کے ٹام بوائے فراز کے عشق میں مبتلا ہوتی ہے مگر اس کے والد اس کا رشتہ کہیں اور طے کر دیتے ہیں-
 
معصوم ثمین اور ٹرانسپورٹ کی ہڑتال
جبس پر وہ اپنی دوست ثمین کو دھمکی دیتی ہے کہ اگر اس نے فراز کو اس کے گھر رشتہ بھیجنے پر راضی نہ کیا تو وہ زہر کھا لے گی اور اس کے بعد معصوم ثمین فراز کو سمجھانے کے لیے اس سے ایک ریسٹورنٹ میں جاکر ملتی ہے اور واپسی کے لیے تمام پبلک ٹرانسپورٹ کے اس دنیا میں سے غائب ہونے کے بعد فراز کی گاڑی میں بیٹھ کر گھر روانہ ہوتی ہے- راستے میں اس شہر کے کسی سنسان مقام پر گاڑی خراب ہو جاتی ہے-
 
پولیس والوں کو بھی نکاح نامہ مانگنے کا بہت شوق ہے
پولیس والے ایک تنہا لڑکی اور لڑکے کو دیکھ کر پکڑ لیتے ہیں ایسے وقت میں فراز ثمین کو اپنی بیوی کہہ بیٹھتا ہے اور جان چھڑانے کی کوشش کوتا ہے مگر نکاح نامہ نہ ہونے پر تھانے جاتے ہیں جہاں دونوں کے باپ مل کر ان کا نکاح پڑھا دیتے ہیں- اگر ایسے نکاح اتنی آسانی سے ہونے لگیں تو آج کل کی لڑکیاں بھاگنے کے بجائے اپنے عاشقوں کے ساتھ تھانے ہی چلی جایا کریں-
 
image
 
شادی کے بعد فراز کے نخرے
فراز صاحب نکاح تو کر کے لے آئے مگر ان کے لیے اس بیوی کو قبول کرنا اور اس شادی کو تسلیم کرنا مشکل ہو رہا تھا- کوئی اس کو سمجھائے کہ لڑکی کو بیوی کہنے کے بجاۓ بہن کہہ دیتا تو کسی کو بھی مشکل نہ ہوتی-
 
حریم کا فراز کے بھائی کو پھنسانا
حریم نے دیکھا کہ اس کی پیاری دوست اس کے لیے فربانی دیتے دیتے اس کی محبت کی بیوی بن گئی ہے تو اس کی دوستی دشمنی میں تبدیل ہوگئی اور اس نے فراز کو پانے کے لیے اس کے بھائی کو سیڑھی بنانے کا فیصلہ کر لیا اور فراز کا بھائی جو کہ ایک سیلف میڈ ذہین نوجوان تھا لاابالی فراز سے بھی بے وقوف ثابت ہوا اور حریم کو بیوی بنا کر گھر لے آیا-
 
عام سی لڑکی کا مجرمانہ ذہن
حریم ثمین کے سابقہ شکار پوری منگیتر کے ساتھ مل کر فراز کی شادی تڑوانے کی کوششیں شروع کر دیتی ہے اور ہاتھوں ہاتھ اپنے شوہر کی سپاری بھی دے ڈالتی ہے اور معصوم نظر آنے والا کزن کرائے کے قاتلوں کی خدمات لے کر فراز کے بھائی اور اپنے شوہر اسفند کا خون کروا کر اسی گھر میں بیوہ کے روپ میں رہنے لگتی ہے جہاں سے اس نے ثمین کو نکلوا دیا ہوتا ہے-
 
کہانی کی ہیپی اینڈنگ
اور عوام کی امنگوں اور خواہشات کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستانی پولیس موبائل چھیننے کا واقعہ لگنے والے اسفند کے قاتلوں کا سراغ لگا لیتی ہے اور پھر حریم اپنے انجام کو پہنچتی ہے اور ایک ہی قسط میں ثمین بھی فراز کے بچے کی ماں بن جاتی ہے-
 
ایسا ڈرامہ جس میں ہر کوئی مشکل میں
اس ڈرامے کا ہر کردار کسی نہ کسی مشکل میں گرفتار نظر آیا ڈرامہ دیکھ کر ایسا محسوس ہوا کہ سکھی ذات تو صرف خدا کی ہوتی ہے تو محل میں رہنے والی بھی ناخوش، تو کوئی شادی کر کے ناخوش اور کوئی ساتھ رہ کر ناخوش غرض جس نے بھی اس ڈرامے کا نام مشکل تجویز کیا تھا ٹھیک ہی کیا تھا-
 
image
 
 
ڈرامے کا ایک کردار جس کو کوئی مشکل نہ تھی
اس ڈرامے کا ایک کردار ایسا ضرور تھا جس کو کسی بھی قسم کی مشکل درپیش نہ تھی اور یہ کردار فراز اور اسفند کی پھپھو کا کردار تھا جس کو اداکارہ عصمت زیدی نے بخوبی نبھایا۔ ان کا کام اپنے بھائی کے اور بھابھی کے اور ان کی بہوؤں کے ہر کام میں دخل دینا تھا مگر دوسروں کو سمجھانے بجھانے والی پھپھو خود ہر حال میں بہت خوش نظر آتی تھیں۔ بیٹے کا رشتہ لے کر ثمین کے گھر جانا چاہتی تھیں تب بھی خوش لیکن اس کی جگہ اپنی بھتیجی کو بہو بنا کر لے آئیں تب بھی خوش، فراز نے ثمین کو گھر سے نکالا پھپھو تب بھی خوش، واپس لے آیا پھپھو تب بھی خوش پورے ڈرامے میں ان کا کردار واحد ایسا کردار تھا جس کو کوئی مشکل نہ تھی-
YOU MAY ALSO LIKE: