کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی، کچھ ایسے بدلے جو ہر ساس اپنی بہو سے ضرور لیتی ہے

image
 
ساس بہو کا رشتہ صدیوں سے تنازعات سے بھرپور رہا ہے۔ اگر شگنوں کے ساتھ بیاہ کر بہو کو لانے والی ساس بہو کو اپنی راجدھانی کی چابیاں دینے کو تیار نہیں ہوتی تو بہو بھی وقت کے انتظار میں بیٹھی نہیں رہتی ہے بلکہ حکمرانی کی مسند سنبھالنے کے لیے ساس کے سامنے تن کر کھڑی ہو جاتی ہے- جس کی وجہ سے ہر گھر میں ٹکراؤ کی کیفیت ہوتی ہے یہ ایک الگ بات ہے کہ کچھ گھروں کے ان جھگڑوں کی آوازیں ساری دنیا سنتی ہے اور کچھ گھروں میں جھگڑے سرد جنگ کی صورت میں لڑے جاتے ہیں
ساس کے کچھ بدلے جو وہ اپنی بہو سے ضرور لیتی ہے-
 
کیوں کہ ساس بھی کبھی بہو تھی تو جب وہ بہو تھی تو اس کی ساس نے جو جو کچھ اس کے ساتھ کیا تھا اپنی بہو کو لانے کے بعد ساس بھی اپنی بہو سے وہی سب کچھ کرتی ہے۔ ہو سکتا ہے ایسا کر کے وہ اپنا بدلہ لینے کی کوشش کرتی ہے یا پھر روائت کو زندہ کرتی ہے -
 
1: صبح سویرے جگانا
جب نئی نئی شادی ہوتی ہے تو ہر میاں بیوی کی خواہش اور کوشش ہوتی ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ زیادہ سے زيادہ وقت گزاریں مگر فجر کی نماز کے بعد سے کمرے کا دروازہ ٹوٹنے لگتا ہے کیوں کہ ساس کا یہ ماننا ہوتا ہے کہ اگر ایک بار بہو کو دیر تک سونے کی عادت ہو جائے تو وہ ساری عمر ایسی ہی رہتی ہے- اس وجہ سے ساس اپنی ساس کے انداز میں بہو بیٹے کے کمرے کے دروازوں کو توڑتی ہے-
 
image
 
2: بہو کی سلامی کے تحفوں اور پیسوں پر قبضہ
ساری عمر لوگوں کو تحفے ہم نے دیے اور اب سب کچھ اس کو کیسے دے دوں یہ وہ جملے ہوتے ہیں جو ہر ساس بیٹے کی شادی کے موقع پر سب کو سناتے ہوئے بہو کو ملنے والے تحفوں اور پیسوں پر ہاتھ صاف کرتی ہے اور اگر کوئی اس کی مخالفت کرے تو ان کا کہنا ہوتا ہے کہ ہماری ساس نے تو جب ایسا کیا تھا تو ہم نے ایک بار آواز نہ نکالی تھی-
 
3: میکے جانے سے پہلے اجازت
بہو پر کنٹرول رکھنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہوتا ہے کہ اس کے کہیں بھی آنے جانے پر اپنی اجازت کی تلوار لٹکا کر رکھو تاکہ ایسا نہ ہو کہ میاں بیوی کا جب دل چاہے وہ گھومنے نکل جائيں- اس وجہ سے بہو پر یہ لازم کر دیا جائے کہ وہ جب بھی گھر سے نکلے پہلے ساس سے اجازت لے اور خاص طور پر میکے جانے کا پلان بنانے سے قبل تو ایک ہفتہ پہلے پوچھے-
 
4: بیٹیوں کے میکے آنے پر بہو کو کچن میں مصروف کرنا
جب نندیں میکے آتی ہیں تو بھابھی کی ہم عمر ہونے کے سبب ان کو بھابھی کے ساتھ وقت گزارنا چاہیے مگر اس وقت ساس صاحبہ بہو کو کوئی کام بتا کر ادھر ادھر کر دیتی ہیں تاکہ بیٹیوں سے راز داری کے ساتھ بہو کی برائياں کر سکیں اور دل کا بھڑاس نکال سکیں-
 
image
 
5: بیٹے کو دفتر سے واپسی پر اپنے پاس بٹھا کر رکھنا
شادی سے قبل بھلے یہ بیٹا دفتر سے آنے کے بعد دوستوں کے ساتھ گھومنے نکل جاتا ہو مگر شادی کے بعد دفتر سے آتے ہی بیٹے کو اپنے پاس بٹھا لینے کی روائت ہر ساس قائم رکھتی ہے- شائد اس طرح سے وہ بہو کے سامنے اس بات کا اظہار کرنا چاہتی ہے کہ ان کا بیٹا اس سے زيادہ ان کو اہمیت دیتا ہے یا پھر میاں بیوی کو ایک ساتھ کم موقع فراہم کرتی ہیں کہ کہیں وہ گھومنے کا پروگرام نہ بنا لیں-
 
مگر یاد رکھیں! انسان کو ماضی کے تجربات سے اچھا سبق سیکھنا چاہیے اور اس وقت کو یاد رکھنا چاہیے کہ جب آپ کی ساس ایسا کرتی تھی تو آپ کو کتنی تکلیف ہوتی تھی تو پھر آپ کچھ ایسی مثال قائم کریں جو ماضی سے مختلف ہو-
YOU MAY ALSO LIKE: