بھنڈی اگر 300 روپے کلو ہے تو اعتراض کیسا، کچھ پھل جنہیں ہم عمر بھر سبزی سمجھ کر کھاتے رہے ہیں وہ بھی کم قیمت میں

image
 
سیلاب کے بعد اس وقت پورا ملک مہنگائی کی لپیٹ میں ہے۔ ٹماٹر 400 روپے کلو میں بکا تو پیاز کی قیمت نے بھی لوگوں کو آٹھ آٹھ آنسو بہا دیے۔ کچھ سبزیاں جن کو ہمیشہ ہم سستا خریدنے کے عادی تھے جیسے کہ بھنڈیاں اور بینگن ان کو بھی جب خریدنے گئے تو پتہ چلا کہ یہ بھی 300 روپے کلو سے کم پر میسر نہیں سوچا معلومات کی جائے تو کچھ ایسے انکشاف ہوئے کہ اس کے بعد یہ سبزیاں خریدتے ہوئے دل نہ دکھا بلکہ دل چاہ کہ کھانے کے بعد یا عصرانے میں مہمانوں کے سامنے پیش کیے جائیں۔
 
سبزیاں سمجھ کر خریدے جانے والے پھل
جی ہاں آپ صحیح سمجھے، یہ سبزياں جن کو ہمیشہ سستا سمجھ کر ہم خریدتے آئے ہیں اس سیلاب کے بعد ہمیں پہلی بار پتہ چلا کہ یہ سبزیاں نہیں ہیں بلکہ پھل ہیں۔ سائنسی ماہرین کے مطابق پودے پر پھل لگنے کے بعد جو چیز بنے گی اور جس میں بیچ ہوں گے اس کو سائنسی بنیاد پر پھل تصور کیا جائے گا اور پھل تو مہنگے ہی ہوتے ہیں- لہٰذا اب ان کو سبزی کے طورپر پکانے کے بجائے مہمانوں کے سامنے کاٹ کر سیب اور آم کی طرح پیش کرنے پڑیں گے تو چلیں اب ہم آپ کو ان سبزیوں کے بارے میں بتائيں گے جو درحقیقت میں پھل ہیں-
image
 
1: بھنڈی
بھنڈی کا سالن ہو یا بھنڈی کی ترکاری دونوں صورتوں میں یہ لوگوں کا ایک پسندیدہ سالن ہے جس کو لوگ سالوں سے پکا پکا کر کھا رہے ہیں مگر جب مہنگائی کے اس طوفان میں اس کی مہنگے ہونے کے اسباب پر ریسرچ کی تو پتہ چلا کہ ہم نے ہمیشہ بھنڈی کی بہت کم قیمت ادا کی ہے یہ ایک پھل ہے- لہٰذا اب اس کے مہنگے ہونے کی شکایت بند کر دینی چاہیے-
image
 
2: بینگن
جی جی حیران ہونے کی قطعی ضرورت نہیں ہے یہ وہی بینگن ہے جس کو آپ بیس روپے کلو خرید کر بھی اس کے مہنگے ہونے کا گلہ کرتے تھے آج 150 سے 200 روپے کلو میں فروخت ہو رہا ہے۔ لگتا ہے اس کو بھی پتہ چل گیا ہے کہ اس کی جگہ اب سبزی کی ریڑھی بلکہ پھلوں کی ریڑھی میں آم اور سیب کے ساتھ ہے یا آلوچے کے بغل مں بیٹھنا ہے-
image
 
3: شملہ مرچ
ساری سبزی خرید کر سبزی والے کو یہ تو آپ نے بھی کہا ہوگا کہ ایک شملہ مرچ ایسے ہی ڈال دو اور وہ ڈال بھی دیا کرتا تھا۔ مفت میں شملہ مرچ لینے والوں کو جب یہی شملہ مرچ 150 روپے میں خریدنے کو ملی تو واویلا تو بنتا ہے- لیکن اب آپ اس کے اس سے بھی زيادہ مہنگے ہونے کے لیے تیار ہو جائيں کیوں کہ یہ بھی سبزی نہیں بلکہ پھلوں کے خاندان کا ایک فرد ہے-
image
 
4: کھیرا
ویسے یہ ایک حقیقت ہے کہ کھیرے کا استعمال کسی نے کبھی سبزی کے طور پر نہیں کیا بلکہ اس کو پیاز کے ساتھ ملا کر بطور سلاد کھایا جاتا ہے مگر خریدا ہمیشہ سبزی کی قیمت میں ہی جاتا تھا- مگر لگتا ہے کسی نے کھیرے کو بھی بتا دیا کہ بھائی اپنی قمیت بڑھا لو کیا سستی سبزیوں کے ساتھ گھوم پھر رہے ہو تم تو پھل ہو یہی وجہ ہے کہ کھیرے نے بھی اب 200 روپے کلو میں دستیاب ہونے کا اعلان کر دیا ہے-
image
 
5: ٹماٹر
 یہ وہ واحد چیز ہے جس کے بارے میں بچے بچے کو پتہ ہے کہ یہ سبزی نہیں پھل ہے مگر اس کے باوجود اس کو جب بھی خریدنا ہوتا ہے انسان جاتا سبزی والے کے پاس ہی ہے- مگر یہ ایک حقیقت ہے کہ ٹماٹر کو اپنے پھل ہونے کا بہت احساس ہے یہی وجہ ہے چاہے عید آئے یا بارش رمضان ہوں یا کوئی بھی اہم موقع ٹماٹر فورا اپنی قیمت بڑھا کر بیٹھ جاتے ہیں- مگر اس کے باوجود لوگ اس کو سالن میں ہی ڈال کر پکاتے ہیں-
image
 
تو جناب اب جب کہ آپ کو ان سب کے مہنگے ہونے کی اصل وجہ پتہ چل چکی ہے تو ان کی قیمت کی شکایت سبزی والے سے کرنے کے بجائے صبر اور شکر کے ساتھ ان کو مہنگے داموں خرید کر سبزی کے بجائے پھل سمجھ کر کھائيں-
YOU MAY ALSO LIKE: