کیا یہ کشمیریوں یا فلسطینیوں کی طرح مسلمان نہیں؟ چین کے مظلوم مسلمان اسلامی ممالک کی آواز کے منتظر

image
 
اقوام متحدہ نے چین کے صوبے سنکیانگ میں اویغور آبادی سے بدسلوکی کے الزامات کی تحقیقات کے بعد اپنی رپورٹ کی بنیاد پر چین پر ’انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں‘ کا الزام لگایا ہے رپورٹ میں اویغور مسلمانوں اور دیگر نسلی اقلیتوں کے خلاف بدسلوکی کے دعوؤں کا جائزہ لیا گیا ہے جن کی چین تردید کرتا ہے۔
 
اویغور کون ہیں؟
چین کے صوبہ سنکیانگ میں آباد مسلمان آبادی کو اویغور کہا جاتا ہے گو کہ ان کی زبان ترکی سے مماثلت رکھتی ہے لیکن لسانی اور ثقافتی اعتبار سے وہ خود کو وسط ایشیائی ریاستوں کے زیادہ قریب سمجھتے ہیں۔ 20ویں صدی کے اوائل میں اویغور آبادی نے اپنی آزادی کا اعلان کر دیا تھا لیکن 1949میں یہ علاقہ باقاعدہ طور پر کمیونسٹ چین کے مکمل کنٹرول لایا گیا۔ سرکاری سطح پر چین شنگ جیانگ کو جنوبی علاقے تبت کی طرز پر ایک خود مختار علاقہ بتاتا ہے۔
 
انسانی حقوق کمیشن
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر سے جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ چین نے سنکیانگ میں انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا ہو تاہم چین نے زیادتیوں کی تردید کی ہے اور 48 صفحات پر مشتمل اقوام متحدہ کی رپورٹ کا 131 صفحات پر مشتمل جواب جاری کیا ہے۔
 
image
 
اقوام متحدہ کی سبکدوش سربراہ انسانی حقوق مشیل بیچلیٹ چلی کی سابق صدر ہیں، ان کا کہنا ہے کہ چین کی جانب سے چین کے شمال مغربی علاقے سنکیانگ میں اویغوروں اور دیگر مسلمانوں کی من مانی اور امتیازی حراست انسانیت کے خلاف جرم ہو سکتی ہے۔ یہ نسلی امتیاز کے خاتمے سے متعلق اقوام متحدہ کی کمیٹی کی رپورٹ کے چار سال بعد سامنے آئی ہے کہ سنکیانگ میں 10 لاکھ سے زیادہ اویغوروں کو حراستی مراکز کے نیٹ ورک میں رکھا گیا ہے۔
 
مسلمانوں کے حالات
سنکیانگ میں اویغوروں مسلمانوں کے علاوہ قازق، ازبک، تاجک، تاتار، تہور اور روسی بھی حراستی مراکز میں بند ہیں جب کہ دنیا اس سلسلے میں بالکل خاموش ہے۔ حراستی کیمپوں میں انہیں جبری مشقت، جبری نس بندی اور اپنی ثقافت اور مذہبی شناخت کی تباہی کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سامنا ہے۔
 
سنکیانگ کا دارالحکومت ارومچی جو پہلے ڈیہوا کے نام سے جانا جاتا تھا، دنیا کا سب سے جدید ترین نگرانی کا نظام رکھتا ہے۔ ہر شخص اتھارٹی کے ریڈار کے تحت چوبیس گھنٹے ایک ہائی ٹیک سی سی ٹی وی نیٹ ورک کے ساتھ آڈیو آلات کے ساتھ منسلک ہے تاکہ وہ گلی کے کونوں اور ہینگ آوٹ پر جو بات چیت کرتے ہیں اس کی جاسوسی کر سکے۔
 
image
 
اسلامی تنظیمیں
عالمی سیاست میں ایک رہنماء اصول ہے کہ قوموں کے اتحادی نہیں ہوتے ان کے مفادات ہوتے ہیں۔ شائد اسی لئے اسلامی دنیا بشمول اسلامی تعاون تنظیم اور سعودی عرب، ترکی، ایران اور پاکستان جیسے بڑے مسلمان ممالک اس معاملے پر بظاہر خاموش ہیں اور اس معاملے کو چین کا اندرونی معاملہ کہہ کر پہلوتہی برت رہے ہیں۔
YOU MAY ALSO LIKE: