بچوں کو پیسے بچانا سکھائیں

چونکہ ہر بچے کی پرورش اپنے ماحول کے مطابق ہوتی ہے، لیکن بچے سب سے پہلے اور سب سے زیادہ جس ماحول کا اثر لیتے ہیں وہ ان کے اپنے گھر کا ماحول ہے، اور یہی ماحول بچے کی تربیت کی بنیاد بنتا ہے۔

اگر گھر کا ماحول خوشگوار اور پرسکون ہے تو بچے کی تربیت بھی اچھے طریقے سے کرنا ممکن ہے اور اگر گھر کا ماحول کسی بھی وجہ سے ناخوشگوار ہے تو بچے کی ذہنی و جسمانی نشوونما پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔

بچوں کو پیسوں سے دور کیسے رکھا جاسکتا ہے، یا بچوں کو پیسے کی اہمیت کے بارے کیسے سمجھایا جا سکتا ہے؟ میں اس بارے میں لکھنا چاہتی ہوں،امید ہے تمام اساتذہ اس سے فائدہ اٹھاکر بچوں کے اندر یہ احساس پیدا کرینگے کہ وہ آنے والے وقت کے بارے میں سوچ سکیں۔آج کل جس حساب سےمہنگائی بڑھ رہی ہے اسی حساب سے مارکیٹ میں ہر بندہ کسی نہ کسی طرح لوگوں کو لوٹنے کے طریقے ڈھونڈھتا رہتا ہے۔

اس لئے والدین جب بھی مارکیٹ جائیں اپنے ساتھ بچوں کو بھی لیکر جائیں۔کوشش کریں کہ مارکیٹ جانے سے پہلے ایک لسٹ تیار کریں جو ایک بجٹ کی شکل میں ہو جس پر چیزوں کے نام اور قیمت ساتھ تحریر ہو۔
١۔یہ کہ بچے وہ چیز ڈھونڈیں جو لسٹ میں لکھا ہوا ہو۔
٢۔اس چیز کو ڈھونڈیں جس کی قیمت پہلے سے لکھا ہوا ہو۔
٣۔کوشش کریں کہ بچے کے ہاتھ میں ان چیزوں کا لسٹ ہو جو وہ باآسانی اٹھا سکے۔
٤۔ایک ایسا لسٹ بھی تیار کریں جو بچے اپنی روزمرہ کی زندگی میں خرید کے خوش ہوتے ہیں اور ان کو خریدنے کے لئے پیسے ان کے ہاتھ میں ہو جو ان چیزوں کے قیمت کے عین مطابق ہو۔
تاکہ بچوں کو احساس ہو کہ ہر وہ چیز جو ہم مارکیٹ سے خریدتے ہیں انہیں خریدنے کے لیئے پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے اور پیسوں کو بچانے کے لئے بچوں کو یہ ہدایت دیں کہ وہ اس کے علاوہ پیسوں کی ڈیمانڈ نہ کریں ان ہی پیسوں سے اپنی ضرورت کی چیزیں خرید لیں۔

دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ایک سیونگ باکس بچوں کے پاس رکھیں تا کہ وہ اپنی پاکٹ منی سے پیسے بچا کے اس باکس میں ڈالتے جائیں، اس کے علاوہ بچوں کو یہ احساس دلانا کہ اگر ہم سال میں چار جوڑے کپڑے بناتے ہیں تو ایک جوڑہ کم کرکے ان پیسوں کو اپنے سیونگ باکس میں ڈال سکتے ہیں-

علاوہ ازیں بچوں کو اس چیز کا احساس دلانا کہ ہم جو بھی چیز مارکیٹ سے خریدتے ہیں وہی چیز ہم گھر پہ کم پیسےخرچ کرکے بھی بنا سکتے ہیں اور ہماری صحت بھی اچھی رہ سکتی ہے۔

بچے نازک پھولوں کی مانند ہوتے ہیں اور بچپن سے ہی اولاد کی مناسب تربیت کا مرحلہ شروع ہو جاتا ہے جس طرح پودوں کی افزائش کے لئے مناسب وقت پر تمام مراحل کو ترتیب و تصحیح کے ساتھ مرحلہ وار سرانجام دینا ہی پودے کی بہترین افزائش کے لئے ناگزیر ہے بصورت دیگر افزائش کی بابت نامساعد نتائج کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکل اسی طرح بچوں کی تربیت و پرورش بھی ننھے پودوں کی طرح بر وقت احتیاط و توجہ کی متقاضی ہے جس میں بعض اوقات معمولی کوتاہی بھی بڑے نقصان کا پیش خیمہ ثابت ہوتی ہے
بچوں کے ابتدائی ایام سے ہی ان کے عادات کو ہم اس طرح بنا سکتے ہیں جو ایک بہتر شخصیت کے ساتھ پوری زندگی کے لئے مشعل بن سکے،

 

Naik Bano
About the Author: Naik Bano Read More Articles by Naik Bano: 22 Articles with 26794 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.